عورت کو زندگی کے ہر شعبہ میں آزادی اظہار سمیت یکساں مواقع اور حقوق حاصل ہونے چاہئیں ،ْہمیں سوچ میں تبدیلی لانا ہوگی ،ْ اراکین پارلیمنٹ

پارلیمنٹ کی مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والی خواتین کو بھی برابر کے حقوق حاصل ہونے چاہئیں۔ ملک اس وقت صحیح معنوں میں ترقی کرے گا جب عورت کو مساوی مقام دیا جائیگا ،ْخورشید شاہ ،ْ شاہ محمود قریشی ،ْ نفیسہ عنات اللہ و دیگر کا اظہار خیال

بدھ 8 مارچ 2017 16:55

عورت کو زندگی کے ہر شعبہ میں آزادی اظہار سمیت یکساں مواقع اور حقوق حاصل ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 مارچ2017ء) اراکین قومی اسمبلی نے کہا ہے کہ عورت کو زندگی کے ہر شعبہ میں آزادی اظہار سمیت یکساں مواقع اور حقوق حاصل ہونے چاہئیں ،ْہمیں سوچ میں تبدیلی لانا ہوگی ،ْ پارلیمنٹ کی مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والی خواتین کو بھی برابر کے حقوق حاصل ہونے چاہئیں۔ ملک اس وقت صحیح معنوں میں ترقی کرے گا جب عورت کو مساوی مقام دیا جائیگا۔

بدھ کو قومی اسمبلی میں شازیہ مری نے قرارداد پیش کرنے کے لئے قواعد معطل کرنے کی تحریک پیش کی جو منظور کرلی گئی۔ شائستہ پرویز ملک نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایوان جن جن خواتین نے زندگی مختلف شعبوں میں نمایاں کردار ادا کیا ہے اور جمہوریت کی جدوجہد میں اپنا کردار ادا کیا ہے ان کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔

(جاری ہے)

یہ ایوان خواتین کے خلاف منفی اقدامات کی مذمت کرتا ہے اور اسلامی تعلیمات کے مطابق خواتین کو بااختیار بنانے اور باعزت مقام دلانے کے لئے بھرپور اقدامات کی سفارش کرتا ہے۔

قومی اسمبلی نے قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی۔خواتین کے عالمی دن کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ خواتین کے عالمی دن کے موقع کی مناسبت سے خواتین کو بات کرنے کا موقع فراہم کیا جائے۔ شاہ محمود قریشی نے بھی قائد حزب اختلاف کے موقف کی تائید کی اور کہا کہ خواتین کے بائیکاٹ ختم کرنے کے فیصلے پر ان کے شکر گزار ہیں طاہرہ بخاری نے عالمی یوم خواتین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی نظام حیات اور تعلیمات کے مطابق عورت جنت کی وارث‘ بہن کی صورت میں خدمت گزار‘ بیٹی کی صورت میں عزت اور بیوی کی صورت میں آئندہ نسل کی وارث ہے۔

اسلام کی تبلیغ ہو یا زندگی کا کوئی بھی شعبہ عورت کا اہم کردار رہا ہے۔ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہا کہ عورت کو زندگی کے ہر شعبہ میں آزادی اظہار سمیت یکساں مواقع اور حقوق حاصل ہونے چاہئیں اس حوالے سے ہمیں سوچ میں تبدیلی لانا ہوگی۔ کرن حیدر نے کہا کہ ہر دن ماں بہن اور بیٹی کا دن ہے‘ صرف ایک دن عورت کے لئے مخصوص نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے خواتین کے حوالے سے اپنے جذبات کا اظہار اپنے اشعار کے ذریعے کیا۔

نفیسہ عنایت اللہ خٹک نے کہا کہ عورت کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا تاہم یہ دیکھنا چاہیے کہ عورت ماں‘ بہن‘ بیٹی اور بیوی کی حیثیت سے اپنے فرائض کی بجا آوری میں کیا کردار ادا کر رہی ہے‘ عورت کو اپنے فرائض کی طرف توجہ دینا ہوگی۔ شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا کہ نامساعد حالات کے باوجود پاکستان میں خواتین نے زندگی کے ہر شعبہ میں اپنا لوہا منوایا ہے۔

انہوں نے بے نظیر بھٹو شہید‘ بانو قدسیہ‘ ارفع کریم رندھاوا سمیت دیگر خواتین کا خاص طور پر ذکر کیا۔ ڈاکٹر نگہت شکیل نے کہا کہ خواتین کو اہمیت مستقل بنیادوں پر ملنی شروع ہو تو معاشرے پر اس کے دور رس نتائج مرتب ہونگے۔ آسیہ ناصر نے کہا کہ خواتین کے حقوق کیلئے جدوجہد کرنے اور کوشاں رہنے والی خواتین مبارکباد کی مستحق ہیں۔ خواتین نے ہر روپ میں اپنا کردار احسن انداز میں نبھایا ہے۔

شائستہ پرویز ملک نے کہا کہ وطن عزیز پر اپنے بیٹے اور خاوند قربان کرنے والی عظیم خواتین کا کردار لائق تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والی خواتین کو بھی برابر کے حقوق حاصل ہونے چاہئیں۔ ملک اس وقت صحیح معنوں میں ترقی کرے گا جب عورت کو مساوی مقام دیا جائے گا۔ نسیمہ حفیظ پانیزئی نے کہا کہ پارلیمنٹ میں مخصوص نشستوں پر آنے والی خواتین کا کردار انتہائی اہم ہے‘ ہمارے ساتھ امتیازی برتائو ختم کیا جائے۔

شفقت محمود نے کہا کہ ہمارا نظام خواتین کے حقوق کی پاسداری میں رکاوٹ ہے۔ ۔ ہمیں خواتین کی وراثت سمیت ان کے حقوق اور مقام کار پر ان کے لئے مناسب ماحول کی فراہمی یقینی بنانا ہوگی۔ عائشہ سید نے کہا کہ اسلام نے عورت کو وہ حقوق دیئے جو اسلام کے ظہور سے قبل نہیں تھے۔ حضور سرور کائناتﷺ نے عورت کو وہ مقام دیا جس کی انسانی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔

انہوں نے تجویز دی کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے کاغذات نامزدگی منظور کرتے وقت یہ شرط بھی عائد کی جائے کہ کیا انہوں نے اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو وراثت میں حصہ دار بنایا ہے۔ پروین مسعود بھٹی نے کہا کہ تمام سرکاری ملازمتوں میں 15 فیصد کوٹہ اور عمر کی حد میں رعایت بھی دی گئی ہے ہماری حکومت نے اس حوالے سے اہم کردار ادا کیا ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ عورت ویسے تو کمزور نہیں ہے مگر معاشرے نے اسے کمزور کردیا ہے۔

غربت کا سب سے زیادہ منفی اثر خاتون خانہ پر پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کے ذریعے ہی خواتین کو حقیقی معنوں میں بااختیار بنایا جاسکتا ہے۔ شازیہ مری نے کہا کہ ایوان میں خواتین کے حوالے سے ارکان نے عملی باتیں کی ہیں جس کے لئے سب کے شکرگزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا آئین بھی عورت کے حقوق کی پاسداری کرتا ہے۔ ہمیں اس حوالے سے اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں اور عورت کو مقام کام پر مناسب ماحول فراہم کرنے کے لئے اقدامات اٹھانے ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ مضبوط ماں کے بغیر مضبوط معاشرہ تشکیل نہیں پاسکتا ،ْاس لئے عورت کو حقیقی معنوں میں بااختیار بنانا ہوگا۔