ْ سی پیک کے تحت چینی درآمد کنندگان کو انکم ٹیکس‘ سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے کوئی استثنیٰ نہیں دیا گیا،فاٹا میں صنعتوں کے قیام کیلئے پلانٹ‘ مشینری اور آلات پر سیلز ٹیکس کی مد میں 30 جون 2019ء تک استثنیٰ دیا گیا ہے ،وزارت صنعت و پیداوار کے مالی سال 2015-16ء کے دوران پی ایس ڈی پی کے 23 جاری منصوبوں کیلئے 79 کروڑ روپے سے زائد مختص کئے گئے، سوزوکی کے کسی ماڈل میں اس وقت ایئر بیگز نہیںلگے ہوئے ہیں‘ نئے ماڈلز کی گاڑیوں میں ایئر بیگز لگائے جائیں گے، 2015-16ء میں پاکستان سٹیل ملز کے سیلری اور الائونسز کی مد میں اخراجات سات ارب روپے ، بجلی کے واجبات کے اخراجات ایک ارب 12 کروڑ روپے سے زائد رہے ، ریجنل ڈویلپمنٹ فنانس کارپوریشن اور سمال بزنس کارپوریشن کو آپس میں ضم کردیا گیا ہے ،بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت نیا سروے شروع ہوگیا

سینیٹ میں وفاقی وز راء شیخ آفتاب اور زاہد حامدکے ارکان کے سوالوں کے جوابات

جمعرات 16 مارچ 2017 22:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 مارچ2017ء) حکومت کی طرف سے سینٹ کو بتایا گیا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت چینی درآمد کنندگان کو انکم ٹیکس‘ سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے کوئی استثنیٰ نہیں دیا گیا،فاٹا میں صنعتوں کے قیام کے لئے پلانٹ‘ مشینری اور آلات پر سیلز ٹیکس کی مد میں 30 جون 2019ء تک استثنیٰ دیا گیا ہے ،وزارت صنعت و پیداوار کے مالی سال 2015-16ء کے دوران پی ایس ڈی پی کے 23 جاری منصوبوں کے لئے 79 کروڑ روپے سے زائد مختص کئے گئے۔

سوزوکی کے کسی ماڈل میں اس وقت ایئر بیگز نہیںلگے ہوئے ہیں‘ نئے ماڈلز کی گاڑیوں میں ایئر بیگز لگائے جائیں گے‘ کمپنی کسی گاڑی پر کوئی پریمیئم وصول نہیں کرتی۔ 2015-16ء میں پاکستان سٹیل ملز کے سیلری اور الائونسز کی مد میں اخراجات سات ارب روپے سے زائد جبکہ بجلی کے واجبات کے اخراجات ایک ارب 12 کروڑ روپے سے زائد رہے۔

(جاری ہے)

ریجنل ڈویلپمنٹ فنانس کارپوریشن اور سمال بزنس کارپوریشن کو آپس میں ضم کردیا گیا ہے ،بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت نیا سروے شروع ہوگیا ہے،جمعرات کو ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران وفاقی وزیر شیخ آفتاب احمدنے بتایا کہ موٹر ڈیلرز گاڑیوں کی فوری ڈیلیوری پر پریمیئم وصول کرتے ہیں۔

پہلے درآمد کی جانے والی گاڑیوں میں ہی ایئر بیگز لگے ہوتے تھے تاہم آئندہ تمام ماڈلز کی گاڑیوں میں ایئر بیگ لگانے کا کمپنیوں نے منصوبہ تیار کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گاڑیوں کی ڈیلیوری کی مدت کم کرنے کے لئے مختلف اقدامات کئے گئے ہیں جس کے تحت رقم کی پیشگی ادائیگی کل قیمت کے 50 فیصد تک محدود ہوگی۔ قیمت اور ڈیلیوری کا شیڈول دو ماہ سے تجاوز نہیں کرے گا اور یہ بکنگ کے وقت طے کیا جائے گا۔

سینیٹر شبلی فراز کے سوال کے تحریری جواب میں وزارت خزانہ کی طرف سے ایوان کو بتایا گیا کہ گوادر پورٹ اور گوادر فری زون کی تعمیر کے لئے سازوسامان پر سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے فنانس ایکٹ 2016ء کے تحت استثنیٰ دیا گیا ہے۔ یہ استثنیٰ درآمد شدہ اور مقامی طور پر تیار ہونے والی دونوں طرح کی اقسام پر دیا گیا ہے۔ درآمد شدہ اشیاء اور سازوسامان کے حوالے سے استثنیٰ صرف چینی درآمدات تک محدود نہیں۔

ایوان کو بتایا گیا کہ لاہور اورنج لائن منصوبے کے لئے سامان اور دیگر میٹریل کی درآمد میں کسٹم ڈیوٹی سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے ایوان کو بتایا کہ مالی سال 2015-16ء کے دوران غیر ترقیاتی اخراجات کم کرنے کے لئے مختلف اقدامات کئے گئے اور کفایت شعاری کی ہدایت پر سختی سے عمل کیا جارہا ہے۔ تمام اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے ریونیو میں اضافہ کریں اور غیر ترقیاتی اخراجات پر قابو پائیں۔

وزارت صنعت و پیداوار کی طرف سے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ اس عرصے کے دوران گاڑیوں کے فیول چارجز کی مد میں اخراجات چھ کروڑ 44 لاکھ روپے اور گاڑیوں کی مرمت کی مد میں اخراجات دو کروڑ 85 لاکھ روپے سے زائد ہوئے۔ اجلاس کو تحریری جواب میں بتایا گیا کہ 30 جون 2016ء تک کے اس عرصے کے دوران بعد از ادائیگی ٹیکس پاکستان سٹیل ملز کا نقصان 18 ارب 76 کروڑ روپے ریکارڈ کیا گیا۔

سینیٹر اعظم سواتی کے سوال کے جواب میں وزارت خزانہ کی طرف سے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ ریجنل ڈویلپمنٹ فنانس کارپوریشن اور سمال بزنس فنانس کارپوریشن کے انضمام کے بعد ایس ایم ای بنک قائم کیا گیا ہے۔ اب ان دونوں سرکاری اداروں کا کوئی وجود نہیں ہے۔ ان دونوں اداروں کے انضمام کے بعد 180 ریگولر ملازمین کو یکم جنوری 2002ء سے ایس ایم ای بنک میں بھیج دیا گیا ہے۔

سینیٹر کلثوم پروین کے سوال کے جواب میں وزارت خزانہ کی طرف سے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ سروے کے دوران پرانے مستحق لوگوں کے کوائف درست کئے جائیں گے اور نئے درخواست گزاروں کو شامل کیا جائے گا۔ یہ نیا سروے بلوچستان میں بھی ہو رہا ہے۔ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے ایوان کو بتایا کہ خیبر پختونخوا وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات اور صوبائی زیر انتظام قبائلی علاقہ جات دہشتگردی کے خلاف جنگ میں متاثر ہوئے تھے‘ انہیں 2010ء سے تین سال کے لئے انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا۔ فاٹا میں صنعتوں کے قیام کے لئے 30 جون 2019ء تک استثنیٰ دیا گیا ہے بشرطیکہ ایسے پلانٹ ‘مشینری اور آلات کی درآمد پر کسٹمز ایکٹ 1996ء کا اطلاق ہوگا۔(اچ)