مردم شماری کیلئے قومی شناختی کارڈ لازمی دستاویز نہیں ، مشترکہ مفادات کونسل نے طریقہ کار کی منظوری دے رکھی ہے، اسے پیشگی غیر شفاف قرار دینا انتہائی افسوسناک ہے ، پاک فوج کی خدمات کا مقصد مردم شماری کو شفاف بنانا ہے ، جہاں شک ہو گا وہاں نادرا سے تصدیق کروائی جائیگی ،مردم شماری کے طریقہ کار پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکے گا، دمام اور عزیزیہ میں پھنسے پاکستانیوں کی واپسی کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے گئے ، پی او ایف واہ کے معاملات سے کی تحقیقات سے مطمئن نہیں دوبارہ انکوائری کا حکم دے دیا گیا

وفاقی وز راء زاہد حامد،پیر صدر الدین راشدی اور رانا تنویر حسین کے سینیٹ میں توجہ دلا? نوٹسز کے جوابات

بدھ 15 مارچ 2017 20:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 مارچ2017ء) وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا ہے کہ مردم شماری کے لئے قومی شناختی کارڈ لازمی دستاویز نہیں ،مردم شماری کے طریقہ کار کی مشترکہ مفادات کونسل نے منظوری دے رکھی ہے اسے پیشگی غیر شفاف قرار دینا انتہائی افسوسناک ہے ، پاک فوج کی خدمات کا مقصد مردم شماری کو شفاف بنانا ہے ، جہاں شک ہو گا وہاں نادرا سے تصدیق کروائی جائیگی ،مردم شماری کے طریقہ کار پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکے گا جبکہ وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانیز پیر صدر الدین راشدی نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی ہدایت پر سعودی عرب کے شہر دمام اور عزیزیہ میں پھنسے پاکستانیوں کی واپسی کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے گئے جبکہ تمام پاکستانیوں کی واپسی کے لئے کوئی کسر اٹھا نہیں چھوڑیں گے ،وفاقی وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ پی او ایف واہ کے معاملات سے متعلق کچھ گمنام درخواستیں موصول ہوئی تھیں جس کی تحقیقات سے مطمئن نہیں ہوئے اب انکوائری کا حکم دے دیا گیا ہے‘ دو ہفتے میں رپورٹ آ جائے گی جو ایوان میں پیش کر دینگے۔

(جاری ہے)

بدھ کو ایوان بالا میں سینیٹر سلیم مانڈوی والا کے توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک میں 19 سال بعد مردم شماری ہو رہی ہے اور مشترکہ مفادات کونسل نے اس کی منظوری دی ہے۔ اس کا طریق کار بالکل شفاف اور واضح ہے اور عدم شفافیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ مردم شماری کو شفاف بنانے کے لئے مسلح افواج کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔

سول شمار کنندہ کے ساتھ ساتھ فوجی اہلکار کے لئے بھی الگ فارم رکھا گیا ہے جو شفافیت کا ایک بڑا ثبوت ہے۔ اس عمل کے ذریعے غیر ملکیوں کی بھی نشاندہی باآسانی ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ غلط معلومات دینے والے کو پچاس ہزار روپے جرمانہ اور چھ ماہ قید ہو گی۔ سینیٹر نگہت مرزا کی طرف سے توجہ دلائو نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر پیر صدر الدین راشدی نے کہا کہ گزشتہ ماہ 47 ورکرز ایسے باقی تھے جو اپنی مرضی سے پاکستان نہیں آنا چاہ رہے تھے لیکن اب ان کی تعداد صرف 22 رہ گئی ہے تاہم جو کارکن باقی رہ گئے ہیں انہیں ڈیپورٹیشن سنٹر جانا پڑے گا جس کے لئے وزارت نے تمام متعلقہ افسران کو ہدایات جاری کردی ہیں کہ نہ صرف ان پاکستانیوں کے واجبات کی ادائیگی کے لئے موثر اقدامات کئے جائیں بلکہ انہیں محفوظ طریقے سے وطن واپس پہنچایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی ورکر قیمتی ترسیلات زر ملک کو بھجواتے ہیں جنہیں سہولت فراہم کرنے میں وزارت سمندر پار پاکستانیز کسی قسم کی کسر اٹھا نہیں چھوڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ جب سعودی عرب کی دیوالیہ کمپنیوں کا معاملہ سامنے آیا تو اس وقت ہم نے خصوصی طور پر وزیراعظم کی ہدایت پر سعودی عرب کا دورہ کیا اور وہاں کے حکام سے رابطے کئے اور 234 ملین کے فنڈز جاری کئے گئے جو متاثرہ خاندانوں کو کئے جاچکے ہیں،سینیٹر اعظم سواتی کے نکتہ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا کہ کوئی بھی شخص قانون سے بالاتر نہیں ہے جہاں بھی قانون کی خلاف ورزی ہوگی ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پی او ایف کے معاملات کے حوالے سے کچھ گمنام درخواستیں بھی موصول ہوئی تھیں جن کی تحقیقات کرائی گئیں لیکن ہم ان سے مطمئن نہیں تھے جس کے بعد وزارت نے اب انکوائری کا حکم دیا ہے۔ دو ہفتے میں ہم کسی نتیجے پر پہنچ جائیں گے اور ایوان میں اس کی رپورٹ پیش کردی جائے گی۔(اچ)