امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ میں مقبوضہ کشمیرمیں کشمیریوں کے قتل عام اور پیلٹ گن کے بے دریغ استعمال کو اجاگر کیاگیا

جمعرات 16 مارچ 2017 15:29

امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ میں مقبوضہ کشمیرمیں کشمیریوں کے قتل عام ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 مارچ2017ء) امریکی محکمہ خارجہ نے ایک رپورٹ میں گزشتہ سال کے انتفادہ کے دوران مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں کشمیریوں کے قتل عام اور پیلٹ گن کے بے دریغ استعمال پر روشنی ڈالی ہے ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے مارچ کے پہلے ہفتے میں’’2016کیلئے انسانی حقوق کے بارے میں کنٹری رپورٹ ‘‘امریکی کانگرس کو پیش کی ہے ۔

رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ مہلک پیلٹ گن کے استعمال سے گزشتہ سال جموںوکشمیر میں فورسزنے 87سے زائد کشمیریوں کو شہید اور بچوں سمیت سینکڑوں افراد کو بینائی سے محروم کردیا ہے ۔ گزشتہ سال 8جولائی کو بھارتی فوجیوںکی طرف سے معروف مجاہد کمانڈر برہان وانی کے ماورائے عدالت قتل کے بعدپوری وادی کشمیرمیںبھارت مخالف اور آزادی کے حق میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا ۔

(جاری ہے)

جمہوریت انسانی حقوق اور محنت کے بارے میں بیوروکی طرف سے مرتب کردہ 64صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں رائج کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروںکو کشمیریوں کے قتل عام کی کھلی چھوٹ حاصل ہے ۔ رپورٹ کے مطابق 2016ء میں جنوری سے اکتوبر کے دوران 223کشمیریوںکو قتل کیاگیا جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران 174کشمیریوںکو شہید کیاگیا تھا ۔

ان اعدادوشمار میں انتفادہ کے دوران شہید ہونیوالے 90افراد شامل نہیںہیں۔ رپورٹ میں کہاگیاہے کہ جموںوکشمیرمیں انتظامیہ پر امن احتجاج کے حق کا احترام نہیں کر رہی ہے اور وہ اکثر کشمیری حریت قائدین کو عوامی اجتماع کرنے کی بھی اجازت نہیں دیتی اور بھارتی فورسزپر امن احتجاج کرنے والے قائدین اور کارکنوںکو گرفتار کرکے نظر بند کردیتی ہیں۔

گزشتہ سال انتظامیہ نے وادی کے تمام دس اضلاع میں مسلسل 53روز تک کرفیونافذ اور موبائیل سروس معطل رکھی گئی۔ کرفیو 31اگست کو ہٹانے کے فورابعد اگلے دن بھی نافذ کردیاگیا۔ انتظامیہ نے جولائی میں انتفادہ کے دوران تمام مقامی اخبارات کی اشاعت پر قدغن عائد کر دی اور پریس سٹاف کو نظربند کردیا ۔ بھارت نے اقوام متحدہ کی طرف سے شہریوںکی ہلاکتوں کے بارے میں جاننے کیلئے مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے کی درخواست کو مسترد کردیا ۔

رپورٹ میںکہاگیا ہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے بارے میں ہائی کمشنر زید راد الحسین نے 17اگست کو کو عالمی ادارے کی ٹیم کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی تحقیقات کیلئے وہاں جانے کی اجازت نہ دینے پر افسوس ظاہر کیاتھا ۔ رپورٹ میں مقبوضہ کشمیرکے انسانی حقوق کے معروف کارکن خرم پرویز کا ذکر کرتے ہوئے کہاگیاہے کہ بھارتی فورسز نے انہیں ہوائی اڈے پر حراست میں لیکر جموںوکشمیرمیںانسانی حقوق کی صورتحال کے بارے میںخطاب کیلئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جانے سے روک دیا ۔

متعلقہ عنوان :