کورم کی نشاندہی کے باعث خوراک پر عام بحث کا آغاز نہ ہو سکا ،حکومت نے میٹرو بس کے فی ٹکٹ پر 43.86 روپے سبسڈی دی

میٹرو ٹرین منصوبے کی تکمیل مالی سال 2017-18 ء میں متوقع ،مشیری اور دیگر آلات پر چین کے بنک سے قرض لیا گیا ‘ وقفہ سوالات

جمعہ 17 مارچ 2017 21:06

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 مارچ2017ء) پنجا ب اسمبلی کے اجلاس کورم کی نشاندہی کے باعث خوراک پر عام بحث کا آغاز نہ ہو سکا جبکہ پنجاب اسمبلی کے ایوان کو بتایا گیا ہے کہ لاہور اورنج ٹرین منصوبے کی تکمیل مالی سال 2017-18 ء میں متوقع ہے،میٹرو ٹرین کے منصوبے میںلینڈ ایکوزیشن اور سول ورکس پر فنڈز پنجاب حکومت لگا رہی ہے جبکہ مشیری اور دیگر آلات پر چین کے بنک سے قرض لیا گیا ہے،میٹرو بس میں گزشتہ مالی سال میں روزانہ اوسطاً 129119 مسافروں نے سفر کیا جنہیں 2071993840 روپے سبسڈی دی گئی اور اس سبسڈی میںکسی اور محکمے کا فنڈ شامل نہیں ۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بھی اپنے مقررہ وقت کی بجائے ایک گھنٹہ 30منٹ کی تاخیر سے سپیکر رانا محمد اقبال کی صدارت میں شروع ہوا ۔

(جاری ہے)

اجلاس کے آغاز پر ایوان میں صرف 17اراکین موجود تھے۔صوبائی وزیر چودھری شیر علی خان نے محکمہ ٹرانسپورٹ سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے۔صوبائی وزیر نے بتایا کہ اورنج ٹرین لائن میں جن لوگوں کی اراضی زیر آمدہ ہوئی ان میں سے 237 رہائشی ،ْ 735 زرعی اور 1199 کمرشل یونٹس ایکوائر ہوئے، سپیشل پیکیج کے تحت کمرشل اراضی کا معاوضہ 35 لاکھ روپے فی مرلہ کے حساب سے دیا گیا اور رقبہ کی حدود 2 مرلہ تک مقرر کی گئی تھی جبکہ کسی قسم کی زرعی اراضی کا معاوضہ سپیشل پیکیج کے تحت نہیں دیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ متاثرین کو زیر ایوارڈ 10123881467روپے ادا کر کئے گئے جبکہ 7035890493 روپے کی ادائیگی باقی ہے اور بصورت سپیشل پیکیج 1396026313 روپے ادا کئے جا چکے ہیں جبکہ 263073650 روپے کی ادائیگی بقایا ہے۔ صوبائی وزیر نے ایوان کو بتایا کہ یکم جولائی 2015 سے لے کر 30 جون 2016 ء کے ریکارڈ کے مطابق لاہور میٹرو بس میں روزانہ اوسطاً 129119 مسافروں نے سفر کیا اور فی ٹکٹ 20 روپے وصول کئے گئے، اس دوران سفر کرنیوالے مسافروں کی تعداد 47245149 تھی جنہیں 2071993840 روپے سبسڈی دی گئی اور فی ٹکٹ 43.86 روپے سبسڈی دی گئی،حکومت غریب عوام کیلئے سبسڈی دیتی رہے گی۔

چودھری شیر علی نے بتایا کہ ضلع راولپنڈی میں خواتین کیلئے فی الحال علیحدہ بس سروس شروع نہیں کی جا رہی کیونکہ حال ہی میں حکومت پنجاب کی طرف سے میٹرو بس سروس شروع کی گئی ہے جس میں خواتین کیلئے علیحدہ انتظام ہے، اس کے علاوہ لوکل بسوں اور ویگنوں میں خواتین کیلئے علیحدہ نشستیں مختص ہیں جو کہ خواتین کی سفری سہولیات کو پورا کر رہی ہیں اس لئے وہاں خواتین کیلئے علیحدہ بس سروس کی ضرورت نہیں ہے۔

وقفہ سوالات کے بعد اپوزیشن رکن خدیجہ عمر، بسمہ چودھری اور آصف محمود کی تحاریک التوائے کار ایوان میں پیش کی گئیں اور محکموں کی طرف سے جواب نہ آنے پر انہیںموخر کردیا گیا۔جبکہ اسی دوران اپوزیشن رکن مراد راس نے کورم کی نشاندہی کر دی ۔تعداد پوری نہ ہونے پر پہلے پانچ منٹ پھر دس منٹ کے وقفہ کے بعد آدھ گھنٹہ گھنٹیاں بجائی گئیں تاہم کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس پیر کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

متعلقہ عنوان :