آڈیٹر جنرل نے گرینڈ حیات ہوٹل کی تعمیر میں بے قاعدگیوں کی نشاندہی کرنے والے آڈیٹرز کیلئے اعزازیہ کی منظوری دیدی

پیر 20 مارچ 2017 20:08

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 مارچ2017ء) آڈیٹر جنرل آف پاکستان رانا اسد امین نے گرینڈ حیات ہوٹل کی تعمیر میں بے قاعدگیوں کی نشاندہی کرنے والے آڈیٹرز کیلئے اعزازیہ کی منظوری دیدی۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے ترجمان نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان رانا اسد امین نے فیڈرل آڈٹ (ورکس) کے آڈیٹرز کیلئے دو بنیادی تنحواہوں کے برابر اعزازیہ دینے کی منظوری دی ہے، ان آڈیٹرز نے گرینڈ حیات ہوٹل کی تعمیرات کے متعلق آڈٹ کے فرائض سرانجام دیئے ہیں جس میں بے قاعدگیوں کی نشاندہی نہ صرف آڈیٹرز کی پیشہ وارانہ مہارت کی عکاس ہے بلکہ اس سے آڈٹ کا بہتر تاثر بھی قائم ہوا ہے۔

ترجمان نے کہا ہے کہ آڈیٹر جنرل رانا اسد امین نے محکمے میں سٹرٹیجک ریفارمرز (2015-19ئ) کے تحت سزا و جزا کا نظام وضع کیا ہے جس کے تحت بدعنوانی اور بے ضا بطگیوں پر گزشتہ 6 ماہ میں گریڈ 17 کے تین جبکہ گریڈ کے 19 کے افسران کو نوکری سے برخاست کیا گیا ہے کیونکہ وہ کسی بھی بدانتظامی یا بے قاعدگی کے بارے میں زیروٹالرنس کے فارمولے پر کار بند ہیں۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ مزید بہتری لا نے کیلئے آڈیٹر جنرل نے دفتر میں وسل بلوئنگ سسٹم شروع کیا ہے جس کے تحت کوئی بھی شکایت کنندہ کسی بھی افسر یا عملے سے متعلق شکایت درج کرا سکتا ہے۔ گرینڈ حیات ہوٹل کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ترجمان نے کہا دراصل اس کی نشاندہی آڈیٹر جنرل کے محکمے کے آڈیٹرز نے سی ڈی اے کے سالانہ آڈٹ کے دوران کی جسکی رپورٹ کو پبلک اکائونٹس کمیٹی (پی اے سی) کے 28، 29، مئی 2014ء کو ہونے والے اجلاس میں زیر بحث لایا گیا۔

بعد ازاں اس حوالے سے قومی احتساب بیورو اور ایف آئی اے کو اس معاملہ کی چھان کیلئے ہدایات جاری کی گئیں اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس معاملہ میں ملوث افراد کو ایک دن میںگرفتار کرکے رپورٹ تین روز میں پی اے سی کو دی جائے۔ مزید ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا گیا کہ بی این پی گروپ کے ساتھ ڈیل کر نے والے سی ڈی اے اہلکاروں کے خلاف فوری کاروائی کرتے مقدم درج کرایا جائے۔

پی اے سی نے پرنسپل اکائونٹنگ افسر کو ہدایات دیں کہ اسلام آباد کے ماسٹر پلان میں تبدیلی کے متعلق تفصیلی رپورٹ فورًاجمع کرائی جائے، اس سلسلہ میں مزید ھدایات دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان انجنیئرنگ کونسل سے اسیسمنٹ کرائی جائے اور سوئل سٹنگ کرائی جائے کہ آیا یہاں 13 منزلہ عمارت کی تعمیر کی جا سکتی ہے جبکہ مالکان اس پر 33 منزلہ عمارت بنا رہے ہیں اس کی تفصیلی رپورٹ ایک ماہ میں پی اے سی کو پیش کی جائے۔

پی اے سی میں پہلے یہی معاملہ 31 اگست 2016ء کو ہو نے والے اجلاس میں بھی زیر بحث آیا جبکہ کمیٹی نے گرنیڈ حیات ہوٹل کے پلاٹ کی نیلامی کی بولی کے عمل کے دوران سامنے آنے والے حقائق اعداد وشمار کا سخت نوٹس لیا ہے۔ ترجمان کے مطابق پی اے سی نے کیڈ کے سکیرٹری کو ہدایات جاری کیں کہ وہ کمیٹی کو ایک ہفتے کے اندر پی اے سی کو متعلقہ اصل دستاویزات کے ساتھ ایک تفصیل رپورٹ پیش کریں۔

اس بارے میں ترجمان نے مزید کہا کہ قواعد وضوابط کی خلاف ورزی پر الاٹی کو کئی مرتبہ رعایت دی جاچکی ہے۔ جسکی وجہ سے ڈیو یلپر کو فائدہ جبکہ سی ڈی اے کو مالی نقصان ہوا۔ آڈٹ کے ذریعے جن بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گی ہے وہ مندرجہ ذیل ہیں۔سی ڈی اے نے 710 فٹ اونچی 47 منزلہ فائیو سٹار گرینڈ حیات ہوٹل اسلام آباد کی تعمیر کی اجازت دی مگر انہوں نے سول ایوی ایشن اور پاکستان ائیر فورس سے اجازت نامہ نہیں لیا۔

قوانین کے مطا بق گرنیڈ حیات ہوٹل کی بلڈ نگ کیلئے 6 منزلہ عمارت جسکی اونچائی 65 فٹ ہو کی اجازت دی جاسکی تھی۔بعد میں کابنیہ کی منظوری کے بغیر 47 منزلہ عمارت کی اجازت دیدی گی۔سی ڈی اے نے خریدار کی درخوست پر گرنیڈ حیات ہوٹل کی ادائیگی کا شیڈول تبدیل کردیا جس سے الاٹی کو فائدہ ہوا۔ فائیوسٹار ہوٹل کی تعمیر کیلئے اس کمرشل پلاٹ کی قیمت سنٹورس کے مقابلے میں بہت کم رکھی گئی جس سے قومی خزانے کو سات ارب انچاس کروڈ ستا ئیس لاکھ اسی ہزار (7492.780 ملین) روپے کانقصان ہوا۔

گرینڈ حیات ہوٹل کے پلاٹ کو فروخت کرنے کیلئے نیلامی کے بعد جائنٹ ونچر گروپ کو تبدیل کردیا گیا جس سے پر یکوالیفیکشن کے عمل غیر شفاف طریقے سے ہوا ۔ گرینڈ حیات ہوٹل کیلئے 85 فیصد بیلنس کی ادائیگی کیلئے بنک گارنٹی حاصل نہیں کی گئی جسکی مالیت 4ارب 99 لاکھ 90ہزار ( 4009.99ملین) بنتی ہے۔ پی اے سی نے 14 اکتوبر 2016 کے اجلاس میں پرنسپل اکائونٹنگ افسر کو ہدایت جاری کی کہ وہ متعلقہ عملے اور افسران کے خلاف کاروائی کریں اور متعلقہ رپورٹ ایک ہفتے کے اندر جمع کروائیں۔

پی اے سی کی ہدایات اور آڈٹ کی نشاندہی کی روشنی میں سی ڈی اے بورڈ نے 29 جولائی 2016 کو ہونے والے ایک اجلاس میں میسرز بی این پی کے لیز ایگریمنٹ کو منسوخ کردیا جس کے خلاف الاٹی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی جو بعدازاں خارج کر دی گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :