بلدیہ ٹائون میں دس سال سے زیر تعمیر انٹر سٹی بس ٹرمینل عدم توجہی کا شکار ہے، وسیم اختر

سندھ گورنمنٹ نے ہر محکمہ کا برا حال کردیا ہے، دس سال سے یہاں کاپیسہ کہاں جارہا ہے کچھ نہیں معلوم بس ٹرمینل کی دکانوں سے ریونیو نہیں لیا گیا، یہاں شٹل سروس نہ ہونے ے بلوچستان کے مختلف شہروں سے آنے والی بسیں شہر میں داخل ہوتی ہیں، سڑکوں پر ٹریفک کا دبائو بڑھ جاتا ہے، میئر کراچی

جمعہ 3 مارچ 2017 23:58

بلدیہ ٹائون میں دس سال سے زیر تعمیر انٹر سٹی بس ٹرمینل عدم توجہی کا ..
ْکراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 مارچ2017ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ بلدیہ ٹائون میںانٹر سٹی بس ٹرمینل دس سال سے زیر تعمیر ہے مگر عدم توجہی کا شکار ہے، سندھ گورنمنٹ نے ہر محکمہ کا برا حال کردیا ہے، پچھلے دس سال سے یہاں کاپیسہ کہاں جارہا ہے کچھ نہیں معلوم، بس ٹرمینل کی دکانوں سے ریونیو نہیں لیا گیا، یہاں شٹل سروس نہ ہونے کی وجہ سے بلوچستان کے مختلف شہروں سے آنے والی بسیں شہر میں داخل ہوتی ہیں جس کے باعث سڑکوں پر ٹریفک کا دبائو بڑھ جاتا ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کی سہ پہر یوسف گوٹھ بلدیہ ٹائون میں انٹر سٹی بس ٹرمینل کے دورے کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز شہاب انور ، سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز مسعود عالم، سینئر ڈائریکٹر کچی آبادی نذیر لاکھانی ، مختلف ٹرانسپورٹ کمپنیوں کے نمائندے بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

میئر کراچی نے کہا کہ روزانہ 12 سو سے زائد مسافر بلوچستان کے مختلف شہروں سے کراچی آتے اور جاتے ہیں اور یوسف گوٹھ سے شہر جانے کے لئے انہیں کوئی بھی لوکل ٹرانسپورٹ مہیا نہیں ہوتی، انہوں نے کہا کہ یوسف گوٹھ بس ٹرمینل سے چار بسیں چلائی جائیں گی جو مسافروں کو لے کر شہر آئیں گی ان میں دو بسیں سہراب گوٹھ اور دو بسیں صدر کے علاقے میں مسافروں کو پہنچائیں گی، میئرکراچی نے کہا کہ میں آئی جی سندھ سے درخواست کروں گا کہ کرمنلز کے خلاف کارروائی کریں اور بلاجواز بلوچستان کے مختلف علاقوں سے آنے والے شہریوں کو تنگ نہ کیا جائے، کراچی شہر اے ٹی ایم بنا ہوا ہے جو آتا ہے لوٹ کر لے جاتا ہے لیکن یہ معاملات نہیں چلیں گے اس شہر کو اپنانا ہوگا اور اس کی تعمیر و ترقی میں سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، انہوں نے کہا کہ ہم مل جل کر اس بس ٹرمینل کو بہتر کر یں گے اور ٹرمینل کی اندرونی سڑکوں، مسجد، سامان کے گودام اور ٹوائلٹس کی حالت کو بھی بہتر بنایا جائے گاتاکہ یہاں بسیں کھڑی کرنے والے ٹرانسپورٹرز کو بہتر سہولیات فراہم کی جاسکیں، میئر کراچی نے کہا کہ یہاں سے حاصل ہونے والا ریونیو کے ایم سی کو ملے گا جس سے ادارے کو مالی طور پر مستحکم بنانے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹرز اور کے ایم سی کی انتظامیہ ایک پیج پر ہیں اور دونوں ہی مسئلوں کو حل کرنا چاہتے ہیں تاکہ اچھے ماحول میں روزگار کے بہتر مواقع میسر ہوں، میئر کراچی نے کہا کہ بس ٹرمینل کی سیکورٹی کے لئے پرائیویٹ گارڈز رکھے جائیں گے اور سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے 24 گھنٹے اس کی مانیٹرنگ کی جائے گی جبکہ ضرورت کے تحت مقامی افراد کو ملازمت بھی فراہم کی جائے گی، بعدازاں میئر کراچی نے 65 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والے حب ریور روڈ کا دورہ کیا جہاں کارپیٹنگ کا کام جاری تھا انہوں نے کہا کہ اس روڈ کی تعمیر کے بعدچار ٹریک آنے اور چار ٹریک جانے کے لئے بن جائیں گے جس سے بلوچستان کے مختلف شہروں سے آنے اور جانے مسافروں اور گڈز ٹرانسپورٹرز کو سہولت میسر آئے گی انہوں نے کہا کہ کارپیٹنگ کے بعد سڑک پر رہنمائی کے لئے نشانات، ریفلکٹر اور لائٹس لگائی جائیں گی، سڑک کی تعمیر کے ساتھ ساتھ پانی کی لائنیں بھی ڈالی جا رہی ہیں ، برساتی پانی کے گزرنے کے لئے بھی انتظام کیا گیا ہے انہوں نے پولیس ٹریننگ سینٹر سعید آباد کے سامنے سے گزرنے والے نالے کا بھی معائنہ کیا جسے توسیع دے کر پختہ کیا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کے درمیان حب ریور روڈ مرکزی شاہراہ کی حیثیت رکھتا ہے اور سی پیک منصوبے اور گوادر پورٹ کے بعد اس شاہراہ کی اہمیت دوچند ہوگئی ہے انہوں نے کہا کہ میں میئر کی حیثیت سے ہر علاقے میں ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیں گے اور جہاں ضرورت ہوگی وہاں کام کریں گے یہ ہمارا شہر ہے ہمیں اور ہمارے بچوں کو یہیں جینا اور مرنا ہے، انہوں نے کہا کہ کراچی کے اضلاع انتظامی یونٹ ہیں وہ پورے کراچی کے میئر ہیں اور اپنا فرض سمجھتے ہیں کہ وہ کراچی کے تمام علاقوں کی یکساں ترقی کو ہی اہمیت دیں۔

#

متعلقہ عنوان :