حسین حقانی کے بیان پر حکومت کو کمیشن بنانا چاہئے، حکومتیں کسی کے خلاف کام کرنے کی تجویز نہیں دیتیں بلکہ ایکشن لیتی ہیں، جسٹس جاوید اقبال کمیشن رپورٹ کو منظرعام پر آنا چاہئے، امریکی دبائو کے باوجود آصف زرداری نے نیٹو سپلائی بند کی تھی، ویزے دینا سفیر کا اختیار ہوتا ہے وزیر داخلہ کا نہیں

سابق وفاقی وزیر داخلہ سینیٹر رحمن ملک کی پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو

بدھ 15 مارچ 2017 17:33

حسین حقانی کے بیان پر حکومت کو کمیشن بنانا چاہئے، حکومتیں کسی کے خلاف ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 مارچ2017ء) سابق وفاقی وزیر داخلہ سینیٹر رحمن ملک نے کہا ہے کہ حسین حقانی کے بیان پر حکومت کو کمیشن بنانا چاہئے، حکومتیں کسی کے خلاف کام کرنے کی تجویز نہیں دیتیں بلکہ ایکشن لیتی ہیں، جسٹس جاوید اقبال کمیشن رپورٹ کو منظرعام پر آنا چاہئے، امریکی دبائو کے باوجود آصف زرداری نے نیٹو سپلائی بند کی تھی، ویزے دینا سفیر کا اختیار ہوتا ہے وزیر داخلہ کا نہیں۔

بدھ کو پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کے خلاف کام کرنے والا کوئی بھی ہو حکومتیں ان کے خلاف ایکشن لیتی ہیں، تجاویز نہیں دیتیں، صرف حسین حقانی ہی نہیں یہ بھی دیکھا جائے کہ امریکہ کو اپنے وسائل استعمال کرنے کی اجازت دی، امریکہ کو پاکستان میں اپنے وسائل اور ہوائی اڈے دینے کے حوالہ سے اس وقت کے وزیراعظم شوکت عزیز سے بھی پوچھنا چاہئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس حوالہ سے جوڈیشل کمیشن بنایا گیا تو ہم خوش آمدید کہیں گے۔ رحمان ملک نے کہا کہ میرے حوالہ سے کہا گیا کہ ویزے دیئے گئے جبکہ ویزے دینا کسی ملک میں تعینات سفیر کا اختیار ہوتا ہے، وہ کہتے ہیں کہ وزیراعظم سے بات کی، جب ان کا اپنا اختیار تھا تو بات کرنے کا کیا مقصد تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں قیام پذیر غیر ملکیوں کے ویزہ میں توسیع کا اختیار وزارت داخلہ کے پاس ہے، میں نے امریکیوں کے ویزہ تجدید کیلئے الگ فارم بنایا، بحیثیت وزیر داخلہ میرے خلاف الزامات درست نہیں، اس حوالہ سے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی نے امریکہ کا ساتھ دیا تو اس کو پکڑا گیا، وہ اب بھی جیل میں ہے، اس وقت کے صدر آصف علی صدر زرداری نے نیٹو سپلائی بند کی، پی پی کی حکومت اس معاملہ پر امریکہ کے سامنے نہیں جھکی، یہاں تک کہ امریکہ کے صدر نے ملنے سے انکار کیا کہ جب تک سرحد نہیں کھلے گی ملاقات نہیں ہو گی مگر ایسا نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس جاوید اقبال کمیشن کی رپورٹ کو منظرعام پر لایا جائے۔