نادرا کراچی میں پشتو اور بنگلہ زبان بولنے والے لاکھوں افراد کے شناختی کارڈ کے مسائل کو خوامخواہ پیچیدہ بنا رہا ہے،جمعیت علمائ اسلام کے صوبائی کے صوبائی نائب امیر قاری محمد عثمان

بدھ 15 مارچ 2017 23:23

نادرا کراچی میں پشتو اور بنگلہ زبان بولنے والے لاکھوں افراد کے شناختی ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 مارچ2017ء) جمعیت علمائ اسلام کے صوبائی کے صوبائی نائب امیر قاری محمد عثمان نے کہا ہے کہ نادرا کراچی میں پشتو اور بنگلہ زبان بولنے والے لاکھوں افراد کے شناختی کارڈ کے مسائل کو خوامخواہ پیچیدہ بنا رہا ہے،جن لوگوں کے پاس 1948 اور 1965 کاریکارڈ موجود ہے،انہیں بھی نوٹسز بھیجے جارہے ہیں،ایسے ہزاروں قدیم ترین شہریوں کو محض اس لئے ازیتیں دی جارہی ہیں کہ یہ لوگ پختون اور بنگالی ہیں،نادرا قانونی تقاضے ضرور پورا کرے ،مگر کسی پاکستانی کا شناختی کارڈ بلاک کرنا خود غیر قانونی عمل ہے،وہ کراچی کے رہائشی اور بنگلہ زباب بولنے والے عمائدین وفد کے ہمراہ ڈی جی نادرا محمد احمد ختک سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کررہے تھے،اس موقع پر مولانا محمد غیاچ ،مولانا حماد اللہ شاہ ،مفتی عبدالحق عثمانی ،قاری فیض الرحمن ،عابد حاجی محمود ،مالک محمد حسین،مفتی سلیم شاہ ،حاجی نادر شاہ،حاجی محمد ادریش ،مولانا محمد صابر اشرفی ودیگر رہنمائ بھی موجود تھے،قاری محمد عثمان نے کہا کہ محض اس بنائی پر عوام کے شناختی کارڈ بلاک کرنا یا انہیں نوٹسز بھیجنا کہ ان کی پیدائش کراچی کی نہیں ہے ایسے اقدامات سوائے عوام میں نفرت پیدا کرنے کے اور کچھ بھی نہیں،یہ کوئی قانون نہیں ہے کہ دوسرے صوبوں یا شہروں کے لوگوں کے شناختی کارڈ کراچی میں نہیں بن سکتے ہیں یا جو بنے ہوئے ہیں وہ بلاک کردئیے جائیں،انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ہر شہری کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ملک میں جہاں کاروبار کرے ،رہائش مستقل یا عارضی اختیار کرے قانون کی رو سے کوئی پابندی نہیں ہے،ہر ادارے نے اگر آئین وقانون کی تشریح اپنی منشا اور انداز کے مطابق شروع کردی تو پھر یہ ملکی اور قومی وحدت کو سخت نقصان پہنچانے کے متترادف ہوگا۔