سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان ایمان،عقیدے کے تعلقات ہیں جسے کوئی قوت کمزور نہیں کر سکتی‘ طاہر محمود اشرفی

ارض حرمین الشریفین کے دفاع اور سلامتی کیلئے پوری پاکستانی قوم ہر لمحہ تیار ہے ،سعودی عرب کے سلامتی کے اداروں نے مسجد نبوی ؐ پر خود کش حملے اور مکہ مکرمہ پر میزائل حملے کی کوشش کو ناکام بنا کر ثابت کر دیا وہ ارض حرمین الشریفین کے دفاع اور سلامتی کی اہلیت رکھتے ہیں

بدھ 22 مارچ 2017 19:33

سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان ایمان،عقیدے کے تعلقات ہیں جسے کوئی ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مارچ2017ء) سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان ایمان اور عقیدے کے تعلقات ہیں کوئی قوت ان تعلقات کو کمزور نہیں کر سکتی، ارض حرمین الشریفین کے دفاع اور سلامتی کیلئے پوری پاکستانی قوم ہر لمحہ تیار ہے ،سعودی عرب کے سلامتی کے اداروں نے مسجد نبوی ؐ پر خود کش حملے اور مکہ مکرمہ پر میزائل حملے کی کوشش کو ناکام بنا کر ثابت کر دیا کہ وہ ارض حرمین الشریفین کے دفاع اور سلامتی کی اہلیت رکھتے ہیں۔

یہ بات پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین اور وفاق المساجد کے صدر حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے جدہ میں پاکستانی کمیونٹی کے مختلف وفود سے بات چیت کرتے ہوئے کہی ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان علماء کونسل نے روز اول سے عاصفة الحزم کی مکمل تائید اور حمایت کی ہے اور پاکستان کی حکومت اور پارلیمنٹ نے یمن کی شرعی حکومت کی مکمل تائید کی ہے ۔

(جاری ہے)

شام ، عراق اور یمن میں بیرونی مداخلت کی وجہ سے آج پورا عالم اسلام اضطراب میں ہے ۔ خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز کے حکم پر سعودی عرب اور ایران کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے نتیجے میں ایرانی کا ایرانی زائرین اور حجاج کو سعودی عرب بھیجنا ایک بہتر سمت قدم ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ، سعودی عرب ، ترکی اور دیگر اسلامی ممالک کو انتہاء پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ہر سطح پر جدوجہد کرنی ہو گی ۔

انہوں نے جس طرح عالمی اسلامی عسکری اتحاد قائم ہوا ہے اسی طرح عالمی اسلامی فکری اتحاد کے قیام کی طرف مثبت پیش رفت ہو رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عرب ممالک میں رہنے والے پاکستانی نہ صرف پاکستان کے سفیر ہیں بلکہ پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر اور پاکستان کی ترقی اور استحکام انہی کی وجہ سے ہے ۔اس لیے حکومت پاکستان کو عرب ممالک میں رہنے والے پاکستانیوں کی خواہشات کا احترام کرنا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے نائب ولی عہد اور وزیر دفاع امیر محمد سلمان اور سعودی عرب کی قیادت سے اپنی ملاقاتوں میں درخواست کی ہے کہ سعودی عرب کی جیلوں میں موجود پاکستانیوں کی رہائی کے سلسلہ میں اقدامات اٹھائے جائیںا ور جن پاکستانیوں پر قید کا عرصہ کم اور جرمانے کی رقم تھوڑی ہے انہیں خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز معافی کا اعلان کریں۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں بہت جلد مثبت پیش رفت ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی قیادت پاکستان سمیت پورے عالم اسلام کی سلامتی اور استحکام کیلئے ہر وقت فکر مند رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاہ سلمان بن عبد العزیز کے دورہ جاپان ، انڈونیشیا ، ملائشیاء اور چین سے مسلمانوں کے مؤقف کو سمجھنے میں مدد ملی ہے اور شاہ سلمان بن عبد العزیز کے دورہ ایشیاء سے اسلام کا حقیقی پیغام دنیا تک پہنچا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ امیر محمد بن سلمان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اسلام اور دہشت گردی کے حوالے سے جو بات چیت کی ہے وہ عالم اسلام کیلئے قابل اطمینان ہے ۔ اسلام کو دہشت گردی کے ساتھ جوڑنا اسلام کے حقیقی پیغام امن کے ساتھ زیادتی ہے اور امیر محمد بن سلمان نے دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے خاتمے کیلئے جو اقدامات اٹھا رہے ہیں وہ قابل قدر ہیں اور امید ہے کہ ان شاء اللہ عالمی اسلامی عسکری اتحاد ،داعش اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خاتمے کی طرف اہم قدم ہو گا ۔

ا نہوں نے کہا کہ مکہ المکرمہ میں رابطہ عالم اسلامی تحت ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں جس طرح تکفیری اور متشدد ذہنیت کے خلاف علماء نے اپنے خیالات کاا ظہار کیا ہے اور مشترکہ اعلامیہ میں جو باتیں کہی گئی ہیں پاکستان علماء کونسل ان کی مکمل تائید کرتی ہے ، دریں اثناء پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے مکہ مکرمہ میں رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد بن عبد الکریم العیسی ، امام حرم مکہ الشیخ صالح آل صالح اور رابطہ عالم اسلامی کے سابق سیکرٹری جنرل اور خادم حرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز کے مشیر خاص ڈاکٹر عبد اللہ عبد المحسن الترکی سے ملاقات کی اور عالم اسلام کے احوال اور پاکستان سعودی عرب تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔