حکومت نے بغیرکسی منصوبہ بندی کے دھڑا دھڑ فرنس آئل کی درآمد شروع کردی

مالی مشکلات کا شکار بجلی گھروں نے تیل کی خریداری نصف کردی ، ذخائر 40 روز کی سطح پر پہنچ گئے

منگل 21 مارچ 2017 20:52

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 مارچ2017ء) حکومت نے بغیرکسی منصوبہ بندی کے دھڑا دھڑ فرنس آئل کی درآمد شروع کردی ہے، مالی مشکلات کا شکار بجلی گھروں نے تیل کی خریداری نصف کردی ، ذخائر 40 روز کی سطح پر پہنچ گئے ،لوڈ شیڈنگ کے خوف کا شکار اور گرمیوں میں عوام کو بلا تعطل بجلی کی فراہمی یقینی بنا نے کے خاطر حکومت نے بغیرکسی منصوبہ بندی کے طلب کو نظر انداز کرتے ہوئے دھڑا دھڑ فرنس آئل کی درآمدات شروع کردی۔

دوسری جانب عدم ادائیگیوں کی شکار بجلی پپدا کرنے والی مختلف کمپنیوں نے فرنس آئل کی خریداری نصف کردی ہے جس کے باعث فرنس آئل کے ذخائر 40 دن کی سطح کو چھو چکے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق اس وقت بھی فرنس آئل سے لدے مزید 4 جہاز پورٹ پر پہنچ چکے ہیں جس میں سے صرف ایک جہاز پر ہی اوسط 65 ہزار ٹن فرنس آئل موجود ہے ،اتنی زیادہ مقدار میں فرنس آئل کے ذخائر ہونے اور فروخت 50 فیصد گھٹ جانے سے پریشان کن صورتحال پیدا ہوگئی ہے اور موجودہ انونٹری کو ختم کرنا حکومت کیلئے ایک بہت بڑا چیلنج بن گیا ہے کیونکہ فرنس آئل کی خریداری کیلئے بجلی گھروں کو فوری طور پر 30 ارب اور3ماہ میں 80 سے 100 ارب روپے کی مزید ضرورت پڑے گی ، اس وقت پاکستان اسٹیٹ آئل(پی ایس او)کی وصولیاں 268 ارب روپے تک پہنچ چکی ہیں ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق کمپنی کو جنکوز سے 139 ارب، حبکوسے 61 ارب جبکہ کیپکو سے 22 ارب روپے وصول کرنے ہیں۔ دوسری جانب اس وقت پی آئی اے نے پی ایس او کے 15 ارب روپے ادا نہیں کیے ،موجودہ صورتحال میں گردشی قرضے ایک بار پھر سر اٹھانے لگے جس کے باعث بجلی پیدا کرنے والی مختلف کمپنیوں کو شدید مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔حکومت آئی پی پیز پالیسی 1994 کے مطابق حبکو اور کیپکو کو پاکستان اسٹیٹ آئل کے ذریعے فرنس آئل فراہم کرنے کی پابند ہے ،گزشتہ ماہ پی ایس او انتظامیہ نے وزارت خزانہ اور پٹرولیم کو علیحدہ علیحدہ خطوط کے ذریعے ادارے کے مالی حالات کے بارے میں پیشگی اطلاع دے دی تھی جس کے بعد حکومت نے ادارے کیلئے فوری20 ارب روپے کا انتظام کردیا تھا ،رقم کی وصولی کے باوجود پی ایس او کی وصولیاں اب بھی 268 ارب روپے سے زائد ہیں ۔

واضح رہے کہ حکومت نے سال 2013 میں گردشی قرضوں کی مد میں 480 ارب ادا کیے تھے مگر ایک بار پھر یہ رقم 414 ارب روپے سے تجاوز کرچکی ہے ۔

متعلقہ عنوان :