امریکہ نے الطاف خانانی گروپ کو اربوں ڈالر کی منی لانڈرنگ میں ملوث قرار دیدیا

گروپ دہشت گردوں اور جرائم کیلئے اربوں ڈالر کی منی لانڈرنگ میں ملوث ہے،امریکی محکمہ خارجہ

ہفتہ 4 مارچ 2017 14:14

امریکہ نے الطاف خانانی گروپ کو اربوں ڈالر کی منی لانڈرنگ میں ملوث قرار ..
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 04 مارچ2017ء) امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اپنی رپورٹ میں الطاف خانانی گروپ کو منی لانڈرنگ میں ملوث قرار دیتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ گروپ دہشت گردوں اور جرائم کیلئے اربوں ڈالر کی منی لانڈرنگ میں ملوث ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا کے اسٹیٹ سیکریٹری برائے انٹرنیشنل نارکوٹکس اور قانون ولیم آر بران فیلڈ نے واشنگٹن میں ہونے والی ایک نیوز بریفنگ کے دوران بتایا کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اپنی 32ویں انٹرنیشنل نارکوٹکس کنٹرول اسٹریٹجی رپورٹ کانگریس کو پیش کردی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'تاہم یہ 9 سال میں پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ اس رپورٹ کو میڈیا کے سامنے پیش اور زیر بحث لایا جارہا ہی'۔پاکستان سے متعلق رپورٹ کے ایک حصے میں کہا گیا ہے کہ الطاف خانانی منی لانڈرنگ تنظیم پاکستان سے کام کررہی ہی'۔

(جاری ہے)

یہ گروپ، جسے نومبر 2015 میں امریکا نے بین الاقوامی منظم جرائم کا گروپ قرار دیا تھا، نے پاکستان، متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، امریکا، برطانیہ، کینیڈا اور آسڑیلیا سمیت دیگر کے درمیان غیر قانونی رقم کی منتقلی کی سہولت فراہم کی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ گروپ 'سالانہ اربوں ڈالر کی منی لانڈرنگ کے منظم جرم کا ذمہ دار ہے، خانانی ایم ایل او کی جانب سے چائینیز، کولمبینز اور میکسیکو کے منظم جرائم کے گروپوں اور دہشت گرد تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد کو منی لانڈرنگ کی سروس کی پیشکش کی گئی ہے۔رپورٹ میں پاکستان کے محل وقوع کی اہمیت کی نشاندہی کرتے ہوئے بتایا گیا کہ پاکستان کی افغانستان، ایران اور چین سے منسلک غیر محفوظ سرحدیں بیرونی مارکیٹ میں نارکوٹکس اور ممنوعہ اسمگلنگ کی سہولت فراہم کرتی ہیں۔

رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ 'یہ ملک ٹیکس کی چوری، دھوکا، جعلی اشیا کی تجارت، ممنوعہ اسمگلنگ، منشیات اور انسانوں کی اسمگلنگ، دہشت گردی اور دہشتگردوں کی مالی معاونت سے متعلق مالی جرائم سے متاثر ہی'۔رپورٹ کے مطابق 'ملک کی بلیک مارکیٹ اکنامی اور سیکیورٹی کے ماحول کو درپیش خطرات کی وجہ سے منی لانڈرنگ اور غیر قانونی مالیاتی خدمات کے لیے پیش کش فراہم کرتے ہیں۔

اس کے مطابق منی لانڈنگ پاکستان کے رسمی اور غیر رسمی دونوں ہی نظاموں پر اثر انداز ہورہی ہے۔پاکستان کا اپنی سرحدوں پر مکمل کنٹرول نہیں ہے جو پاکستان میں غیر قانونی رقم اور اشیا کی نقل و حمل کی سہولت فراہم کرتا ہے۔تاہم رپورٹ میں یہ تسلیم کیا گیا ہے کہ ملک سے باہر مقیم بیشتر پاکستانی رقم کی وطن منتقلی کیلئے جائز اور قانونی طریقے استعمال کرتے ییں۔

خیال رہے کہ جنوری 2016 سے دسمبر 2016 کے دوران پاکستانیوں نے قانونی طریقوں سے 19.7 ارب ڈالر پاکستان منتقل کیے جو گذشتہ سال کے مقابلے میں 2.5 فیصد زائد ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے پاکستان میں لائسنس کے بغیر حوالہ کا کام غیر قانونی ہے لیکن یہ اب بھی ایک مقبول عمل ہے کیونکہ نگرانی کی کوششوں اور غیر قانونی طور پر اس کام پر لگایا جانے والا جرمانہ انتہائی کم ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 'سرحدی علاقوں میں غیر لائسنس یافتہ حوالہ اور ہنڈی کا کام جاری ہے اس کے ذریعے سے ہمسایہ ممالک میں غیر قانونی منتقلی کی جاتی ہے۔امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جرائم پیشہ عناصر اپنی سرگرمیوں کیلے درآمداد و برآمداد، تجارت اور فلاحی شعبے کو استعمال کرتے ہیں۔اس کے علاوہ پاکستان کا ریل اسٹیٹ بھی منی لانڈرنگ کیلئے کارآمد طریقہ کار ہے کیونکہ رئیل اسٹیٹ میں ہونے والی منتقلیوں کا دستاویزاتی ثبوت نہیں ہوتا۔

رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ جنوری 2015 میں دہشت گردوں کی مالی معاونت کو روکنے کیلئے پاکستان میں نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) کا آغاز کیا گیا تھا۔اس میں کہا گیا ہے کہ 'غیر لائسنس یافتہ حوالہ کا کام کرنے والوں نے پاکستان میں غیر قانونی طور پر کام جاری رکھا ہوا ہے، خاص طور پر پشاور اور کراچی میں، جبکہ این اے پی کے تحت پاکستان غیر قانونی حوالہ اور ہنڈی ڈیلرز اور ایکسچینج ہاسز کے خلاف کارروائی کررہا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی ای)، جو منی لانڈرنگ کے مقدمات کی تفتیش کی ذمہ دار ہے، پیچیدہ مالیاتی تحقیقات کا سراغ لگانے میں ناکام ہے۔گذشتہ سال الطاف خانانی کو امریکی عدالت نے منی لانڈرنگ الزامات میں مجرم قرار دیا تھا اور 27 اکتوبر کو ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔خانانی کو گذشتہ سال ستمبر میں امریکی ڈرگ انفورسمنٹ ایجنسی نے گرفتار کیا تھا اور وہ تاحال جیل میں ہے۔

اسے جون 2015 میں جنوبی فلوریڈا کی ڈسٹرکٹ کورٹ میں منی لانڈرنگ کے 14 مقدمات میں نامزد کیا گیا تھا۔اس وقت جاری ہونے والے ایک بیان میں امریکی محکمہ خزانہ کا کہنا تھا کہ خانانی کا بیٹا عبید خانانی اپنے والد کی گرفتاری کے بعد تنظیم کو چلا رہا تھا جبکہ اس کا ایک کزن حذیفہ خانانی بھی اس جرم میں شریک ہے۔اسٹیٹ ڈپاٹمنٹ کا کہنا تھاکہ الطاف خانانی اوراس کا بھائی محمد جاوید خانانی منی لانڈرنگ اور رقم کی سروسز کے کاروبار میں ملوث ہیں۔یاد رہے کہ جاوید خانانی، جو خانانی اینڈ کالیہ انٹر نیشنل منی چینجر کے ڈائریکٹر تھے، گذشتہ سال دسمبر میں مبینہ طور پر ایک زیر تعمیر عمارت سے گر کر ہلاک ہوگئے۔