ملکی ضرورت کا صرف 34 فیصد خوردنی تیل اندرون ملک پیدا ہوتا ہے

اتوار 19 مارچ 2017 15:40

راولپنڈی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 مارچ2017ء) محکمہ زراعت پنجاب راولپنڈی کے ترجمان کے مطابق ہم اپنی ملکی ضرورت کا صرف 34 فیصد خوردنی تیل پیدا کر رہے ہیں جبکہ باقی 66 فیصد درآمد کرنا پڑتا ہے جس پر سالانہ تقریباً 216.4 ارب روپے خرچ ہوتے ہیں۔ بڑھتی ہوئی آبادی اور دیگر عوامل خوردنی تیل کی کھپت میں مزید اضافہ کا اشارہ دے رہے ہیں جس کیلئے ملکی پیداوار میں اضافہ کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔

ترجمان کے مطابق رایا اور کینولہ سرسوں کی فصلات کے باقی پیداواری عوامل کے ساتھ ساتھ وقت برداشت اور طریقہ برداشت فصل کی پیداوار اور بیج کی کوالٹی پر گہرا اثر ڈالتے ہیں۔ کیونکہ قبل از وقت برداشت کرنے سے نہ صرف بیج کمزور اور غیر معیاری رہتا ہے بلکہ اس میںتیل کی مقدار بھی کم ہو جاتی ہے۔

(جاری ہے)

جبکہ دیر سے برداشت کرنے کی صورت میں پھلیاں پھٹ جاتی ہیں اور پیداوار میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔

ترجمان کے مطابق اکتوبر میں کاشت کی ہوئی فصل مارچ کے آخری ہفتہ میں پک کر تیار ہو جاتی ہے لہٰذاجب پتوں کا رنگ زرد ہونے لگے اور رایا میں75 فیصد جبکہ کینولہ میں 50 فیصد پھلیوں کا رنگ بھورا ہو جائے اور دانے سرخی مائل ہونے لگیںتو فصل کو فوراً کاٹ لیں۔کٹائی کے دوران چھوٹے چھوٹے گٹھے باندھیں۔ یہ تین یا چار گٹھے آپس میں اکٹھے کر کے کھلیان میں کسی اونچی جگہ پر کھڑے کر دیں تاکہ بارش سے پھلیوں کو نقصان نہ پہنچے۔

متعلقہ عنوان :