انصاف کے رکھوالوں نے عدالتی وقار کی دھجیاں اڑادیں

قانون کے رکھوالے کو کمرہ عدالت میں ہی تشدد کا نشانہ بنا ڈالا،عدالت کے جج کو بیچ بچائو کیلئے لڑائی میں کودنا پڑ گیا وکلاء کی بڑی تعداد نے پولیس اہلکار اور بعد میں آنے والے ایس ایچ او اور عملہ کو گالم گلوچ کے ساتھ تھپڑوں اور گھونسوں کی بارش کردی عہدیدار اپنے ہم پیشوائوں کے دفاع میں ڈٹ گئے، وکیل ساتھی کی گرفتاری پر تھانہ مارگلہ کا گھیرائو، پولیس کو کسی بھی قسم کی کارروائی سے روکے رکھنے کے لئے دھمکیاں

ہفتہ 18 مارچ 2017 22:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 مارچ2017ء) انصاف کے رکھوالوں نے عدالتی وقار کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے قانون کے رکھوالے کو کمرہ عدالت میں ہی تشدد کا نشانہ بنا ڈالا، مقامی عدالت کے جج کو بیچ بچائو کیلئے لڑائی میں کودنا پڑ گیا۔ وکلاء کی بڑی تعداد نے پولیس اہلکار اور بعد میں آنے والے ایس ایچ او اور عملہ کو گالم گلوچ کے ساتھ تھپڑوں اور گھونسوں کی بارش کردی، بار کے عہدیدار اپنے ہم پیشوائوں کے دفاع میں ڈٹ گئے۔

وکیل ساتھی کی گرفتاری پر تھانہ مارگلہ کا گھیرائو کرلیا، پولیس کو کسی بھی قسم کی کارروائی سے روکے رکھنے کے لئے دھمکیاں دینے لگے۔ تفصیلات کے مطابق انصاف کے رکھوالے وکلاء کی جانب سے عدالتی وقار کی پامالیوں کے واقعات پنجاب کے بعد اب وفاقی دارالحکومت میں بھی زور پکڑ گئے۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز وکلاء کی بڑی تعداد نے کمرہ عدالت میں وفاقی پولیس کے اہلکار کو مار مار کر لہو لہان کردیا، کمرہ عدالت میں ہر طرف مضروب پولیس اہلکار کے بال اور خون بکھرا پڑا تھا۔

واقعہ اس وقت پیش آیا جب جوڈیشل مجسٹریٹ جواد حسین عادل کی عدالت میں ایڈووکیٹ قیصر امام کے ذریعے سے دائر کیے گئے استغاثہ سماعت ہورہی تھی، استغاثہ ایڈووکیٹ امداد اللہ کی جانب سے تھانہ مارگلہ پولیس کے اے ایس آئی جاوید سلطان کے خلاف دائر کیا گیا تھا جس مین موقف اپنایا گیا تھاکہ اے ایس آئی جاوید نے وکیل امداد اللہ کو ظفر چوک مین روکا اور موٹر سائیکل کے کاغذات نہ ہوین پر بدتمیزی کا مظاہرہ کیا۔

وکیل کے احتجاج پر اے ایس آئی اسے تھانے لے گیا اور دو گھنٹے حبس بے جا میں رکھا، وکیل نے ڈیوٹی آفیسر کو اے ایس آئی جاوید کے خلاف شکایت کی درخواست دی جسے ڈیوٹی آفیسر نے اس کے سامنے ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا۔ فاضل عدالت نے استغاثہ منظور کرکے اے ایس آئی جاوید سلطان کو ہفتہ کے روز عدالت میں پیش ہوین کا حکم جاری کیا تھا۔ اے ایس آئی جاوید نے عدالت پیش ہوکر اپنی صفائی میں کہا کہ اس نے مذکورہ وکیل سے کوئی بدتمیزی نہ کی بلکہ وکیل خود کاغذات کی طلبی پر سیخ پا ہوگیا اور اسے دھمکیاں دینے لگا ۔

پولیس اہلکار جاوید عدالت میں اپنی صفائی پیش کر ہی رہا تھا کہ عدالت میں موجود وکلاء نے اس پر تھپڑوں، گھونسوں اور لاتوں کی بارش شروع کردی۔ پہلا گھونسہ ایڈووکیٹ عبدالرحیم نے مارا جبکہ اس وقت عدالت میں اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے جوائنٹ سیکرٹری آصف علی تنولی بھی موجود تھے۔ فاضل جج جواد حسین نے وکلاء کو زبان سے روکنے کی کوشش کی اور انہیں تہذیب کا مظاہرہ کرنے کو کہا ، مگر جب وکلاء باز نہ آئے تو فاضل جج اپنی سیٹ سے ایٹھ کر نیچے آئے اور بیچ بچائو کرانے کی کوشش کی ، مگر وکلاء نے جج کا لحاظ بھی نہ کیا اور پولیس اہلکار کو برابر ذدوکوب کرتے رہے۔

واقعہ کی اطلاع پاکر تھانہ مارگلہ کے ایس ایچ او کفایت اللہ دیگر عملہ کے ساتھ کچہری پہنچ گئے ان کی آمد پر وکلاء نے انہیں بھی تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔ پولیس کے مطابق انہوں نے شام وکیل امداد اللہ کو حراست مین لیا جس پر وکلاء برہم ہوکر تھانہ مارگلہ کے باہر جمع ہوگئے اور پولیس کو وکیل کے خلاف کارروائی کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔ اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے اس معاملہ میں غیر جانبدار رہ کر تنازعہ کا حل تلاش کرنے کے بجائے وکلاء کا ساتھ دیا ۔ بار کے جوائنٹ سیکرٹری تشدد میں بھی پیش پیش رہے، جبکہ وہ وکیل امداد اللہ کی جانب سے عدالت میں بھی پیش ہوئے تھے۔ (عابد شاہ/عدنان)

متعلقہ عنوان :