امریکی مندوب کی فلسطینی صدر سے ملاقات، فلسطینی اتھارٹی سے تعاون کو 9 کڑی شرائط سے مشروط کردیا

یہودی آباد کاری کی مخالفت ترک کرے، غزہ کو امداد کی فراہمی روکنے ، تعلیمی نظام میں تبدیلی لانے،شہداء کے نام سے منسوب سڑکوں کے نام بدلنے،شہداء کے اہل خانہ کو وظائف کی بندش کا مطالبہ

جمعہ 17 مارچ 2017 14:48

امریکی مندوب کی فلسطینی صدر سے ملاقات، فلسطینی اتھارٹی سے تعاون کو ..
مقبوضہ بیت المقدس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 مارچ2017ء) امریکا کے مندوب خصوصی جسین گرین بلاٹ نے گزشتہ روز فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس سے ملاقات کی ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق گرین بلاٹ نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ سے ملاقات کے دوران 9 شرائط پیش کی ہیں اور کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کو امریکی تعاون چاہئے تو وہ ان نو کڑی شرائط پر ان کی روح کے مطابق عملدرآمد کو یقینی بنائے۔

ان شرائط میں صدرمحمود عباس سے کہا گیا ہے کہ امریکہ کی موجودہ حکومت ماضی کی طرح کسی دھوکے کا شکار نہیں ہوگی اور نہ دوغلی پالیسی کو قبول کریگی۔ فلسطینی اتھارٹی ہر بہرصورت ان تمام شرائط پر سخت سے عمل کرنا ہوگا جو امریکی حکومت کی طرف سے پیش کی جا رہی ہیں۔

(جاری ہے)

شرائط میں کہا گیاہے کہ فلسطینی اتھارٹی اسرائیل ے ساتھ غیر مشروط مذاکرات فوری طور پر بحال کرے۔

فلسطینی اتھارٹی صرف امریکیوں پر انحصار نہ کرے بلکہ مذاکراتی عمل میں اردن، مصر، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کوبھی شامل کرے۔ماضی میں ہونیوالے فلسطین، اسرائیل مذاکرات میں جاری کردہ فیصلوں پر فلسطینی انتظامیہ کسی قسم کا اعتراض نہ کرے۔ بالخصوص یہودی آباد کاری کی مخالفت ترک کرے۔ اسرائیل پر مکمل طور پر یہودی آباد کاری پر پابندی نہیں لگائی جائیگی تاہم اسرائیل نئی یہودی بستیاں تعمیر کرنے سے گریز کرے۔

نئی امریکی انتظامیہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے محض بیان بازی کو قبول نہیں کریگی بلکہ وہ فلسطینی مزاحمت کاروں کے خلاف عملی کارروائی کا انتظار کریگی۔ امریکہ فلسطینی اتھارٹی پر واضح کررہا ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف سرگرم تمام فلسطینی گروپوں کیخلاف بلا امتیاز اور سخت ترین کارروائی کرے جس طرح امریکی خواہش ہے فلسطینی تعلیمی نظام میں تبدیلیاں کی جائیں، فلسطینی شاہراؤں کے نام شہداء کے ناموں سے منسوب کرنے کے بجائے ان کے نام تبدیل کیے جائیں اور فلسطینی میڈیا میں اسرائیل کیخلاف پروپیگنڈہ بند کیا جائے۔

فلسطینی سیکیورٹی فورسز مزاحمتی قوتوں کیخلاف اپنی پالیسی تبدیل کریں۔ امریکی انتظامیہ مشتبہ فلسطینی مزاحمت کاروں کو صرف حراست میں نہ لے بلکہ فلسطینی اتھارٹی باقاعدہ طور پر ایک نئی پالیسی کے تحت ہر مزاحمت کرنیوالے اس کے سہولت کاروں، اسلحہ فراہم کرنے والوں اور مزاحمتی کارروائیوں میں کسی بھی قسم کی معاونت کرنیوالوں کو گرفتار کرکے ان کے خلاف عدالتوں میں مقدمات چلائے جائیں۔

فلسطینی اتھارٹی اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے اہل خانہ اور شہداء کے لواحقین کو وظائف دینا بند کرے۔فلسطینی اتھارٹی اپنے زیرانتظام سیکیورٹی اداروں میں جامع اصلاح کرے۔غزہ کی پٹی کو مالی مراعات کی فراہمی روک دے کیونکہ غزہ کو ملنے والی امداد ’حماس‘ کے ہاتھ لگ رہی ہے۔ اس بات کا کوئی جواز نہیں کہ فلسطینی اتھارٹی اپنا 52 فیصد بجٹ غزہ پرخرچ کرے۔اگر فلسطینی اتھارٹی مذکورہ شرائط پر ان کی روح کے مطابق عملدرآمد یقینی بناتی ہے تو امریکا اس کے بدلے میں رام اللہ اتھارٹی کے ساتھ تعاون اور دو تنازع فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت کرے گا۔

متعلقہ عنوان :