پروموشن میں تاخیر پر پولیس اہلکار کی خودکشی کی دھمکی ،ْویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی

ْڈی پی او کے احکامات کے باوجود بھی ان کے واجبات کیوں ادا نہیں کیے جارہے ،ْاہلکار کی گفتگو

جمعہ 17 مارچ 2017 16:06

پروموشن میں تاخیر پر پولیس اہلکار کی خودکشی کی دھمکی ،ْویڈیو سوشل میڈیا ..
ٹیکسلا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 مارچ2017ء) پنجاب پولیس کے ایک اہلکار نے انٹرنیٹ پر پوسٹ کی گئی ویڈیو میں 24 برس سے پروموشن میں تاخیر پر احتجاجاً خود کو گولی مارنے کی دھمکی دی ڈالی جو بعدازاں سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق 2 منٹ 39 سیکنڈز دورانیے کی ویڈیو میں ضلع اٹک کے علاقے حسن ابدال سے تعلق رکھنے والے ہیڈ کانسٹیبل محمد افضل نے پہلے قرآنی آیات کی تلاوت کی اور بعدازاں ریجنل پولیس آفیسر (آر پی او) فخر سلطان رانا اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) زاہد نواز مروت کے سامنے اپنے مطالبات رکھے۔

مذکورہ کانسٹیبل چوکی برہان پر تعینات ہیں جو حسن ابدال ہولیس اسٹیشن کے انتظامی کنٹرول میں آتی ہے۔ویڈیو میں کانسٹیبل محمد افضل نے بتایا کہ انھوں نے 24 سال قبل سی-1 ڈپارٹمنٹل امتحان کلیئر کیا تھا تاہم انھیں ابھی تک ترقی نہیں ملی۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ عدالتی احکامات کے باوجود بھی انھیں ترقی نہیں دی جارہی، انھوں نے سوال کیا کہ ڈی پی او کے احکامات کے باوجود بھی ان کے واجبات کیوں ادا نہیں کیے جارہے۔

محمد افضل نے دھمکی دی کہ وہ بھی کانسٹیبل دین محمد کی طرح خود کو گولی مار لیں گے، جنھوں نے اپنی سرکاری رائفل سے راولپنڈی کے سی آئی اے ہیڈکوارٹرز میں خودکشی کرلی تھی۔انہوںنے کہاکہ وہ جانتے ہیں کہ اس ویڈیو کو پوسٹ کرنے کے بعد انھیں کس قسم کے نتائج کا سامنا کرنا پڑے لیکن وہ کسی بھی قسم کی محکمہ جاتی کارروائی کیلئے تیار ہیں۔جب اس حوالے سے ڈی پی او زاہد نواز مروت سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے بتایا کہ کانسٹیبل محمد افضل نے 1987 میں پولیس فورس جوائن کی تھی اور انھیں 2 مرتبہ سروس سے معطل کیا گیا۔

ڈی پی او کے مطابق پہلی مرتبہ انھیں 2000 میں اقدام قتل کے مقدمے میں ملوث ہونے پر معطل کیا گیا جبکہ 2011 میں بھی انھیں اس وقت لازمی ریٹائرمنٹ پر بھیج دیا گیا جب رانگو پولیس اسٹیشن میں کچھ مجرم ان کی حراست سے فرار ہوئے۔ڈی پی او کے مطابق کانسٹیبل محمد افضل نے پنجاب سروس ٹریبونل سے درخواست کی جس کے بعد انھیں بحال کیا گیا اور اس معطلی کے دورانیے کو چھٹی تصور کیا گیا، جس کا دورانیہ تقریباً 9 سال تھا۔انہوںنے کہاکہ قوانین میں اتنی زیادہ طویل چھٹیاں دینے کی کوئی دفعات موجود نہیں ہیں۔ڈی پی او نے بتایا کہ بعدازاں محمد افضل نے 19 اپریل 2016 کو سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور محکمہ پولیس اب عدالت عظمیٰ کے احکامات کے انتظار میں ہے۔

متعلقہ عنوان :