Live Updates

قومی اسمبلی ،اپوزیشن جماعتوںکا بھارت کی طرف سے افغان سر زمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کے معاملے پر فوری طور پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ

بھارت کو افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کا موقع ملا کیوں قومی سلامتی کے معاملات پر پہلے کی طرح اپوزیشن مثبت کردار ادا کرنے کو تیار ہیں، ملک میں کرکٹ بحال ہوئی ہے تو یہ ہر پاکستانی کے لئے خوشی کا لمحہ ہو گا ،پی ایس ایل فائنل کی کامیابی پر ہم بھی خوش ہیں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ اور تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال

پیر 6 مارچ 2017 23:52

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 06 مارچ2017ء) قومی اسمبلی میں پیر کو اپوزیشن جماعتوں نے بھارت کی طرف سے افغان سر زمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کے معاملے پر فوری طور پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کر دیا ، حکومت سے پوچھا گیا ہے کہ بھارت کو افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کا موقع ملا کیوں قومی سلامتی کے معاملات پر پہلے کی طرح اپوزیشن مثبت کردار ادا کرنے کو تیار ہے ۔

ان خیالات کا اظہا ر قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ اور تحریک انصاف کے رہنماء شاہ محمود قریشی نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا ۔ جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں نے بھی اس مطالبہ کی تائید کی ہے ۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ ملک میں دہشتگردی کے فروغ سے عوام ذہنی اذیت سے دوچار ہیں ۔

(جاری ہے)

حکومت بتائے کون دہشتگردوں کی سرپرستی کر تے رہے ہیں ۔

دہشتگردی کے پیداوار کس کی مرہون منت ہے ۔ وزیر دفاع کے ایوان میں انکشافات پاک افغان سرحد کے حالات سے متعلق ہیں ۔ بھارت شروع سے ہمارا ازلی مخالف رہا ہے ۔ آئے روز سرحد پر بھارت مسائل کھڑے کرتا ہے ۔ کشمیر کے ایشو پر سرد جنگ جاری ہے ۔ ہم کشمیر کی آزادی کے لئے ایک ہزار سال تک جنگ لڑنے کو تیار ہیں یہ سب تو ٹھیک ہے مگر سوال یہ ہے کہ افغانستان کے لئے پاکستان نے اپنی خود مختاری استحکام امن اور معیشت کو دائو پر لگا دیا لیکن افغان سرزمین سے پاکستان کے لئے مسائل پیدا ہو رہے ہیں ۔

پاک افغان سرحد جنگ سے کسی کو انکار ممکن نہیں ہے ۔ یہ بھی اہم سوال ہے کہ بھارت اور افغانستان اتنے قریب کیوں آئے ۔ افغانستان کی سرزمین سے بھارت اپنے عزائم کی تکمیل کے لئے تنہا نہیں ہو سکتا ۔ کوئی اور قوت بھی اس کی پشت پر ہو سکتی ہے ۔ ہم ہر ایک دو سال بعد دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کے لئے آئین میں ترمیم مانگتے ہیں ۔ بلندو بانگ دعوے کیے جاتے ہیں مگر پارلیمنٹ کو کچھ بھی آگاہ نہیں کیا جاتا ۔

لاہور میں پی ایس ایل کا فائنل میچ کسی کے لئے جواب نہیں تھا بلکہ یہ کھیل ہمارا حق ہے ۔ کھیلوں کے حوالے سے حکومتی کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ سیکیورٹی فراہم کرے ۔ ہم نہ کل دہشتگردوں سے خوف زدہ تھے اور نہ آج اور یہی پیغام ریاست کی طرف سے جانا چاہیے ۔ اگرچہ کسی نے پی ایس ایل کے لاہور میں انعقاد کو رسک بھی قرار دیا مگر خوش آئند ہے کہ یہ میچ ہو گیا ہمیں ارد گرد کے حالات پرکڑی نظررکھنی چاہیے ۔

کوئی دن ایسا نہیں جاتا جب بھارتی قیادت اور اس کے وزراء پاکستان کے خلاف اپنی سوچ کا اظہار نہ کریں ۔ سیاست میں مثبت اور بہتر اختلافات پر کسی کو خائف نہیں ہونا چاہیے ۔ پارلیمانی رہنمائوں کے اجلاس میں تحریک انصاف نے فوجی عدالتوں کے معاملے پر حکومت کا ساتھ دینے کا اعلان کیا اور ہم سے پوچھا تک نہیں ۔ اہم معاملات پر ضروری ہے کہ اپوزیشن میں یکسوئی ہو ۔

آج ہی پانچ جوان شہید ہوئے ہیں جذبات میں آنے کی بجائے حکومت ٹھنڈے مزاج اور بڑے پن کا مظاہرہ کرے ۔ وزیر دفاع کے پاک افغان سرحد کی صورتحال اور بھارت کی طرف سے افغانستان کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کے معاملے پر پارلیمنٹ کا ان کیمرہ مشترکہ اجلاس طلب کیا جائے ۔ ہمارا تو وزیر خارجہ بھی نہیں کہ افغانستان کے حوالے سے موثر سفارتی چینلز کو استعمال کیا جا سکے ۔

حکومت حالات کو نارمل سمجھ رہی ہے اور بھارت کے افغانستان کی سرگرمیوں کے حوالے سے حکومت پاکستان بے پرواہ ہے ۔ بغیر کسی تاخیر کے پارلمینٹ ان کیمرہ اجلاس میں بریفنگ دی جائے ملک میں امن و سلامتی کی بجائے خانہ جنگی اور افراتفری کے حالات ہونگے تو اس کا کوئی متعمل نہیں ہو سکے گا ۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن مثبت کردار ادا کرے گی ۔

تحریک انصاف کے رہنماء شاہ محمود قریشی نے بھی سلامتی کے معاملے پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرنے کے مطالبے کی حمایت کی اور کہا کہ یہ درست ہے کہ غیر معمولی صورتحال میں غیر معمولی اقدامات کرنا پڑتے ہیں ۔ اس تناظر میں ہم سے حکومت نے تعاون طلب کیا ہم نے مثبت رویے کا اظہار کیا اور فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے لئے حکومت کا ساتھ دے رہے ہیں کیونکہ یہ قومی ضرورت بھی ہے ضابطہ فوجداری اور نظام عدل کے حوالے سے اصلاحات لانے میں ناکامی کا حکومت نے پارلیمانی اجلاس میں بھی اعتراف کیا ہے ۔

ایک طرف بھارت افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے دوسری طرف ہم خود پختونوں کو نشانہ بنانے کا تاثر پیدا کر رہے ہیں ۔ پنجاب میں پنجابی اور پختون کی بات نہیں ہونی چاہیے ہم سب یکجا ہیں اور اگر پختون اراکین نے کسی تشویش کا اظہار کیا ہے تو وہ جائز ہے ۔ اگر وہ اس بات کو پارلیمنٹ میں نہیں اٹھائیں گے تو وہ کہاں جائیں ۔ کسی صوبے میں پختونوں کے خلاف کارروائی کے حوالے سے پارلیمنٹ سے اصلاح احوال ہونی چاہیے ۔

ضرب عضب آپریشن کی وجہ سے لوگ یقینا افغانستان منتقل ہوئے ہیں ۔ یہ لوگ بھی افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کر رہے ہیں ۔ افغانستان ضرور بھارت کے ساتھ تعلقات رکھے مگر پاکستان کے اس کے جو مفادات وابستہ ہیں اسے کوئی اور ملک پورا نہیں کر سکتا کیونکہ ہم ہی اس کے پڑوسی ہیں ۔ شاہ محمود قریشی نے لاہور میں پی ایس ایل فائنل میچ کو انتہائی عمدہ قرار دیا اور کہا کہ ملک میں اگر کرکٹ بحال ہوتی ہے تو یہ ہر پاکستانی کے لئے خوشی کا لمحہ ہو گا مگر کرفیو کا سماں پیدا کرکے حصار بنا کر اس طرح کھیل ہو نگے تو کیا پیغام جائے گا یقینا سیکیورٹی الرٹ تھا رسک بھی تھا ،چلیں کامیاب فائنل میچ پر ہم بھی خوش ہیں ۔ …(م د +اع)
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات