گستاخانہ مواد تشہیر کیس:وزیر داخلہ ناساز طبیعت کے باعث پیش نہ ہو سکے

سیکرٹری داخلہ عارف خان، آئی جی اسلام طارق مسعودیٰسین اور چیئرمین پی ٹی اے عدالت میں پیش اسلام آباد ہائی کورٹ کا کیس روزانہ کی بنیاد پر سننے کا فیصلہ ،24 گھنٹوں کے دوران گستاخانہ مواد بلاک کرنے کا حکم 10 روز سے سو نہیں سکا،سازش میں ملک دشمن عناصر ملوث ہیں،ملک میں خانہ جنگی شروع ہو سکتی ہے،معاملے کو جلد از جلد حل کیا جائے، جمعة المبارک کا سورج طلوع ہونے سے قبل سوشل میڈیا پر مواد نہیں ہونا چاہیے، جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے ریمارکس

بدھ 8 مارچ 2017 20:31

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 مارچ2017ء) اسلام آباد ہائی کورٹ میں سو شل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ، وزیر داخلہ چوہدری نثار ناساز طبیعت کے باعث عدالت پیش نہ ہوسکے، ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا لہجہ رندھ گیا، کہتے ہیں جب سے اس کیس کا پتہ چلا میری آنکھوں سے نیند اڑ گئی، گستاخانہ مواد 24گھنٹوں کے اندر اندر بلاک کیا جائے اور اب اس کیس کو روزانہ کی بنیاد پر سنا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے سو شل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر سے متعلق کیس میں گستاخانہ مواد 24گھنٹوں کے اندر اندر بلاک کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے فریقین کو آج بروز جمعرات عدالت میں رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کر دی، عدالت نے معاملہ کے حل کیلئے جے آئی ٹی بنانے اور ملوث عناصر کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم بھی جاری کردیا۔

(جاری ہے)

اسلام آباد ہائی کورٹ میں سو شل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے خلاف دائر درخواست پر سماعت عدالت عالیہ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کی۔ سماعت کے دوران سیکرٹری داخلہ عارف خان، آئی جی اسلام طارق مسعودیٰسین اور چیئرمین پی ٹی اے عدالت میں پیش ہوئے جبکہ وزیر داخلہ چوہدری نثار طبیعت کی ناسازی کے باعث عدالت پیش ہونے سے قاصر رہے۔ دوران سماعت سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ کوئی سرکاری ملازم ہو یا غیر سرکاری، مسلمان ہونے کے ناطے ایسا گستاخانہ مواد کوئی بھی برداشت نہیں کر سکتا۔

چئیرمین پی ٹی اے نے کہا کہ عدالتی احکامات کے بعد فیس بک پر ایسی سائٹس کو بلاک کرنے کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔ فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ یہ معاملہ بہت حساس ہے جلد از جلد اسکو حل کیا جائے، ہم دیگر ممالک کے اداروں کی بات نہیں کرتے ہم صرف اپنے اداروں کے بارے میں بات کرتے ، جو بھی ملوث ہے انکو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا، اس معاملے پر بدھ کے روز ہی ایکشن لیں اور گستاخانہ مواد کو جمعرات کا سورج طلوع ہونے سے پہلے ہی بلاک کریں، اگر ہم نے محسن انسانیت کی توہین نہ روکی تو پاکستان میں خانہ جنگی شروع ہو گی، اس سازش کے پیچھے ملک دشمن عناصر ملوث ہے اور یہ پاکستان کو سیکس فری سوسائٹی بنانے کی ایک گھناؤنی سازش ہے۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ میں نے ملک کے آئین اور اپنے ضمیر کا حلف اٹھایا ہے، جب سے اس کیس کے بارے میں پتہ چلا، اس دن سے میں سونہیںپایا، اور اب میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں اس کیس کو روزانہ کی بنیاد پرسنوں گا۔جسٹس شوکت صدیقی یہ ریمارکس دیتے ہوئے گزشتہ روز عدالت میں پھر آبدیدہ ہوگئے۔ عدالت نے ایسے مواد کی تشہیر میں ملوث مشکوک افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی ہدایت کر دی جبکہ فریقین کو 24گھنٹوں کے اند رہی کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے آج بروز جمعرات کوعدالت میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم جاری دیا۔(عدنان یوسف)