طورخم بارڈر کی بندش سے مقامی لوگوں ، کاروباری افراد ، اور ٹرانسپورٹروں کانقصان ہور ہا ہے ، بارڈر کی بندش سے معمولات زندگی درہم برہم ہو چکے ، پڑوسی ملک افغانستان میں نیٹو کی موجودگی بھی حساسیت میں اضافہ کرتی ہے، تعجب ہے کہ بھارت کیساتھ شروع سے تعلقات خراب ہیں مگر بھارت سے کبھی سرحد بند نہیں کی گئی،پاکستان کیساتھ افغانستان کے تمام رشتے موجود ہیں اور کبھی کوئی جنگ نہیں ہوئی ، اسلئے افغانستان کے ساتھ سرحد بند کرنا عقلمندی نہیں

جمعیت علماء اسلام (ف) کے سینئر نائب امیر مفتی کفایت اللہ کی پریس کانفرنس

پیر 13 مارچ 2017 23:32

خیبرایجنسی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 مارچ2017ء) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سینئر نائب امیر اور ایم پی اے مفتی کفایت اللہ نے لنڈی کوتل پریس کلب میں ایک اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ طورخم بارڈر کی بندش سے مقامی لوگوں ، کاروباری افراد ، اور ٹرانسپورٹروں کا بہت زیادہ نقصان ہور ہا ہے اور طورخم بارڈر کی بندش سے معمولات زندگی درہم برہم ہو چکے ہیں اور سارا کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے مفتی کفایت اللہ نے کہا کہ بارڈر کی بندش ایک حساس معاملہ ہے اور فاٹا کی پوزیش بھی معلوم ہے انہوں نے کہا کہ پڑوسی ملک افغانستان میں نیٹو کی موجودگی بھی حساسیت میں اضافہ کرتی ہے اور تعجب ہے کہ ہندوستان کے ساتھ شروع سے کشمیر کے مسئلے پر تعلقات خراب رہتے ہیں لیکن ہندوستان کے ساتھ کبھی سرحد بند نہیں کی گئی حالانکہ ہندوستان اور پاکستان کے مابین جنگیں ہو ئی ہیں جبکہ افغانستان کے ساتھ تمام رشتے موجود ہیں اور کبھی کوئی جنگ نہیں ہوئی ہے اس لئے افغانستان کے ساتھ سرحد بند کرنا عقلمندی کی بات نہیں۔

(جاری ہے)

مفتی کفایت اللہ نے کہا کہ ہندوستان کے ساتھ حالات پیچیدہ اور فطری ہیں جبکہ ایران کے ساتھ بھی تعلقات خوشگوار نہیں اس لئے ایسے حالات میں افغانستان جیسے برادر پڑوسی ملک کے ساتھ بارڈر بند کرنا درست فیصلہ نہیں اور طورخم بارڈر فوری طور پر کھول دی جائے مفتی کفایت اللہ نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ رفت آمد اور تجارت بند کرنے سے پاکستان کی سالمیت پر بھی سولیہ نشان پیدا ہوگا اس لئے کہ جب تک افغانستان میں امن قائم نہیں ہوگا تب تک پاکستان میں امن نہیں آسکتا انہوں نے کہا کہ پڑوسی کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا اور کہا کہ افغانستان کے ساتھ حکمت کے ساتھ چلنا ہوگا اور اس کو دشمن بنانے سے گریز کیا جائے مفتی کفایت اللہ نے کہا کہ نوہزار کنٹینر کراچی میں کھڑے ہیں اگر بارڈر نہیں کھلتی تو تاجر اور ٹرانسپورٹروں متبادل راستوں پر غور شروع کر سکتے ہیں جس سے ملک کو معاشی طور پر نقصان ہوگا مفتی کفایت اللہ نے کہا کہ پڑوسیوں کے ساتھ حالات میں نشیب و فراز آتے ہیں لیکن مستقل دشمنی کا روش اختیار کرنا درست نہیں ہوگا اور پاکستان کو طورخم بارڈر کی بندش کی صورت میں مستقل مورچہ زنی سے بچنا چاہئے اور نہ ہی بھارت کی طرح ایک اور دشمن کو پیدا کیا جائے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان دونوں دہشت گردی کے شکار ہیں اور دونوں برابر متاثر ہو رہے ہیں انہوں نے کہا کہ افغان سفیر کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد مولانا اپنا بھر پور کردار ادا کرینگے اور امید ہے کہ بہت جلد طورخم بارڈر کھول دی جائیگی انہوں نے کہا فاٹا کے لوگ پہلے ہی بہت زیادہ پریشان ہیں اس لئے طورخم بارڈر بند کرکے ان کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے نہ کئے جائیں اور کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی غلطیوں سے عبارت ہے اور کبھی پاکستان کے مفاد میں پالیسی نہیں بنائی گئی ہے بلکہ بیرون دنیا کے مفاد میں ہماری پالیسیاں بنتی ہیں ۔