سینیٹ میں اپوزیشن کا این ایف سی ایوارڈ کے اجرا ء میں تاخیر کے خلاف احتجاج ، ایوان سے علامتی واک آئوٹ

این ایف سی وفاقیت کی بنیاد ہے ، اگر یہ نہیں آرہا تو یہ غیر آئینی اقدام ہے ، لگتا ہے حکومت جان بوجھ کر تاخیر کر رہی ہے، چیئرمین سینیٹ حکومت این ایف سی ایوارڈ لانے کیلئے سنجیدہ ہے‘ ورکنگ گروپس اپنی رپورٹ دے چکے ‘ اتفاق رائے کیلئے کوشاں ہیں وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی کا ایوان بالا میں توجہ مبذول نوٹس کا جواب

منگل 21 مارچ 2017 21:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 مارچ2017ء) سینیٹ میںاپوزیشن نے این ایف سی ایوارڈ کے اجرا ء میں تاخیر کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے علامتی واک آئوٹ کر دیا ، چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ این ایف سی وفاقیت کی بنیاد ہے۔ اگر یہ نہیں آرہا تو یہ غیر آئینی اقدام ہے۔ لگتا ہے کہ حکومت جان بوجھ کر تاخیر کر رہی ہے،وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ حکومت این ایف سی ایوارڈ لانے کے لئے سنجیدہ ہے‘ ورکنگ گروپس اپنی رپورٹ دے چکے ہیں‘ اتفاق رائے کے لئے کوشاں ہیں۔

منگل کو ایوان بالا میں سینیٹر سسی پلیجو کے توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ ڈیڑھ سال میں چھ بار این ایف سی ایوارڈ نہ آنے کا معاملہ اٹھایا گیا۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے کام ہو رہا ہے۔ 24 اپریل 2015ء کو کمیشن بنا اس کے اجلاس بھی ہوئے۔ چار ورکنگ گروپس بنائے گئے۔ 19 دسمبر 2016ء کو کمیشن کا اجلاس ہوا۔

ابھی غور و فکر اور بحث جاری ہے۔ پھر این ایف سی کا ایوارڈ ہونا ضروری نہیں۔ اس سے قبل بھی کئی این ایف سی ایوارڈ نہیں ہوئے۔ چیئرمین نے کہا کہ وہ غیر آئینی نتھا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کمیشن اپنا کام کر رہا ہے۔ حکومت اس سلسلے میں سنجیدہ ہے۔ قبل ازیں سینیٹر سسی پلیجو نے توجہ مبذول نوٹس پر کہا کہ مردم شماری کی وجہ سے این ایف سی ایوارڈ کو ملتوی کرنا درست نہیں‘ این ایف سی میں مسلسل تاخیر کی جارہی ہے‘ اس سے پورا ملک اور صوبے متاثر ہیں۔

سینیٹر مختار عاجز دھامرہ نے کہا کہ وفاق کی جانب سے مسلسل این ایف سی ایوارڈ میں تاخیر کی جارہی ہے۔ وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی کے جواب کے بعد قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے کہا کہ وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل کے بیان کے خلاف احتجاجاً واک آئوٹ کرتے ہیں۔ ہم ان کے بیان سے مطمئن نہیں ہیں۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ آرٹیکل 160 بہت واضح ہے۔

این ایف سی وفاقیت کی بنیاد ہے۔ اگر یہ نہیں آرہا تو یہ غیر آئینی اقدام ہے۔ لگتا ہے کہ حکومت جان بوجھ کر تاخیر کر رہی ہے۔ وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ابھی اس پر کام جاری ہے۔ ورکنگ گروپس نے اپنی رپورٹ دے دی ہے۔ حکومت اس سلسلے میں سنجیدگی سے کام کر رہی ہے۔ اتفاق رائے جب تک نہیں ہوگا ایوارڈ کیسے ہوگا پہلا این ایف سی ایوارڈ بھی غالباً ہم نے ہی دیا تھا۔(اچ)