سی پیک کے تحت چینی درآمد کنندگان کو انکم ٹیکس‘ سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے کوئی استثنیٰ نہیں دیا گیا ،ْسینٹ میں وقفہ سوالات

سوزوکی کے نئے ماڈلز کی گاڑیوں میں ایئر بیگز لگائے جائیں گے‘ شیخ آفتاب احمد

جمعرات 16 مارچ 2017 18:39

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 مارچ2017ء) سینٹ کوبتایاگیا ہے کہ سی پیک کے تحت چینی درآمد کنندگان کو انکم ٹیکس‘ سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے کوئی استثنیٰ نہیں دیا گیا ،ْسوزوکی کے نئے ماڈلز کی گاڑیوں میں ایئر بیگز لگائے جائیں گے‘ مالی سال 2015-16ء کے دوران غیر ترقیاتی اخراجات کم کرنے کیلئے مختلف اقدامات کئے گئے اور کفایت شعاری کی ہدایت پر سختی سے عمل کیا جارہا ہے۔

جمعرات کو وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر ہدایت اللہ‘ سینیٹر طلحہ محمود اور دیگر ارکان کے سوالات کے جواب میں وفاقی وزیر شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ موٹر ڈیلرز گاڑیوں کی فوری ڈیلیوری پر پریمیئم وصول کرتے ہیں۔ پہلے درآمد کی جانے والی گاڑیوں میں ہی ایئر بیگز لگے ہوتے تھے تاہم کمپنیوں نے آئندہ تمام ماڈلز کی گاڑیوں میں ایئر بیگ لگانے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ گاڑیوں کی ڈیلیوری کی مدت کم کرنے کے لئے مختلف اقدامات کئے گئے ہیں جس کے تحت رقم کی پیشگی ادائیگی کل قیمت کے 50 فیصد تک محدود ہوگی، قیمت اور ڈیلیوری کا شیڈول دو ماہ سے تجاوز نہیں کرے گا اور یہ بکنگ کے وقت طے کیا جائیگا۔ وزارت خزانہ کی طرف سے ایوان کو بتایا گیا کہ گوادر پورٹ اور گوادر فری زون کی تعمیر کے لئے سازوسامان پر سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے فنانس ایکٹ 2016ء کے تحت استثنیٰ دیا گیا ہے ،ْیہ استثنیٰ درآمد شدہ اور مقامی طور پر تیار ہونے والی دونوں طرح کی اقسام پر دیا گیا ہے۔

درآمد شدہ اشیاء اور سازوسامان کے حوالے سے استثنیٰ صرف چینی درآمدات تک محدود نہیں۔ ایوان کو بتایا گیا کہ لاہور اورنج لائن منصوبے کے لئے سامان اور دیگر میٹریل کی درآمد میں کسٹم ڈیوٹی سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے ایوان کو بتایا کہ مالی سال 2015-16ء کے دوران غیر ترقیاتی اخراجات کم کرنے کیلئے مختلف اقدامات کئے گئے اور کفایت شعاری کی ہدایت پر سختی سے عمل کیا جارہا ہے۔

تمام اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے ریونیو میں اضافہ کریں اور غیر ترقیاتی اخراجات پر قابو پائیں۔وزارت صنعت و پیداوار کی طرف سے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ اس عرصے کے دوران گاڑیوں کے فیول چارجز کی مد میں اخراجات چھ کروڑ 44 لاکھ روپے اور گاڑیوں کی مرمت کی مد میں اخراجات دو کروڑ 85 لاکھ روپے سے زائد ہوئے۔ اجلاس کو تحریری جواب میں بتایا گیا کہ 30 جون 2016ء تک کے اس عرصے کے دوران بعد از ادائیگی ٹیکس پاکستان سٹیل ملز کا نقصان 18 ارب 76 کروڑ روپے ریکارڈ کیا گیا۔

وزارت خزانہ کی طرف سے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ ریجنل ڈویلپمنٹ فنانس کارپوریشن اور سمال بزنس فنانس کارپوریشن کے انضمام کے بعد ایس ایم ای بنک قائم کیا گیا ہے۔ اب ان دونوں سرکاری اداروں کا کوئی وجود نہیں ہے۔ ان دونوں اداروں کے انضمام کے بعد 180 ریگولر ملازمین کو یکم جنوری 2002ء سے ایس ایم ای بنک میں بھیج دیا گیا ہے۔وزارت خزانہ کی طرف سے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ سروے کے دوران پرانے مستحق لوگوں کے کوائف درست کئے جائیں گے اور نئے درخواست گزاروں کو شامل کیا جائے گا۔

یہ نیا سروے بلوچستان میں بھی ہو رہا ہے۔ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے بتایا کہ خیبر پختونخوا وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات اور صوبائی زیر انتظام قبائلی علاقہ جات دہشتگردی کے خلاف جنگ میں متاثر ہوئے تھے‘ انہیں 2010ء سے تین سال کے لئے انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا۔ فاٹا میں صنعتوں کے قیام کے لئے 30 جون 2019ء تک استثنیٰ دیا گیا ہے بشرطیکہ ایسے پلانٹ ‘مشینری اور آلات کی درآمد پر کسٹمز ایکٹ 1996ء کا اطلاق ہو۔

متعلقہ عنوان :