حکومت ایک طرف فوجی عدالتوں کے معاملے پر تعاون مانگ رہی ہے تو دوسری طرف دہشت گردی پر بات نہیں کرنے دی جا رہی ہے ، ہم دہشت گردی کے خلاف سب سے آگے کھڑے ہیں ہماری زبان نہیں کرائی جا سکتی

وزیر مملکت بلیغ الرحمن کے داعش کی بھرتیوں اور فرقہ وارانہ منافرت کے حوالے سے تحریک التواء پر بحث کی مخالفت پر سینیٹر شیری رحمان برہم ،احتجا ج کے بعد تحریک التواء بحث کیلئے منظور

بدھ 15 مارچ 2017 20:30

حکومت ایک طرف فوجی عدالتوں کے معاملے پر تعاون مانگ رہی ہے تو دوسری طرف ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 مارچ2017ء) ایوان بالا میں وزیر مملکت بلیغ الرحمن کی طرف سے پنجاب سے داعش کی بھرتیوں اور فرقہ وارانہ منافرت کے حوالے سے تحریک التواء پر بحث کی مخالفت پر سینیٹر شیری رحمان غصے میں آ گئیں اور کہا کہ حکومت ایک طرف فوجی عدالتوں کے معاملے پر تعاون مانگ رہی ہے اور دوسری طرف دہشت گردی پر بات نہیں کرنے دی جا رہی ہے ، ہم دہشت گردی کے خلاف سب سے آگے کھڑے ہیں ہماری زبان نہیں کرائی جا سکتی۔

پینل آف پریزائیڈنگ آفیسرز کے رکن سینیٹر احمد حسن نے سینیٹر شیری رحمان کے احتجاج کے بعدتحریک التوا ء کو بحث کے لئے منظور کرلیا۔بدھ کو ایوان بالا کے ایجنڈے میں پنجاب سے داعش کی بھرتیوں اور فرقہ وارانہ منافرت کے حوالے سے سینیٹر شیری رحمان کی تحریک التواء کی منظوری کا معاملہ بھی ایجنڈے میں شامل تھا۔

(جاری ہے)

وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمان نے کہا کہ اس معاملے پر ایوان میں کئی مرتبہ بحث ہو چکی ہے اور وہ اس کا جواب بھی دے چکے ہیں۔

اس کو اب دوبارہ پیش کرنے کا جواز نہیں بنتا۔ سینٹر شیری رحمان سمیت پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کے ارکان نے تحریک التواء کو بحث کے لئے منظور کرنے پر اصرار کیا۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ حکومت ایک طرف فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے لئے تعاون مانگ رہی ہے اور دوسری طرف دہشت گردی پر ہمیں بولنے نہیں دیا جا رہے۔ وزیر مملکت نے کہا کہ وہ پہلے بھی اس سلسلے میں ان کیمرہ سیشن میں تفصیلی جواب دے چکے ہیں آئندہ بھی جواب دینے کے لئے تیار ہیں۔ جس کے بعد پینل آف پریزائیڈنگ آفیسرز کے رکن سینیٹر احمد حسن نے اسے بحث کے لئے منظور کرلیا۔(اچ)

متعلقہ عنوان :