فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر پیپلز پارٹی کی جانب سے بلائی گئی کثیر الجماعتی کانفرنس بے نتیجہ ختم

فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع سے متعلق وکلاء سے قانونی مشاورت کے بعد فیصلہ کیا جائیگا ،ْبلاول بھٹو زر داری کانفرنس کا مقصد فوجی عدالتوں کے معاملے پر اتفاق رائے پیدا کرنا ہے ،ْآصف علی زر داری پیپلز پارٹی تمام سیاسی قائدین کے فیصلے کی تائید کریگی،فوجی عدالتوں سے متعلق حتمی فیصلہ سب کی مشاورت سے ہونا چاہیے ،ْ خطاب مذہب اور فرقے کو ٹارگٹ کرنے کے بجائے ہر مسلح گروہ کیخلاف کارروائی کی جائے ،ْپہلے لفظ ’دہشت گردی‘ کی تشریح کی جائے ،ْمولانا فضل الرحمن آصف علی زرداری نے پاناما پیپرز اسکینڈل کے معاملے پر بھی جلد اے پی سی بلانے کا اعلان کیا ،ْشیخ رشید احمد

ہفتہ 4 مارچ 2017 17:57

فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر پیپلز پارٹی کی جانب سے بلائی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 مارچ2017ء) فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر پیپلز پارٹی کی جانب سے بلائی گئی کثیر الجماعتی کانفرنس بے نتیجہ ختم ہوگئی جبکہ پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زر داری نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع سے متعلق وکلاء سے قانونی مشاورت کے بعد فیصلہ کیا جائیگا۔ ہفتہ کو پیپلز پارٹی کی جانب سے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے حوالے سے کثیرالجماعتی کانفرنس زرداری ہاؤس اسلام آباد میں ہوئی جس کی صدارت سابق صدر آصف علی زر داری اور چیئر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زر داری نے کی۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے شرکت نیں کی جبکہ حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ(ن) کو مدعو ہی نہیں کیا گیا تھا کانفرنس میںجمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن، امیر جماعت اسلامی سراج الحق، عوامی نیشنل پارٹی کے صدر اسفند یار ولی، مسلم لیگ (ق) کے صدر چودھری شجاعت حسین، بی این پی عوامی کے سربراہ اسرار اللہ زہری، جمہوری وطن پارٹی کے آفتاب احمد خان شیرپائو کے علاوہ پاکستان عوامی تحریک اور مجلس وحدت کا وفد بھی شامل تھا۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق اے پی سی میں فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع کے معاملے اور اس سلسلے میں حکومت کی جانب سے آئینی ترمیم کے مسودے میں ترمیم پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ذرائع کے مطابق اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان اور فاٹا اصلاحات کے حوالے سے بھی معاملات زیر بحث آئے تاہم کانفرنس بے نتیجہ ہی ختم ہوگئی ۔ بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع سے متعلق وکلاء سے قانونی مشاورت کے بعد فیصلہ کیا جائیگا۔

کانفرنس کے بعد پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اے پی سی میں فوجی عدالتوں،فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کرنے اور نیشنل ایکشن پلان (نیپ) سمیت دیگر معاملات پر بھی بات کی گئی۔بلاول بھٹو زرداری نے بتایا کہ کانفرنس میں فوجی عدالتوں کی توسیع سے متعلق فیصلہ نہیں کیا گیا تاہم عدالتوں کی مدت میں توسیع سے متعلق وکلاء سے قانونی مشاورت کے بعد حتمی فیصلہ کیا جائیگا۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے وکلاء سے مشاورت کرنے اور فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع سے متعلق حتمی فیصلہ کرنے کے حوالے سے ٹائم فریم نہیں دیا اور میڈیا سے مختصر بات کرنے کے بعد چلے گئے۔نجی ٹی وی کے مطابق کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر اصف علی زرداری نے کہا کہ کانفرنس کا مقصد فوجی عدالتوں کے معاملے پر اتفاق رائے پیدا کرنا ہے۔

انہوںنے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ میں فوجی عدالتوں پر ہم سب کا مشترکہ مؤقف پیش ہو، اگر ہم نے پارلیمنٹ میں علیحدہ یا مشترکہ مؤقف دینا ہے تو بھی اس کا فیصلہ آج ہی کرلیتے ہیں۔آصف زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی تمام سیاسی قائدین کے فیصلے کی تائید کرے گی،فوجی عدالتوں سے متعلق حتمی فیصلہ سب کی مشاورت سے ہونا چاہئے۔جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اس بات پر زور دیا کہ پہلے لفظ ’دہشت گردی‘ کی تشریح کی جائے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ مذہب اور فرقے کو ٹارگٹ کرنے کے بجائے ہر مسلح گروہ کے خلاف کارروائی کی جائے،ریاست کے خلاف جو بھی ہتھیار اٹھائے اسے دہشت گردی کے زمرے میں آنا چاہیے۔انہوں نے فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کرنے کے حوالے سے کہا کہ اس حوالے سے فاٹا کے عوام سے رائے لی جائے ،ْ ان پر فیصلہ مسلط نہ کیا جائے۔میڈیا سے گفتگو کے دوران اے ایم ایل کے سربراہ شیخ رشید نے بتایا کہ اے پی سی کو آگاہی دی گئی کہ پہلے ہی ملک کی 8 سیاسی جماعتیں عدالتوں کی توسیع پر متفق ہوچکی ہیں۔اے ایم ایل کے سربراہ نے بتایا کہ آصف علی زرداری نے پاناما پیپرز اسکینڈل کے معاملے پر بھی جلد اے پی سی بلانے کا اعلان کیا۔