فرانس ،پیرس کے ائیرپورٹ پر فوجی اہلکار سے اسلحہ چھیننے والا شخص فائرنگ سے ہلاک

ہفتہ 18 مارچ 2017 16:37

فرانس ،پیرس کے ائیرپورٹ پر  فوجی اہلکار سے اسلحہ چھیننے والا شخص فائرنگ ..
پیرس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 مارچ2017ء) فرانس کے دارالحکومت پیرس میں واقع اورلی ایئرپورٹ پر فوجی اہلکار سے گن چھیننے کی کوشش کرنے والے شخص کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا گیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق فائرنگ کا واقعہ پیش آنے کے بعد ایئرپورٹ کے بیشتر حصوں کو خالی کرا کے سیکیورٹی آپریشن کا آغاز کردیا گیا۔عینی شاہدین کے مطابق فائرنگ کا واقعہ پیش آنے کے فورا بعد ایئرپورٹ کو خالی کرا لیا گیا۔

فرانسیسی وزارت داخلہ کے مطابق گن چھیننے کی کوشش کرنے والے شخص نے ایئرپورٹ پر موجود ایک دکان کی جانب بھاگنے کی کوشش کی، تاہم اس سے پہلے ہی اسے ہلاک کردیا گیا۔وزارت داخلہ کے مطابق واقعے میں اور کوئی شخص زخمی نہیں ہوا۔خیال رہے کہ گذشتہ ماہ بھی پیرس کے لوور میوزیم میں خنجر لہراتے ایک حملہ آور نے سیکیورٹی پر مامور اہلکار پر حملے کرکے میوزیم میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی تاہم بروقت کارروائی کرتے ہوئے اسے زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب چند ماہ بعد فرانس میں صدارتی انتخابات ہونے والے ہیں اور ملک میں سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔گذشتہ دو سال کے دوران فرانس کے 200 سے زائد شہری شدت پسند تنظیم داعش کے ہاتھوں مختلف واقعات میں ہلاک ہوچکے ہیں۔یاد رہے کہ جنوری 2015 کے آغاز میں فرانسیسی اخبار چارلی ہیبڈو میں شائع ہونے والے متنازع کارٹونز کے بعد میگزین کے دفتر پر حملے میں صحافیوں کے قتل کے بعد سے فرانس میں حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔

7 جنوری 2015 کو چارلی ہیبڈو کے دفتر پر دو بھائیوں نے مسلح حملہ کیا تھا جس میں جریدے کے ایڈیٹر اور 5 کارٹونسٹ سمیت 12 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ابتدائی رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی تھیں کہ رسالے کے ٹوئٹر اکانٹ سے داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کی تصویر شیئر کرنے پر یہ حملہ ہوا ہے تاہم بعد ازاں اس حملے کی ذمہ داری القاعدہ نے قبول کی تھی اور اس کی وجہ نبی اکرم صلی اللہ علی وسلم کے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت ہی بتائی گئی تھی۔

گزشتہ برس جولائی میں بھی فرانس کے جنوبی شہر نیس میں ایک ڈرائیور نے قومی دن کی تقریبات میں شریک افراد کو ٹرک کے نیچے کچل دیا تھا، جس کے نتیجے میں 84 افراد ہلاک جبکہ 200 سے زائد شدید زخمی ہوگئے تھے۔ان حملوں اور واقعات کے باعث لوور کے مشہور اور سب سے بڑے عجائب گھر کا رخ کرنے والے سیاحوں کی تعداد میں بھی مسلسل کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔

متعلقہ عنوان :