اندرون سندھ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں اہل قلم کی پذیرائی کے لئے اکادمی ادبیات کے دفاتر کھولے جائیں گے

وزیراعظم کے مشیر عرفان صدیقی کی صحافیوں سے بات چیت

منگل 21 مارچ 2017 22:14

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 مارچ2017ء) قومی تاریخ و ادبی ورثہ ڈویژن اندرون سندھ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں مقامی شعراء، ادیبوں اور اہل قلم کی پذیرائی کے لئے اکادمی ادبیات پاکستان کے علاقائی دفاتر کھولنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ یہ بات وزیراعظم کے مشیر عرفان صدیقی نے منگل کو صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔

انہوںنے کہا کہ حال ہی میں ملتان میں اکادمی ادبیات پاکستان کے دفتر کے افتتاح کے بعد قومی تاریخ و ادبی ورثہ ڈویڑن ادبی سرگرمیوں کا دائرہ سندھ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان تک بڑھانے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام تر کوششوں کا مقصد ان شاعروں، ادیبوں اور ادبی شخصیات کی کاوشوں کو تسلیم کرنا ہے جنہوں نے اپنی زندگیاں ادب کی ترویج کے لئے مختص کر رکھی ہیں۔

(جاری ہے)

اس اقدام سے مقامی شعرائ اور ادیبوں کی حوصلہ افزائی ہو گی جو اپنی تخلیقات کو بڑے شہروں تک نہیں پہنچا سکے۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ ادبی حلقوں نے اکادمی ادبیات پاکستان کے ملتان میں دفتر کے افتتاح کو خوش آئند قرار دیا ہے جس نے اب مکمل طور پر اپنا کام شروع کر دیا ہے۔ اکادمی ادبیات کے دفاتر کو صوبائی اور علاقائی سطح پر ادبی سرگرمیوں کا مرکز بنایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ معروف ادبی شخصیات پر مشتمل مقامی کمیٹیاں جلد تشکیل دی جائیں گی جو مقامی ادیبوں اور شاعروں کے ادبی کام کا جائزہ لے کر فیصلہ کریں گی کہ ان میں سے کیا قابل اشاعت ہے۔ قومی تاریخ و ادبی ورثہ ڈویڑن تمام منتخب کردہ مواد کو شائع کرنے کی ذمہ داری اٹھائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں عرفان صدیقی نے کہا کہ اگلے مالی سال میں گلگت، مظفر آباد اور سکھر میں اکادمی کے علاقائی دفاتر قائم کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :