نیٹو اتحادی اپنے حصے کے واجبات کو اداکریں - شدت پسند اسلامی دہشت گردی کے خلاف لڑیں گے-ڈونلڈ ٹرمپ کی جرمن چانسلرسے ملاقات

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 18 مارچ 2017 11:31

نیٹو اتحادی اپنے حصے کے واجبات کو اداکریں - شدت پسند اسلامی دہشت گردی ..
واشنگٹن(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 مارچ۔2017ء) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے نیٹو اتحادیوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے حصے کے واجبات کو اداکریں - جرمن چانسلرانجیلا میرکل کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک با ر پھر تعصب کا مظاہرہ کرتے ہوئے”انتہاپسنداسلامی دہشت گردی“کے الفاظ اداکیئے جبکہ دوسری جانب وہ اور ان کی حکومت کے لوگ کہتے چلے آرہے ہیں کہ وہ دہشت گردی کے خلاف ہیں کسی خاص مذہب کے نہیں-پریس کانفرنس کے دوران ٹرمپ نے توقع کا اظہار کیا کہ صحت کی دیکھ بھال کا نیا قانون واضح اکثریت کے ساتھ بہت جلد منظور کیا جائے گا، جو صدر کی قانون سازی کی اولین ترجیح ہے۔

صدر ٹرمپ نے نیٹو کے لیے ٹھوس حمایت کا اعادہ کیا اور جرمن چانسلر پر زور دیا کہ وہ نیٹو کے فوجی اخراجات کے اہداف پورے کریں۔

(جاری ہے)

انھوں نے یہ بات دونوں سربراہان کے مابین پہلی بالمشا فہ ملاقات کے دوران کہی۔امریکی صدر اور جرمن چانسلر نے گزشتہ روز وائٹ ہاﺅس میں ملاقات کی۔یورپ کی سب سے بڑی معیشت کے حامل ملک اور امریکی صدر کے درمیان اس ملاقات کا بحر اوقیانوس کے دونوں اطراف کے ملکوں کے تعلقات پر اثر پڑے گا، جب کہ دونوں کے درمیان کارآمد تعلقات واضح شکل اختیار کریں گے۔

چانسلرمیرکل کے ہمراہ کی جانے والی پریس کانفرنس میں ٹرمپ نے کہا کہ میں نے چانسلر مرخیل سے نیٹو کے لیے اپنی ٹھوس حمایت کا اعادہ کیا، ساتھ ہی میں نےاس بات پر زور دیا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ نیٹو اتحادی دفاع پر اٹھنے والی لاگت میں اپنا مناسب حصہ ڈالیں۔جرمن چانسلر نے کہا کہ انھوں نے ٹرمپ سے کہا کہ جرمنی نیٹو کے اخراجات کے اہداف پورے کرے گا۔

دونوں سربراہان نے یوکرائن اور افغانستان پر بھی بات چیت کی۔ٹرمپ نے کہا کہ انھیں توقع ہے کہ جرمنی کے ساتھ تجارت کے معاملے پر امریکہ بہت ہی اچھی کارکردگی دکھائے گاجبکہ میرکل نے اس امید کا اظہار کیا کہ امریکہ اور یورپی یونین اب تجارتی سمجھوتے کے بارے میں گفت و شنید جاری کر سکتے ہیں۔ٹرمپ نے کہا کہ وہ الگ تھلگ رہنے کی سوچ کے حامی نہیں؛ لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ تجارتی پالیسی انصاف پر مرتب کی جائے۔

جب ٹرمپ انتخاب لڑ رہے تھے، یوں لگتا تھا جیسے دونوں ٹکراﺅ کی جانب گامزن ہیں، چونکہ انھوں نے جرمن چانسلر پر الزام عائد کیا تھا کہ مہاجرین کے سلسلے میں لبرل پالیسیاں اپنا کر میرکل جرمنی اور دیگر ملکوں کو تباہی کی جانب لے جا رہی ہیں- انھوں نے نیٹو کے بارے میں تنقیدی بیان دیے اور تجارتی لڑائی کے امکان کی بات کی۔ادھر میرکل نے ٹرمپ کی جانب سے چھ مسلمان اکثریتی ملکوں سے امریکہ آمد پر سفری پابندی لگانے کے معاملے پر نکتہ چینی کی اور انھیں یاد دلایا کہ امریکہ جرمن تعاون کے لیے لازم ہے کہ اِن کی اساس جمہوری اقدار، آزادی، قانون کی حکمرانی، انسانی حرمت پر مبنی ہو چاہے کسی کی نسل، رنگ، مذہب، جنس، جنسی قدریں یا سیاسی سوچ کوئی بھی ہو۔

ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ اور جرمنی کے مابین تعلقات مشترکہ اقدا پر مبنی ہیں اور یہ کہ یہ اتحاد باقی دنیا کے لیے طاقت کی ایک علامت ہے۔نیٹو کے علاوہ، دونوں سربراہان نے کئی متنازع امور پر بھی گفت و شنید کی۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ یوکرائن کے تنازع سے نبرد آزما ہونے کے حوالے سے جرمنی کی حمایت کے معترف ہیں جہاں ہم ایک پرامن حل تلاش کرنا چاہتے ہیں۔ٹرمپ نے کہا کہ دونوں ملک شدت پسند اسلامی دہشت گردی کے خلاف لڑیں گے، یہ کہتے ہوئے کہ امیگریشن سکیورٹی قومی سلامتی کا معاملہ ہے۔دونوں سربراہان نے وائٹ ہاﺅس میں منعقدہ ایک ظہرانے میں شرکت کی جس دوران ا±ن کی گفتگو جاری رہی جس موقعے پر صدر نے کہا کہ منصفانہ اور باہمی مفاد پر مبنی تجارتی پالیسیوں پر بات کی جائے گی۔

متعلقہ عنوان :