سید نیئر حسین بخاری کی زیر صدارت سینیٹ فورم فارم پالیسی ریسرچ کا اجلاس

پاک چین اقتصادی راہداری کی 50 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے پاکستان پہلی دفعہ تجارتی اور اقتصادی طور پر دنیا کے ساتھ منسلک ہو رہا ہے، احسن اقبال وسطی ایشاء چین کے سنگم پر واقع ہونے سے علاقائی تعاون او رتجارت میں بے پناہ اضافہ ہوگا، وزیر منصوبہ بندی و ترقی کی بریفنگ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں پاک چین اقتصادی راہداری پر سینیٹر مشاہد حسین سید بریفنگ دیں گے

منگل 7 مارچ 2017 18:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 مارچ2017ء) سینیٹ فورم فارم پالیسی ریسرچ کے چیئرمین سید نیئر حسین بخاری کی صدارت میں منگل کو ادارہ برائے پارلیمانی خدمات میں منعقد ہونے والے اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کی 50 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے پاکستان پہلی دفعہ تجارتی اور اقتصادی طور پر دنیا کے ساتھ منسلک ہو رہا ہے ۔

وسطی ایشاء چین کے سنگم پر واقع ہونے سے علاقائی تعاون او رتجارت میں بے پناہ اضافہ ہوگا۔ 2025 تک پاکستان دنیا کے 25 پہلے معاشی مضبوط ممالک میں شامل ہو جائیگا ۔ ون بیلٹ ون روڈ ویژن کے تحت دونوں ممالک کا یکجاہونا اہمیت اختیار کر گیا ہے ۔ مغربی دنیا ،مشرق اور ایشیاء تعاون کی مضبوط لہر میں بھی شامل ہونا چاہتے ہیں ۔

(جاری ہے)

پاک چین اقتصادی راہداری کی کُل سرمایہ کاری میں سے ایک ڈالر بھی حکومت پاکستان کی دسترس سے نہیں گزر رہا ۔

75 فیصد سرمایہ کاری نجی شعبے کے ذریعے اور بنیادی ڈھانچے پر 25 فیصد رعائتی قرضوں کی 2 فیصد شرح سود پر 20 سی25 سالوں میں واپسی ہوگی ۔ نہایت شفاف پروگرام ہے کسی کی کوئی صوابدید شامل نہیں۔ بجلی پیدا کرنے والے نجی کارخانوں کے قواعدو ضوابط اپنے ہیں۔ ٹیرف نیپرا کے ذریعے ہے ۔ چین کے ادارے این ڈی آر سی نے تین کمپنیوں کا پینل تجویز کیا ہے ۔نسبتاً کم بولی والی اور مستعد کمپنی کو ٹھیکے دیئے جائیں گے ۔

2014 سی2030 تک قلیل ، درمیانے اور طویل مدت منصوبے ہیں ۔چین نے کاشغر اکنامک زون کیلئے کام کا آغاز کر دیا ہے ۔ گوادر بندرگاہ پاک چین اقتصادی راہداری کا گیٹ وے ہے۔ جہاں 3سو میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے پلانٹ کے علاوہ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ اور مقامی آبادی کے معیار زندگی کو بلند کرنے کیلئے ہسپتال کا منصوبہ ہے ۔ توانائی کے شعبے میں 10 پاور پلانٹس سی6 ہزار6 سو اور کوئلے کے منصوبوں سی8 سی9 ہزار ،اور مقامی ذرائع سی14 سی15 ہزار میگاواٹ بجلی پید ا ہوگی۔

ہائیڈرل کے سُکھی کناری ، کروٹ منصوبوں سے بھی بجلی پیدا ہوگی ۔ تیل پر انحصار کم کرنے کیلئے مقامی وسائل زیادہ سے زیادہ برئوے کار لائیں گے ۔ شاہراؤں اور ریلوے کے ڈھانچے میں حکومت پاکستان اپنے وسائل سے اور چینی سرمایہ کاری کے ذریعے اضافہ کرے گی۔ حویلیاں سے تھاکوٹ شاہراہ ، ملتان سے سکھر ، پشاور تا کراچی سیکشن پر کام شروع ہے ۔ گوادر سے کوئٹہ لنک روڈ ترجیح منصوبہ ہے ۔

مغربی روٹ نامکمل اور ادوھورا تھا۔ 650کلومیٹر سڑک موجود نہیں تھی۔ گوادر سے کوئٹہ روڈ منسلک نہ تھا۔ گوادر سے کوئٹہ ، گوادر سے خضدار ، رتوڈیرو ترجیح بنیادوں پر ایف ڈبلیو او کو متحرک کیا گیا ہے۔ گوادر سے کوئٹہ کا دو دن کا سفر آٹھ گھنٹے کا رہ گیا ہے۔ جون تک گوادر ، خضدار ، رتوڈیرو مکمل ہوگی۔ وزیر اعظم کی آل پارٹیز کارنفرنس میں وعدے کے تحت ڈیرہ اسماعیل خان سے برھان سڑک کا سروے اور ڈیزائن مکمل ہوگیا ہے۔

تعمیر 2018تک مکمل ہوجائے گی۔ ریلوے نظام کو اپ گریڈ کرنے کے لیے ایم ایل ون کراچی سے لنڈی کوتل اور گوادر کو جوڑنے کے لیے ،کوئٹہ پشاور کے درمیان رابطہ بحال کرنے کے لیے فزبلٹی اسٹڈی شروع کردی گئی ہے۔ایم ایل ون 8ارب ڈالر کا منصوبہ ہے۔ ریل کی رفتار 80سے 160کلومیٹر ہوجائے گی۔ چین میں منعقد ہونے والے چھٹے جے سی سی اجلاس میں 9انڈسٹریل زونز پر اتفاق ہوگیا ہے۔

ہر صوبے کے ہر ریجن میں ایک اور دو وفاقی حکومت کے زونز میں اسلام آباد اور کراچی شامل ہیں۔ ہر صوبہ سرمایہ کاری کے لیے جگہ اور صنعت کا انتخاب خود کرے گا۔ فائبر آیپٹک کیبل خنجراب سے راولپنڈی تک بچھائی جائے گی۔ جو گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے ذریعے اسلام آباد تک پہنچے گی۔ پاک چین اقتصادی راہداری کے 8بڑے فوائد حاصل ہوں گے۔ 50ارب ڈالر کی مجموعی سرمایہ کاری سے جی ڈی پی کو 6سی8فیصد تک لے جانے میں مدد ملے گی۔

پاکستان کو توانائی میں اضافے اور توانا بنانے کے لیے 35ارب ڈالر ، جدید ٹرانسپورٹ انفراسٹکچر کے لیے سرمایہ کار ی کے لیے مواقع ، نئی صنعتوں کے قیام کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے کلیدی کردار ، اندرونی طور پر پسماندہ علاقہ جات کو ترقی یافتہ علاقوںسے جوڑنا، حال ہی میں گلگت بلتستان، چترال ، چکدرہ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ میرپور مظفر آباد ، مانسہرہ شاہراہ ، نوکنڈی پنجگور کو بھی منصوبے کا حصہ بنانا ۔

پاکستان کا علاقائی تعلقات کا مرکز بن جانا شامل ہے۔ چیئرمین فورم پالیسی ریسرچ سید نیئر حسین بخاری نے کہا کہ ملکی استحکام اور معیشت میںاضافے کے لیے پاک چین اقتصادی راہداری اہم ترین منصوبہ ہے۔مکمل اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے تمام اکائیوں کو مشاورت اور عمل درآمد میں بھرپور شریک کیا جائے۔ تاکہ یہ بہترین منصوبہ ملک و قوم کے لیے سود مندبنے ۔

ممبر فورم وسیم سجاد کے 50ارب ڈالر کی سرمایہ کاری قرض ، امداد اور واپسی کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ 35ارب ڈالر نجی شعبے کی سرمایہ کاری ہے ، حکومت پاکستان نجی بجلی گھروں سے خریدے گی۔ 11ارب ڈالر پر 2فیصد شرح سودکی واپسی 20سے 25سال میںکی جائے گی۔ افراسیاب خٹک نے پشاور ویلی روٹ اور انڈس ہائی وے کو پاک چین اقتصادی راہداری میں شامل نہ کرنے اور افغانستان کے ساتھ شاہراؤں کی تعمیر نہ ہونے کا سوال اٹھایا ۔

رزینہ عالم نے انسانی ترقی کے منصوبوں ، رخسانہ زبیری نے ہیوی ٹریفک کے لیے منصوبہ بندی ، جاوید جبار نے بلوچستان کی صوبائی سیاسی قیادت کی طرف سے گوادر میں غیر مقامی افراد میں اضافے اور گوادر کے لیے پانی کامنصوبہ نہ ہونے کا معاملہ اٹھایا ۔ جس پر وفاقی وزیر نے کہا کہ کوہاٹ ، بنوں ، پشاور انڈس ہائی وے کی اسٹڈی مکمل ہوگئی ہے اپ گریڈیشن کے لیے فنڈز جاری کردیئے گئے ہیں ۔

خیبر پختونخوا کو کوہاٹ سے جنڈ سے پنڈی گھیپ اسٹڈی کے لیے کہا گیا ہے ۔ کیرک کے 2منصوبوں میں کابل سے کوئٹہ ، ہرات سے ترکمنستان 2منصوبے شامل ہیں۔ انسانی ترقی اور تربیت کے لیے پروگرام شروع ہیں ۔ پہلی بار ٹرانسپورٹ پالیسی بنائی جارہی ہے۔ 5بزنس سکولوں کا کنسورشیم بنایا گیا ہے۔ پاکستان میں براہ راست بین الاقوامی سرمایہ کاری کے لیے پاک چین اقتصادی راہداری پلیٹ فارم کا کام کررہی ہے۔

ایک تہائی آبادی کو بجلی میسر نہیں۔ 2025میں 25ہزار میگاواٹ بجلی موجود ہوگی۔ بلوچستان میں 6سے 8رویہ سڑکوں کا جال بچھایا جارہا ہے۔ گوادر یونیورسٹی قائم کردی گئی ہے۔ 2ملین گیلن پانی روزانہ فراہم کرنے والا پلانٹ گرمیوں سے پہلے دوبارہ چالو ہوجائے گا۔ 5ملین گیلن پانی کے نئے منصوبے کا اشتہار دیا گیا ہے۔4سوسال کے کوئلے کے وسیع ذخیرے سے 5ہزار میگا واٹ سالانہ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔

محفوظ ترین سپر کرٹیکل ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی۔ جامشورو پاور پلانٹ کے بورڈ میں امریکی اور فرانسیسی ماہرین شامل ہیں۔ چیئرمین فورم سید نیئر حسین بخاری نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی کے اثرات پر گہری نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ادارہ تحفظ ماحولیات کی اجازت لازمی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں بننے والی تمام ہاؤسنگ سوسائیٹیوں ، سی ڈی اے کے ترقیاتی منصوبے ، میٹرو بس کی بھی ادارہ تحفظ ماحولیات سے اجازت نہیں لی گئی۔

اسلام آباد میں فیکٹو سیمنٹ ماحولیاتی آلودگی کا بڑا سبب ہے ۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں پر قائمہ کمیٹی نے عوامی سماعت کرائی تھی۔ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں پاک چین اقتصادی راہداری پر سینیٹر مشاہد حسین سید بریفنگ دیں گے اور ملک میں پانی کے مسائل اور ماحولیاتی آلودگی کوبھی ایجنڈے میں شامل کیا گیاہے۔ اجلاس میں سینیٹر زمشاہد حسین سید ، سعود مجید ،وسیم سجاد افراسیاب خٹک ،محمد انور بھنڈر ، جاوید جبا ر ، رخسانہ زبیری ، ہارون اختر خان ، رزینہ عالم خان کے علاوہ وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے شرکت کی۔