فاٹا تک صوبے کی انتظامی آئینی ،قانونی ،صوبائی اختیارات کی توسیع فاٹا کے صوبے میں انضمام کا مکمل خاکہ ہو سکتا ہے،پرویزخٹک

وفاق سے کنٹرول کرنا انضمام کی روح کیخلاف ہے،صوبہ پہلے بھی انتظامی لحاظ سے افسران فراہم کرتا رہا اب بھی فراہم کئے جا سکتے ہیں،غیر ضروری تجربات نہیں کرنا چاہئیں،نوجوانوں کیلئے نیا پاکستان بنا رہے ہیں، آرمی چیف نے پنجاب سمیت ملک بھر میں پختونوں کیساتھ زیادتی نہ ہونے کی گارنٹی دی ہے،وزیراعلی خیبرپختونخوا

منگل 14 مارچ 2017 21:00

فاٹا تک صوبے کی انتظامی آئینی ،قانونی ،صوبائی اختیارات کی توسیع فاٹا ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مارچ2017ء) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ فاٹا تک صوبے کی انتظامی آئینی ،قانونی اور صوبائی اختیارات کی توسیع فاٹا کے صوبے میں انضمام کا مکمل خاکہ ہو سکتا ہے۔ جس میں بلاجواز تاخیر، اس میں رکاوٹیں ڈالنا اور بے جا مداخلت فاٹا کے قبائلیوں کی خواہشات کے مطابق قومی دائرے میں لانے کے خلاف ہے۔

ہر ایجنسی کے اپنے اپنے رواج ہیں اور مقامی لوگ اپنے رواج کو خود پریکٹس کرتے ہیں۔ اختیارات کا ممبا صوبہ ہونا چاہئے۔ وفاق سے کنٹرول کرنا انضمام کی روح کے خلاف ہے۔صوبہ پہلے بھی انتظامی لحاظ سے افسران فراہم کرتا رہا تھا اور اب بھی انتظامی افسران فراہم کئے جا سکتے ہیں۔ فاٹا میںغیر ضروری تجربات نہیں کرنا چاہئے۔

(جاری ہے)

نوجوانوں کے لئے نیا پاکستان بنا رہے ہیں۔

آرمی چیف نے پنجاب سمیت ملک بھر میں پختونوں کے ساتھ زیادتی نہ ہونے کی گارنٹی دی ہے۔آئی جی ایف سی نے تربیت یافتہ اہلکار فاٹا کے لئے پولیس میں ضم کرنے کی آفر کی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے فاٹا کے سیاسی اتحاد کے 100ممبر عمائدین کے جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اعلیٰ نے جرگے کو یقین دلایا کہ صوبائی حکومت فاٹا کے انضمام کا کیس فاٹا کے عوام کی خواہشات کے مطابق لڑے گی۔

انہوں نے کہا کہ ایف سی آر اور دیگر ڈریکونین قوانین انگریزوں کے چھوڑے ہوئے قوانین ہیں جن سے مغلوب قوم کو ظلم و تشدد کا نشانہ بنا کر کنٹرول کیا جاتا رہا ہے۔ہم ایسے قوانین اپنی قوم کے لئے کبھی بھی سپورٹ نہیں کر سکتے جن سے ظلم و جبر کو فروغ ملتا ہو۔ہم نے فاٹا کے انظمام کوکھلے دل سے قبول کیا ہے۔جب فاٹا اصلاحات کی کمیٹی بنی تو ہمیں اس پورے عمل میں اعتماد میں نہیں لیا تھا سرتاج عزیز نے صرف ایک بار اس موضوع پر بات کی تھی۔

میں نے انہیں واضح الفاظ میں کہا تھا کہ فاٹا میں نئے تجربات سے بچنا چاہئے کیونکہ اس سے بد اعتمادی بڑھتی ہے اور اس کا نکتہ انجماد تباہی پر منتج ہوتا ہے۔فاٹا اور خیبر پختونخوا کے لوگ ایک قوم ہیں۔ ان کے طور طریقے اور روایات یکساں ہیں۔ ملکی قوانین پر انکا اعتماد ہے یہ کبھی بھی نئے تجربات اور طریقوں کے لئے تیار نہیں ہیں ۔ اگر وفاق سنجیدہ ہے تو صوبے کی پولیس ، انتظامیہ اور قوانین کو فاٹا میں توسیع دی جا سکتی ہے۔

اس سے الگ کوئی بھی سوچ نظام اور سٹرکچر کو تباہ کرکے چھوڑ دے گی۔صوبے کی کیپیسٹی ہے کہ وہ 2یا 3مہینوں میں رائج قوانین ، انتظامی اور پولیسنگ کو توسیع دے کر ایک جامع ڈھانچہ کھڑا کر سکتا ہے۔پانچ سال کا پلان ایک ایسا تجربہ ثابت ہو سکتا ہے جس میں غلطی کی شکل میں قبائل کے اعتماد کو ٹھیس پہنچ سکتی ہے۔2018ا لیکشن قریب ہے۔ اگر صوبائی اسمبلی میں ممبران منتخب ہو کر آئیں گے تو کیا وہ صوبے سے طاقت حاصل کریں گے یا وفاق کے نمائندے گورنر سے ۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم نے فلاح اور بہتری کے لئے سفارشات مرتب کی ہیں۔ غلطیوں اور کوتاہیوں کی نشاندہی کی بصورت دیگر یہ مشکلات، اختلافات، اعتراضات اور رکاوٹوں کے انبار کھڑے کر سکتے ہیں۔ گذشتہ روز کے اجلاس میں میں نے تجویز شدہ پلان پر کھل کر اعتراض کیا کیونکہ یہ سوچ اور یہ پلاننگ ڈرامہ اور دھوکہ ہے۔ اختیارات نہ ہوں تو مسائل جوں کے توں رہتے ہیں۔

آرمی چیف نے فاٹا کے صوبے میں انضمام کے حوالے سے ہماری سفارشات پر وزیر اعظم کے ساتھ بات کرنے کا یقین دلایاہے۔ ہم نے انہیں یقین دلایا کہ ہم اچھی ساکھ کے بہترین افسران دیں گے۔میں قبائلی عمائدین کے ساتھ ایک اور جرگہ کروں گا۔لیکن اس سے قبل عمائدین آپس میں بیٹھ کر ٹھوس تجاویز مرتب کریں۔ہم آپ کی بتائی ہوئی تجاویز کو لے کر آگے بڑھیں گے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ میرا لیڈر عمران خان مضبوظ عزم رکھتا ہے ۔ غلط کام پر انکا سٹینڈ سخت ہوتا ہے۔ وہ ہمیں ہدایت کرتے رہتے ہیں کہ برائیوں اور غلط کاموں کے خلاف سخت موقف سے اپنے مقدمے جیتے جا سکتے ہیں۔ ہم نے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنا ہے رکاوٹیں دور کریں گے ۔ قبائلیوں کے بہتر مستقبل کے لئے انکے بتائے ہوئے راستے میں رکاوٹیں نہیں ڈالنی چاہیں۔

سیاستدان بھی غیر ضروری مداخلت نہ کریں۔ قبائلیوں کی خوشی میں ہماری خوشی ہے قبائلیوں کا اتفاق اور خوشحالی ہمیں عزیز ہے ہم اپنی نوجوان نسل کے لئے نیا پاکستان بنا رہے ہے۔ہم ہر فورم پر یہ جدوجہد جاری رکھیں گے۔جھگڑوں کی بجائے صلاح مشورے سے کام لیں گے اور جب تک ہم قبائل کی خواہشات کی ترجمانی اور تکمیل مکمل نہیں ہوتی ہماری جنگ جاری رہے گی۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پنجاب میں پختونوں کے ساتھ نا روا سلوک اور زیادتیوں پر آرمی چیف سے گذشتہ روز تفصیلی بات ہوئی ہے اور انہوں نے گارنٹی دی ہے کہ پختونوں کے ساتھ پنجاب سمیت پورے ملک میں کہیں بھی زیادتی نہیں ہونے دی جائے گی۔ قبل ازیں فاٹا سیاسی الائنس کے نمائندوں ،سابقہ ایم این اے اخونزادہ چٹان، عالم محسود ، ثمینہ آفریدی اور صوبائی وزیر شاہ فرمان نے بھی فاٹا کے صوبے میں انظمام کے حق میں تجاویز دیں۔ سپیکر صوبائی اسمبلی اسد قیصر ،پی ٹی آئی کے رہنما خالد مسعود اور دیگر عمائدین بھی موجود تھے۔