Live Updates

قبل ازوقت الیکشن کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ، سابق صدر پرویز مشرف کمر کے علاج کیلئے بیرون ملک جاتے وقت عدالت سے وعدہ کر گئے تھے کہ علاج کے بعد وطن واپس آئیں گے ، وہ اپنا وعدہ ایفا کریں اور عدالت کا سامنا کریں، عدالتی حکم پر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالا گیا تھا،ہمیں توقع تھی کہ عمران خان بھی نواز شریف کی طرح اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کریں گے لیکن وہ حکم امتناعی کے پیچھے چھپنے کی سیاست کر رہے ہیں

وزیراعظم کے معاون خصوصی مصدق ملک اورایم این اے دانیال عزیز کاپریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 22 مارچ 2017 19:04

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 مارچ2017ء) وزیراعظم کے معاون خصوصی مصدق ملک نے کہا ہے کہ قبل ازوقت الیکشن کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ، سابق صدر پرویز مشرف کمر کے علاج کیلئے بیرون ملک جاتے وقت عدالت سے وعدہ کر گئے تھے کہ علاج کے بعد وطن واپس آئیں گے ، وہ اپنا وعدہ ایفا کریں اور عدالت کا سامنا کریں، ہمیں توقع تھی کہ عمران خان بھی نواز شریف کی طرح اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کریں گے لیکن وہ حکم امتناعی کے پیچھے چھپنے کی سیاست کر رہے ہیں، عدالتی حکم پر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالا گیا تھا۔

وہ بدھ کو پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں رکن قومی اسمبلی دانیال عزیز کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف نے بہت پہلے فیصلہ کر لیا تھا کہ وہ ہر فورم پر اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کریں گے، پانامہ لیکس کے معاملہ کے بعد وزیراعظم محمد نواز شریف کو ان کے وکلاء اور رفقاء کار نے یہ مشورہ دیا تھا کہ پانامہ لیکس کا معاملہ عدالت میں قابل سماعت نہیں ہے اور وزیراعظم کی حیثیت سے وہ استثنیٰ لے سکتے ہیں لیکن وزیراعظم محمد نواز شریف نے یہ تمام تجاویز مسترد کرتے ہوئے اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کرنے، عدالت کا اختیار چیلنج نہ کرنے اور عدالت کا ہر فیصلہ تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دوسری جانب عمران خان نے یہ وعدہ کیا تھا کہ کے پی کے میں حکومت بنانے کے 90 دن کے اندر ہر طرح کی کرپشن کا خاتمہ کیا جائے گا لیکن بدقسمتی سے آج تک ایسا نہیں ہو سکا، عمران خان نے صرف ایک بڑا کام کیا کہ احتساب کرنے والے ادارے کے سربراہ کو ہٹا کر احتساب کمیشن کا گلا گھونٹ دیا، آج تک اس ادارے کے سربراہ کی تقرری نہیں ہو سکی جو لمحہ فکریہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر پرانا احتساب کمیشن بحال رہتا تو کرپشن کی کڑیاں کے پی کے کے وزیراعلیٰ سمیت تمام کابینہ تک جاتیں۔ انہوں نے پانامہ لیکس کے فیصلہ کے حوالہ سے افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم ہائوس میں قبل ازوقت الیکشن کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف جب این آر او لائے تو انہوں نے محمد نواز شریف سے بھی رجوع کیا اور ان سے ڈیل کرنے کی کوشش کی لیکن انھوں نے ڈیل نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور پاکستان میں اپنے خلاف قائم تمام مقدمات کا سامنا کرنے کا عہد کیا، محمد نواز شریف جب اس دور میں وطن واپس آئے تو انہیں واپس دھکیل دیا گیا، پوری قوم اور میڈیا نے یہ منظر اپنی آنکھوں سے دیکھا ، پرویز مشرف وطن واپس آئیں انہیں کوئی روکنے والا نہیں ہے، وہ عدالت سے بیرون ملک علاج کے بعد واپسی کا جو وعدہ کرکے گئے تھے اسے پورا کریں۔

انہوں نے کہا کہ سابق صدر کا نام حکومت نے ای سی ایل میں ڈالا، بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے پرویز مشرف کی درخواست پر نام ای سی ایل سے نکالنے کا فیصلہ دیا، حکومت نے یہ فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تو سپریم کورٹ نے بھی سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے یہ کہا تھا کہ پرویز مشرف کا نام عدالت ای سی ایل میں نہیں ڈال سکتی، اگر حکومت چاہے تو ایسا کر سکتی ہے لیکن عدالتی فیصلہ سے قبل پرویز مشرف کا نام حکومت نے ہی ای سی ایل میں ڈالا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری قیادت کا دامن صاف ہے اور ہر فورم پر جانے کیلئے تیار ہے۔ رکن قومی اسمبلی دانیال عزیز نے کہا کہ پی ٹی آئی نے 18 سال مینٹیننس کے دور سے گزرنے کے بعد 2002ء الیکشن میں ایک سیٹ حاصل کی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی یہی سیاست ہے کہ وہ خود کام نہیں کرتی اور جو کام کرتا ہے ان پر الزامات کی بوچھاڑ کر دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کی پاسداری کا درس دینے والی پی ٹی آئی قیادت آج حکم امتناعی کے پیچھے چھپنے کی کوشش کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو 46 مرتبہ عدالت نے طلب کیا لیکن وہ 44 مرتبہ عدالت نہیں گئے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کے محکمہ خارجہ کی ویب سائٹ پر پی ٹی آئی کی جانب سے غیر ملکی امداد کی تفصیلات تو موجود ہیں لیکن عمران خان الیکشن کمیشن میں اکبر ایس بابر کی غیر ملکی فنڈنگ کے حوالہ سے درخواست کا جواب دینے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ قانون شہادت میں ترمیم کے بعد سیاسی جماعتوں کی غیر ملکی فنڈنگ جرم ہے جس کی سزا پارٹی تحلیل کرنا اور پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ اگر اس پارٹی کو چھوڑ کر کسی اور پارٹی میں نہیں جاتے تو وہ اراکین پارلیمنٹ ڈی سیٹ تصور ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم دعویٰ سے کہتے ہیں کہ اسد قیصر کے خلاف درخواست پی ٹی آئی نے دی ہے جس کی شفاف انکوائری کی بجائے عمران خان اسد قیصر کے ساتھ کھڑے ہو کر فخر محسوس کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان جتنا مرضی بھاگیں ہم آئینی و قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے ان کی تلاشی لیں گے اور ان کے تمام غلط کاموں کو بے نقاب کریں گے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات