اگر 5 سے 6 ہزار لوگ جیلوں میں چلے جائیں تو ملک کا مستقبل روشن ہو سکتا ہے‘سینیٹر سراج الحق

آپریشن ردالفساد اور نیشنل ایکشن پلان کے نام پر مذہب کو مسلک‘ سیاسی سرگرمیوں پر پابندی نہیں لگنی چاہئے‘پانامہ پر قوم سپریم کورٹ کی طرف دیکھ رہی ہے امید ہے فیصلہ کرپشن کی ہار اورانصاف کی جیت پر مبنی ہوگا‘اگر وزیر اعظم بادشاہی مسجد امام کی طرح درس دیتے ہیں اور آنسو بہاتے ہیں تو عام آدمی میں کیا فرق رہا موجودہ حالات میں واحد ملک ہے جس سے عالم اسلام کو توقعات ہیں سامراجی قوتوں کے نشانے پر ہے عراق کی طرح مسلک کی بنیاد پر تقسیم کیا دشمن چاہتے ہیں پاکستان کو جغرافیائی سنی شعیہ پر تقسیم ہوں اور نظریاتی طورپر تقسیم ہو سازش کا مقابلہ قوم کر سکتی ہے حکمران نہیں بچا سکتے‘ رانا ثنا اللہ خان کے بیان پر کوئی بات نہیں کروں گا اللہ انہیں ہدایت دے‘ دہشت گردی کے خاتمے میں اصل رکاوٹ حکمرانوں کی غلط پالیسیاں ہیں‘سابق صدر پرویز مشرف نے پاکستان کو دہشت گردی اور بدامنی کا تحفہ دیا جس کی وجہ سے ملک کو بھاری معاشی اور جانی نقصان اٹھانا پڑا، پوری قوم پرویز مشرف کی غلط پالیسیوں کا خمیازہ بھگت رہی ہے‘ پرویز مشرف کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے آج علما اور مدارس دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں اور اب تک اتنے لوگ شہید ہوچکے ہیں جتنے 65 اور 71 کی جنگوں میں بھی شہید نہیں ہوئے تھے‘منصورہ میں بلوچستان سمیت دیگر صوبوں سے آئے وفود اور میڈیا سے گفتگو

اتوار 12 مارچ 2017 18:21

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 مارچ2017ء) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ شرافیہ نے ملکی دولت لوٹ کر بیرون ملک منتقل کر رکھی ہے‘ اگر 5 سے 6 ہزار لوگ جیلوں میں چلے جائیں تو ملک کا مستقبل روشن ہو سکتا ہے‘ آپریشن ردالفساد اور نیشنل ایکشن پلان کے نام پر مذہب کو مسلک‘ سیاسی سرگرمیوں پر پابندی نہیں لگنی چاہئے‘پانامہ پر قوم سپریم کورٹ کی طرف دیکھ رہی ہے امید ہے فیصلہ کرپشن کی ہار اورانصاف کی جیت پر مبنی ہوگا‘اگر وزیر اعظم بادشاہی مسجد امام کی طرح درس دیتے ہیں اور آنسو بہاتے ہیں تو عام آدمی میں کیا فرق رہا موجودہ حالات میں واحد ملک ہے جس سے عالم اسلام کو توقعات ہیں سامراجی قوتوں کے نشانے پر ہے عراق کی طرح مسلک کی بنیاد پر تقسیم کیا دشمن چاہتے ہیں پاکستان کو جغرافیائی سنی شعیہ پر تقسیم ہوں اور نظریاتی طورپر تقسیم ہو سازش کا مقابلہ قوم کر سکتی ہے حکمران نہیں بچا سکتے‘ رانا ثنا اللہ خان کے بیان پر کوئی بات نہیں کروں گا اللہ انہیں ہدایت دے‘ دہشت گردی کے خاتمے میں اصل رکاوٹ حکمرانوں کی غلط پالیسیاں ہیں‘سابق صدر پرویز مشرف نے پاکستان کو دہشت گردی اور بدامنی کا تحفہ دیا جس کی وجہ سے ملک کو بھاری معاشی اور جانی نقصان اٹھانا پڑا، پوری قوم پرویز مشرف کی غلط پالیسیوں کا خمیازہ بھگت رہی ہے‘ پرویز مشرف کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے آج علما اور مدارس دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں اور اب تک اتنے لوگ شہید ہوچکے ہیں جتنے 65 اور 71 کی جنگوں میں بھی شہید نہیں ہوئے تھے۔

(جاری ہے)

منصورہ میں پارٹی وفوداور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا ہے کہ اسلام امن و اتحاد اور وحدت کا نام ہے اور پاکستان کے 95 فیصد عوام خلافت راشدہ کا نظام دیکھنا چاہتے ہیں لیکن اسلامی نظام نافذ کرنا حکمرانوں کا کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کے فیصلے پر قوم سپریم کورٹ کی طرف دیکھ رہی ہے امید ہے اس فیصلے پر کرپشن ہار جائے گی اور انصاف جیت جائے گااور وہ رانا ثنااللہ کے بیان پر کوئی بات نہیں کریں گے اللہ انہیں ہدایت دے ۔

انہوں نے کہا کہ عالم اسلام پر ایک جنگ مسلط کی ہے یہ جنگ دشمن کی ضرورت ہے افغانستان سے لیبیا تک پورا خطہ بارود میں جل رہا ہے گولیوں کی برسات ہے عالم اسلام مر اور کٹ رہا ہے بستیاں اجڑ کر قبرستان آباد ہو رہے ہیں مزاراعات اور قبرستانوں پر جنگ مسلط کی ہے مساجد میں علما مر رہے ہیں مزاعارات پر زائرین مر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب حکومت ایکشن لیتی ہے تومدارس مساجد اور اہل علم کے خلاف دہشت گردی کے نام پر ایکشن لیتی ہے ‘ نوجوانوں کا تعلق مساجد سے ہٹاکر کلبوں سے جوڑنا چاہتے ہیں ہمارے کلچر معیشت سیاست کو یرغمال بنایا اور عالم اسلام کی سیاست کو بھی یرغمال بنایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ1923 میں خلافت پر حملہ کرکے سبوتاژ کیا اور عالم اسلام پر جنگ مسلط کی مسلمان حکمران مسلمانوں کے ساتھ نہیں اغیار کے ساتھ ہیں‘ دہشت گردی میں 100بلین ڈالر سے زیادہ ملک کو نقصان ہوا 65ہزار شہید افواج ہوئے چوکوں چوراہوں پر دھبے خون صرف مشرف کی وجہ سے ہے اور بھگت رہے ہیں ‘ اگر ترکی ایران بھارت غیر جانبدار ہے اس لئے پاکستان کو بھی اس کا حصہ نہیں بننا چاہئے تھا صرف ڈالروں کیلئے مغربی ایجنٹ اور آلہ کار بن کر افغانستان میں چڑھائی پر ساتھ دیا اور جنگ سے متاثرہ علاقہ ہے چنگاریاں ہمارے اوپر پڑیں اتنے 71 میں نہیں مرے انتہائی باصلاحیت جنرل اور علما شہید ہوئے ۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں واحد ملک ہے جس سے عالم اسلام کو توقعات ہیں سامراجی قوتوں کے نشانے پر ہے عراق کی طرح مسلک کی بنیاد پر تقسیم کیا دشمن چاہتے ہیں پاکستان کو جغرافیائی سنی شعیہ پر تقسیم ہوں اور نظریاتی طورپر تقسیم ہو سازش کا مقابلہ قوم کر سکتی ہے حکمران نہیں بچا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے میں اصل رکاوٹ حکمرانوں کی غلط پالیسیاں ہیں ہمیں امریکی مفادات کے بجائے عوامی مفادات کو مقدم رکھنا ہو گا اور 95فیصد اسلامی شریعت چاہتے ہیں خلافت راشدہ کا نظام چاہتے ہیں‘حکمرانوں نے سود کے نظام کو کمزور کرنے کے بجائے مضبوط کیا روز گار کی فراہمی نہیں دیا اور اس ملک کو فلاحی ریاست نہیں بننے دیا آئین حکمرانوں کو نظر نہیں آتا ملک کا مفاد صرف اسلامی نظام ہے ملک کے آئین میں صدر وزیر اعظم حلف اٹھاتے ہیں تو نظام مصطفی کا حلف اٹھاتے ہیں اور اب ملک میں بلاگرز کے ذریعے نبی کریم کی گستاخی کی جا رہی ہے حکومت چاہتی ہے عوام قانون ہاتھ میں نہ لیں سزا دینے گریبان دینے کی روایت ہو تو جو نبی شان میں گستاخی کرے 295سی کے تحت سزا دے یہ علما کا نہیں بلکہ عوام کا مطالبہ ہے افسوس ہے ہاکستان کی ہندو سکھ اور عیسائی برادری کا بھی مطالبہ ہے جنہوں نے گستاخی کی اسے سزا دی صرف ویب سائٹ ہی بند نہ کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ لوگ چوکوں چوراہوں میں نکلیں اور بنگلوں کا محلوں کا محاصرہ کریں ناموس ریاست کیلئے خود حفاظت کیلئے باہر نکلیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بندوق کے ذریعے نہیں بلکہ بیلٹ باکس اور پولنگ اسٹیشن کے ذریعے تبدیلی آ سکتی ہے ووٹ سے ظالموں کا راستہ روکنا ہے آئندہ الیکشن ملک کے مستقبل کیلئے ضروری ہے سوالات دہشت گردی کی جنگ میں نواز زرداری کے ساتھ ہیں وہ ہر طرح کی دہشت گردی کے خلاف ہیں قانون آنصاف اور میرٹ کی بالادستی ہو گی معاشی اور سیاسی دہشت گردی ہے دوسروں پر اپنا نظریہ مسلط کرنا مسلح دہشت گردی ہے۔

انہوں نے کہا کہ رانا ثنااللہ پر کوئی بات نہیں کروں گا اللہ ہدایت دے ہم 31 مارچ کو بہاولپور میں جلسہ کریں گے جس کیلئے حکومت ابھی سے مشکلات کھڑی کر رہی ہے ایسا کرنے سے جمہوریت کے خلاف قوتوں کی حوصلہ افزائی علما کرام دہشت گردی کے خلاف ہیں ان حکومت کی بارے ہے وہ دہشت گردی کے خلاف ہے حکومت کا کام علما کررہے ہیں ایک مفتی اعظم ہو یاایک ادارہ ہو جس کی سب بات مان لیں مرکزی ایسی شخصیت جس کے فتوی کو سب مانتے ہیں ۔