نئے پاکستان کی بنیاد ہم نے خیبرپختونخوا میں رکھ دی ہے،پرویزخٹک

پشاور کو مستقبل میں سیلاب کی ممکنہ تباہ کاریوں سے بچانے کیلئے 13 ارب روپے کی لاگت سے دریائے کابل کے دونوں طرف حفاظتی پشتے تعمیر کئے جارہے ہیں عمران خان کی جدوجہد کی وجہ سے نیا پاکستان خیبرپختونخوا میں اُبھر رہا ہے جس میں کرپشن اور بد عنوانی کیلئے کوئی جگہ نہیں ،وزیراعلی خیبرپختونخوا

اتوار 12 مارچ 2017 20:51

�شاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 مارچ2017ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ نئے پاکستان کی بنیاد ہم نے خیبرپختونخوا میں رکھ دی ہے ۔وادی پشاور کو مستقبل میں سیلاب کی ممکنہ تباہ کاریوں سے بچانے کیلئے 13 ارب روپے کی لاگت سے دریائے کابل کے دونوں طرف حفاظتی پشتے تعمیر کئے جارہے ہیں ۔وادی کو سیلاب سے بچانے کیلئے حیدر ہوتی ، زرداری اور نواز شریف کے کانوں پر جوں نہیں رینگی ۔

چیئرمین عمران خان کی جدوجہد کی وجہ سے نیا پاکستان خیبرپختونخوا میں اُبھر رہا ہے جس میں کرپشن اور بد عنوانی کیلئے کوئی جگہ نہیں جس میں حقدار کو حق ملے گا،سسٹم فعال ہو چکا ہے ، بگڑے ہوئے سیاست زدہ اداروں کوافراد کی غلامی سے آزاد کرکے اورفعال بنا کر عوام کی خدمت پر لگادیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

میڈیا انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی حکومت کا ماضی کی حکومتوں کی حکمرانی سے موازانہ کرے تو تبدیل شدہ خیبرپختونخوا کا واضح فرق نظر آئے گا۔

پروپیگنڈہ کرنے والے قوم کے مجرم ہیں ۔کرپٹ سیاستدان نئے سیاسی دائو پیچ سے عوام کو دھوکہ نہیں دے پائیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے آج قاضی حسین احمد میڈیکل کمپلیکس نوشہرہ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔یاد رہے کہ اس کمپلیکس کا سنگ بنیاد قاضی حسین احمد مرحوم نے 11 سال قبل2006 میں رکھا تھا ۔اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان ،صوبائی وزیر میاں جمشید الدین کاکا خیل، جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مشتاق احمد خان ،مرحوم قاضی حسین احمدکے فرزند آصف لقمان قاضی، وائس چانسلر خیبرمیڈیکل یونیورسٹی ڈاکٹر حفیظ اللہ، قاضی میڈیکل کمپیکس کے پراجیکٹ ڈائریکٹر اور نوشہرہ میڈیکل کالج کے ڈین ڈاکٹر طاہر اور دیگر نے بھی خطاب کیاجبکہ صوبائی وزراء محمد عاطف خان ، عنایت الله خان، ضلعی ناظم لیاقت خٹک، ایم این اے ڈاکٹر عمران خٹک، ایم پی اے میاں خلیق الرحمن، ادریس خٹک ، احد خٹک اور معززین علاقہ بھی موجود تھے۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ اداروں پر سیاست کرنے والے اور قومی وسائل کو لوٹنے والے اب کہاں کھڑے ہیں اُن کی سیاست عوام نے مسترد کردی ہے ۔ایسے سیاست دان نئے نعروں کی تلاش میں ہیں تاکہ عوام کو دوبارہ دھوکہ دیا جا سکے لیکن عوام ان کی چالوں ، انکے مکر وفریب اور ان کے سیاسی دائو پیچ سے با خبر ہیں اور انہیں پتہ ہے کہ لوٹ مار کرنے والے سیاستدان اپنے مفاد سے آگے نہیں دیکھتے انہیں عوام کی فلاح سے کوئی سروکار نہیں اسلئے وہ ان کے پروپیگنڈے پر دھیان نہیں دیتے ۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ 11 سال پہلے مرحوم قاضی حسین احمد نے نوشہرہ میڈیکل کمپلیکس کا پودا لگایا تھا جس کو ماضی کی حکومت نے ایک ٹکا ریلیز نہیں کیا تاہم یہ نیک کام تحریک انصاف کے حصے میں آیا اور ہماری حکومت نے اسے مکمل کیا۔ انھوں نے اس میڈیکل کمپیکس پر تحریک انصاف کی حکومت نے دو ارب 83 کروڑ روپے خرچ کیے۔ ایک ارب روپے ادویات، او ر تنخواہوں کے لئے مختص کیے جبکہ نوشہرہ میڈیکل کالج کی تعمیر کے لیے ایک ارب چالیس کروڑ روپے پرانے ڈی ایچ کیو کے لیے بیس کروڑ روپے کا فنڈ جاری کیا۔

وزیراعلیٰ نے افسوس کا اظہار کیا کہ گزشتہ 25 سال میں نوشہرہ کو سیاسی بنیادوں پر ترقی کے قومی دہارے میں شامل نہیں کیا گیا اوریوں ترقی کی دوڑ میں اسے دانستہ پیچھے چھوڑا گیا جو حکمرانوں کی مجرمانہ غفلت کی غمازی کرتا ہے ۔پی ٹی آئی کی حکومت نے مذکورہ کمپلیکس کی تکمیل کیلئے دو ارب روپے دیئے جبکہ دو ارب روپے کی لاگت سے میڈیکل کالج کا آغاز کیا ۔

نوشہرہ میں امان گڑھ کے مقام پر ٹیکنکل یونیورسٹی کی منظوری دی کیونکہ حکومت عمران خان کے ویژن کے مطابق انسانی ترقی میں سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ 2010 کے سیلاب سے نوشہرہ سمیت پورے پشاور ویلی میں کھربوں روپے کی پراپرٹی کو نقصان پہنچا اور قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئیں۔لیکن حکمرانوں کی بے حسی کا کیا کیا جائے میں نے حیدر ہوتی کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے آگاہ کیا اور اُنہیں دریائے کابل پر حفاظتی پشتوں کی تعمیر کیلئے فنڈز کی فراہمی کی درخواستیں کرتا رہا اسی طرح کی درخواستیں میں سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کو بھی کرتا رہا لیکن یہ لوگ اقتدار کے نشے میں مست تھے اُنہیں عوام کی فلاح اور تحفظ سے کوئی سروکار نہیں تھا ۔

یہ نیکی بھی تحریک انصاف کے حصے میں آئی جس نے 13 ارب روپے کی لاگت سے نوشہرہ سمیت پوری پشاور ، چارسدہ نوشہرہ کو مستقبل کی ممکنہ سیلابی تباہ کاریوں سے بچانے کا منصوبہ بنایا کیونکہ ہم نے انسانوں اور انفراسٹرکچر کو بھی بچانا تھا عوام کی جان و مال اور ان کے گھروں کے ممکنہ نقصانات پر ہماری نظر تھی ۔ہمارے لیڈر عمران خان تعلیم اور صحت کے شعبوں کے ذریعے انقلاب لانے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔

ہماری حکومت نے صرف نوشہرہ میں 9 کالجز بنائے اور ایک میڈیکل کمپلیکس کو مکمل کیاتاکہ ہم عوام کو جوابدہی کے عمل میں سرخرو ہوں۔عمران خان نے ہی ہمیں کرپشن اور بد عنوانی کے خاتمے ، شفاف حکمرانی کرنے ، اداروں سے سیاست کے خاتمے اور حکمرانی کے بہترین نظام کا ٹاسک دیا تھا ۔ہم نے کرپشن کا خاتمہ کرکے دکھایا ۔ حکمرانی میں شفافیت لیکر آئے ۔

اداروں سے سیاست کا خاتمہ کیا ۔معیاری ترقیاتی کام شروع کرائے اور اس میں شفافیت لیکر آئے تاکہ عمران خان اور اس کی ٹیم پر کوئی اُنگلی نہ اُٹھا سکے ۔ہم نے حقدار کو حق دلانے اور عوامی خدمت کے نئے معیار قائم کئے ۔ہم نے طرز حکمرانی کا عوامی اسلوب متعارف کرایا اور ہم یہ تاریخ غلط ثابت کردیں گے کہ خیبرپختونخوا کے عوام دوبارہ کسی کو ووٹ نہیں دیتے اگر ماضی میں کسی کو ووٹ نہیں ملا تو انہوںنے عوام کو دھوکہ دیا تھا انہوںنے کرپشن کی تھی انہوںنے میرٹ کی دھجیاں بکھریں تھیں انہوںنے حقدار سے حق چھینا تھا ۔

اس لئے اُن حکمرانوں سے پختونوں نے اپنی نمائندگی کا حق چھین لیا جبکہ موجودہ حکومت نے پختونوں کے ایجنڈے پر کام کیا اور وہ جوچاہتے تھے ہم نے اس پر سو فیصد عمل کیا اور نتائج دیئے ۔اس بنیاد پر پی ٹی آئی دوبارہ اقتدار میں آئے گی اورموجودہ سیاسی منظرنامہ اسی طرح کا نقشہ کھینچ رہا ہے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ اس صوبے کا ماضی حکمرانوں کی مجرمانہ غفلت سے بھرا پڑا ہے ۔

غیر معیار ی تعمیراتی کام ، پولیس اور پٹوار سسٹم کی تباہ حالی ، سکولوں اور ہسپتالوں میں سہولیات کا نہ ہونا اس کا ماضی تھا ۔ہماری حکومت نے اداروں کو فعال کیا ،سرکاری دفاتر سے کرپشن کا خاتمہ کیا،اداروں کی بربادی کا عمل روک کر اسے عوامی خدمت پر لگا دیااور ہماری حکمرانی کی وجہ سے برپا ہونے والی اس تبدیلی کی مخالفین بھی گواہی دیتے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ مخالفین سے کہا کہ وہ اپنی آنکھوں سے مخالفت کی پٹی اُتاریں اور موازانہ کریں کہ ماضی کی کرپشن کو موجودہ حکومت نے کس طرح ختم کیا ۔ انھوں نے چیلنج کیا کہ وہ ہماری حکومت کے خلاف کرپشن کاکوئی ثبوت سامنے لائیں۔انہوں نے میڈیا کو مشورہ دیا کہ وہ دونوں ادوار کوعوام کے سامنے پیش کریں۔ماضی کی غیر معیاری سڑکیں اور بلڈنگز کی جگہ معیاری تعمیراتی کام کو کیسے عملاً متعارف کرایا ۔

ہسپتالوں اور سکولوں میں سہولیات کی کمی کو موجودہ حکومت نے کیسے پورا کیا اور کیسے ایک پورا سسٹم دیا جس نے حق اور انصاف کی راہیں نکالیں۔ ہمارے ڈھائی سال اداروں کی بحالی پر گزرے ۔پہلے اداروں میں سیاست ہوتی تھی جس سے سسٹم اور ملک تباہ کیا گیا۔ ہم نے اس بگاڑ کو روکا اداروں کو افراد کی غلامی سے آزاد کیا جس پر لوگوں کو انصاف اور سہولیات ملنا شروع ہوئیں اس کا تقابلی جائزہ لینا بہت ضروری ہے کہ ماضی کے خیبرپختونخوا سے موجودہ خیبرپختونخوا کتنا تبدیل شدہ اور خوبصورت ہے ہماری کامیابیوں کا چرچہ گلی گلی ہو رہا ہے ۔

یہ ہمارا ملک ہے اس کے لئے ہم نے قربانیاں دی ہیںاور اس نے ہمیں عزت دی ہے ۔انہوںنے نوشہرہ کے لوگوں کا شکریہ اداکیا جنہوںنے سب سیٹوں پر پی ٹی آئی کے اُمیدواروں کو کامیاب کیا۔ بعدازاں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک ڈھیری کٹی خیل گئے جہاں پر اے این پی کے فضل رازق خان اور فضل غنی خان نے اپنے پورے خاندان اور ساتھیوں سمیت اے این پی سے مستفعی ہوکر پی ٹی ائی میں شامل ہونے کا اعلان کیا۔

پرویز خٹک نے نئے شامل ہونے والوں کو ٹوپیاں پہنائی۔ اان کا خیر مقدم کیا۔ اس موقع پر ضلع ناظم لیاقت خان خٹک اور ایم این اے ڈاکٹر عمران خان اور احد خٹک بھی موجود تھے۔ پرویز خٹک نے نئے شامل ہونے والوں کویقین دلایا کہ وہ ان کوپارٹی میںجائز مقام دیں گے پرویز خٹک نے مانکی شریف توحید آباد میں شفاعت اللہ خان کی جانب سے دئیے گئے عشائیہ میں شرکت کی۔