انتہا پسندانہ طرز عمل کی گنجائش اسلامی تعلیمات میں ہے نہ آئین پاکستان اس کی اجازت دیتا ہے،ممنون حسین

دین برحق اور وطن عزیز کے دستور کی رو سے اعتدال کی راہ چھوڑ نے والے مکمل طور پرگمراہ اور ناقابل معافی ہیں نمل چین اور وسط ایشیا سے لیکر مشرقی یورپ تک کی جامعات کیساتھ تعاون کا سلسلہ بڑھائے تاکہ ان ممالک کے تجربات سے فائدہ اٹھا کر باہمی رابطوں میں آسانی پیدا کی جاسکے،صدرمملک کانیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجزکے کانووکیشن سے خطاب

پیر 20 مارچ 2017 14:26

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مارچ2017ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ اقتصادی راہداری کو کامیاب بنانے کیلئے خطے کے ممالک کے درمیان آسان رابطوں کیلئے نئے لسانی تجربات کی ضرورت ہو گی جن کیلئے اردو زبان بہترین بنیادفراہم کرتی ہے، اس سلسلے میں پاکستانی ماہرین لسانیات اور نمل یونیورسٹی اپنا کردار ادا کرے۔ یہ بات انہوں نے نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجزکے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئی کہی۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کی فعالی کے بعد پاکستان میں غیر ملکی تاجروں، صنعت کاروں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی کے لوگوں کی بڑی تعداد میں آمدو رفت کا سلسلہ شروع ہو تو زبان کے مسائل باہمی رابطے میں رکاوٹ نہ بن سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اسی سوچ کو مدنظر رکھتے ہوئے ایوانِ صدر کے اخراجات میں کمی کر کے نمل کو ایک معقول رقم بطور عطیہ پیش کی تھی تاکہ گوادر میں اس جامعہ کا کیمپس قائم کر کے وہاں کے نوجوانوں کو چینی زبان سکھائی جا سکے۔

(جاری ہے)

صدر مملکت نے طلباء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انتہا پسندانہ طرز عمل کی گنجائش نہ اسلامی تعلیمات میں ہے اور نہ پاکستان کا آئین اس کی اجازت دیتا ہے ، دین برحق اور وطن عزیز کے دستور کی رو سے اعتدال کی راہ چھوڑ نے والے مکمل طور پرگمراہ اور ناقابل معافی ہیں، ریاست اور ریاستی ادارے ان ناپسندیدہ سرگرمیوں اور ان کے ذمہ داروں کے سدباب کیلئے بھرپورکردار ادا کررہے ہیں لیکن ملک کے پڑھے لکھے طبقات، خاص طور پر نوجوانوں کی یہ پہلی ذمہ داری ہے کہ وہ گمراہی پر مبنی بیانئے کی تردید اور راست فکری پر مبنی جوابی بیانئے کے فروغ کیلئے تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم آج پاک چین اقتصادی راہداری کی صورت میں علاقائی مواصلاتی رابطوں کے جس انقلاب کی توقع کر رہے ہیں، اسے یقینی بنانے کیلئے بھی دہشت گردی اورانتہا پسندی سے نمٹنا ناگزیر ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہمارے بچے اس سلسلے میں قوم کی توقعات پر پورا اتریں گے۔ انہوں نے کہا کہ نمل چین اور وسط ایشیا سے لے کر مشرقی یورپ تک کی جامعات کیساتھ اپنے تعاون کا سلسلہ بڑھائے تاکہ ان ممالک کے تجربات سے فائدہ اٹھا کر باہمی رابطوں میں آسانی پیدا کی جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ خوشی ہے کہ نمل اس سلسلے میں مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔اس موقع پر صدر مملکت نے کامیاب طلبا میں اسناد بھی تقسیم کیں۔ تقریب میں ڈاکٹر مختار احمد، چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن، جنرل(ر) ضیاالدین نجم ، ریکٹر نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز، ماہرین تعلیم ، طلبا اور والدین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :