توقع ہے توسیع کی مدت مکمل ہونے پر فوجی عدالتیں اپنی موت آپ مر جائیں گی، اپوزیشن

متبادل اقدامات نہ کر سکے تو دو سال ویسے ہی بیت جائیں گے، ایسا نہ ہو کہ ہم دو سال بعد بھی یہی رونا رہے ہوں کہ دوبارہ توسیع دیں ، قومی اسمبلی میں شاہ محمود قریشی ، صاحبزادہ طارق اللہ ، شیخ صلاح الدین کا اظہار خیال

پیر 20 مارچ 2017 21:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 مارچ2017ء) اپوزیشن نے تو قع ظاہر کی ہے کہ توسیع کی مدت مکمل ہونے پر فوجی عدالتیں اپنی موت آپ مر جائیں گی، متبادل اقدامات نہ کر سکے تو دو سال ویسے ہی بیت جائیں گے اور ایسا نہ ہو کہ ہم دو سال کے بعد بھی یہی رونا رہے ہوں کہ دوبارہ توسیع دیں ۔ پیر کو قومی اسمبلی میں ترامیم پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے جماعت اسلامی پاکستان کے پارلیمانی رہنما صاحبزادہ طارق اللہ نے دہشت گردی کو مذہب سے نتھی کرنے کی شق میں ردوبدل کا مطالبہ کردیا ، انہوں نے واضح کر دیا ہے حکومتی ترمیم میں اسلام کے غلط استعمال کے الفاظ درج کئے گئے ہیں یہاں اتھارٹی کو غلط استعمال کیا گیا ، کیا کسی کا محاسبہ ہوا ، کب تک توسیع دیتے رہیں گے۔

صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ ملک میں 33ایجنسیاں ہیں ،6 لاکھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار ہیں ، پولیس پرسالانہ 155ارب روپے خرچ ہوتے ہیں،کیا یہ ان تمام اداروں کی ناکامی کا اعتراف ہے اگر خدانخواستہ فوجی عدالتیں ناکام ثابت ہوئیں تو کیا عالمی اداروں سے امن فوج بھیجنے کی درخواستیں کریں گے ۔

(جاری ہے)

امتیازی سلوک کی وجہ سے نفرت پیدا ہوتی ہیں ، اللہ کرے تیسری بار توسیع کی ضرورت نہ پڑے ۔

جماعت اسلامی پاکستان کے رہنما صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ فوجی عدالت کی مدت پوری ہونے کے تین ماہ کے بعد یہ بل لایا گیا ہے ، حکومت کو کارکردگی سے بھی آگاہ کرنا چاہیے تھا مگر جب ملک میں پانچ بڑے دھماکوں کے واقعات ہوئے تو حکمران خواب غفلت سے جاگے ۔ پارلیمانی رہنمائوں کو نظام عدل میں اصلاحات کے حوالے سے مطمئن نہیں کیا جا سکا ۔ نیشنل ایکشن پلان کے تحت بلوچستان کے حوالے سے سنجیدہ اقدامات ہوئے نہ حکومت کے پاس کوئی متبادل لائحہ عمل تھا ۔

بلوچ رہنمائوں سے مذاکرات نہیں کیے گئے ۔ فاٹا اصلاحات کے حوالے سے حکومت نے ضروری اقدامات کیے ہیں ۔ ہم نے حکومتی ترمیم میں مذہب کو دہشت گردی کے ساتھ نتھی کرنے کی شق کی مخالفت کی ہے اور تبدیلی کے لئے نئی شق تجویز کی ہے ۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عدالتوں کی مدت میں توسیع حکومتی کوتاہی کا اظہار ہے ، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کو یقینی نہیں بنایا گیا ، اصلاحات میں ناکام رہے ، بنیادی حقوق کو مستقل طور پر معطل نہیں رکھا جا سکتا، سرکاری اداروں حکومت کے لئے اس حوالے سے عارضی دروازہ کھول رہے ہیں اور یہ مدت پوری ہونے پر فوجی عدالتیں اپنی موت آپ مر جائیں گی ، توقع ہے کہ اس عرصہ میں آئین و قانون میں ترامیم کا غلط استعمال نہیں کیا جائے گا کیونکہ یہاں معمولی معمولی معاملات پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات بنے ہیں اگرچہ توسیع کی گئی مگر شق کے باوجود فعال عدالتی نظام کے حوالے سے اقدامات نہ کر سکے اورتفتیش کاروںکی موثر تربیت، گواہان کے تحفظ اور ججز کی سیکیورٹی کے حوالے سے متبادل اقدامات نہ کر سکے تو دو سال ویسے ہی بیت جائیں گے اور ایسا نہ ہو کہ ہم دو سال کے بعد بھی یہی رونا رہے ہوں، ہم نے سیاسی مصلحت کے بغیر ترمیم کیلئے راستہ نکالا ہے، مثبت اصلاحات تجویز کی ہیں ۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما شیخ صلاح الدین نے کہا کہ اصلاحات کے لئے اقدامات ہونے چاہیے تھے ، ہم ہر معاملے میں فوج کی طرف دیکھتے ہیں ہم آئینی ترمیم کے زائد المیعاد ہونے کا انتظار کرتے ہیں مگر بروقت اس معاملے پر پارلیمنٹ میں کام نہیں کیا گیا ۔ نگران کمیٹی کا قیام اپوزیشن کی مرہون منت ہوگا ہم نے ترمیم کے اصل مسودے پر اصرار کیا مگر تمام جماعتوں نے جس مسودے پر اتفاق کیا ہم بھی اس اتفاق رائے میں شامل ہیں تاہم ترمیم کا غلط استعمال نہیں ہونا چاہیے ،ہمارے سات سوکارکنان جیلوں میں ہیں ۔

ڈیڑھ سوکارکنان غائب ہیں ۔پارلیمانی رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کو جلسہ گاہ سے اٹھا لیا جاتا ہے ۔اردو بولنے والا پہلے ماورائے عدالت قتل کیا گیااب ان کا معاشی قتل ہو رہا ہے جو لوگ رہا ہوئے ان کی سرکاری نوکریاں ختم ہوچکی ہیں ۔ عوامی مسلم لیگ کے صدر شیخ رشید احمد نے کہا کہ معاملات گیٹ نمبر چار تک پہنچ گئے ہیں ہمیں دانشمندی سے اس مسئلے کو دیکھنا ہے یقیناً انصاف کا فقدان ہے ۔ مگر پہلے بھی تو 2015 میں ترمیم کو مسودہ تیارکیا گیا سب نے ہاں کی کیونکہ اس وقت جنرل راحیل شریف اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر بھی موجود تھے ۔ سیاسی جماعتوں کو کالیں بھی گئی تھی اور بڑے اچھے ماحول میں اتفاق ہو گیا اب کیاقباحت ہے ۔…(م د +اع)