گرینڈ حیات ہوٹل زمین کی لیز منسوخی کو غیر قانونی قرار دینے کے خلاف دائرانٹرا کورٹ اپیل سماعت کیلئے منظور

اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے فریقین کو نوٹس جاری کردیئے ،عدالت نے متاثرین کے وکیل کو آئندہ سماعت پر لیزکی زمین کے مالکانہ حقوق کی منتقلی سے متعلق رہنمائی طلب کرلی

بدھ 22 مارچ 2017 20:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 مارچ2017ء) اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے گرینڈ حیات ہوٹل زمین کی لیز منسوخی کو غیر قانونی قرار دینے کے خلاف دائرانٹرا کورٹ اپیل کو سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کردیئے،عدالت نے متاثرین کے وکیل کو آئندہ سماعت پر لیزکی زمین کے مالکانہ حقوق کی منتقلی سے متعلق رہنمائی طلب کرلی۔

(جاری ہے)

گرینڈ حیات ہوٹل کی زمین کی منسوخی کیخلاف متاثرین کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی، متاثرین کے وکیل محمد علی رضا ایڈووکیٹ نے عدالت میں اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ گرینڈحیات ہوٹل کی لیز سے متعلق سنگل بنچ کا فیصلہ درست نہیں ہے ،ون کانسٹیوشن ایونیو کی تعمیر مکمل ہو چکی ہے اور اپارٹمنٹس کے ملکیتی حقوق بھی بعض درخواست گزاروں کے پاس موجود ہیں مگر سی ڈی اے کی طرف سے جانبدارنہ اور تعصب پر مبنی کارروائی کرتے ہوئے اس پلازے کو سیل کردیا گیا ہے ، پلازہ کے سیل ہونے کے بعد درخواست گزاروں کو لیز ہولڈر ، بی این پی لمٹیڈ اور سی ڈی اے کے درمیان جاری تنازعہ کا علم ہو ا ، اس تنازعہ کے نتیجے میں سی ڈی اے نے 29جنوری 2016کو اس پلازہ کی زمین کی لیز منسوخ کرتے ہوئے پراپرٹی کو سیل کردیا ہے جس کی وجہ سے درخواست گزار اپنے قیمتی اور ملکیتی حقوق سے محروم ہو گئے ہیں ،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ بدقسمتی سے اسلام آباد میں مالکانہ حقوق کی منتقلی سے متعلق قانون نہیں ہے مگر ایسے معاملات میں کچھ فیصلے ضرور موجود ہیں،انہوں نے کہا کہ لیز کی زمین کے مالکانہ حقوق کیسے منتقل ہوئے آئندہ سماعت پر اس حوالے سے بتایا جائے،اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نیمتاثرین کی جانب سے دائر درخواست کو سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کرنے کا حکم دے دیا،واضح رہے کہ متاثرین کی جانب سے دائردرخواست میں کہا گیا ہے کہ لیز منسوخی معاملے میں سی ڈی اے نے درخواست گزاروں کو نہ تو کوئی پیشگی نوٹس جاری کیا ہے اور نہ ہی پراپرٹی خالی کرنے کے لیے وقت مہیا کیا گیا ہے ،سی ڈی اے نے لیزاس حوالے سے درخواست گزاروں کو اندھیر میں رکھا ہے جبکہ اس نوعیت کی مختلف عمارتیں بشمول سلورآکس ، میریٹ ہوٹل ، او جی ڈی سی ایل بلڈنگ ، یو بی ایل اور سینٹورس کی جانب سے قانونی حقوق حاصل نہیں کیے گئے ہیں ،اور انکی ملکیت بھی غیر قانونی ہے ، درخواست میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ عمارتوں کے بارے میں سی ڈی اے کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں رپورٹ بھی پیش کی گئی ہے ،جس میں سی ڈی اے نے خود تسلیم کیا ہے کہ اسلام آباد میں ہونے والی تعمیر ات میں قوانین اکثر خاطر میں نہیں لایا جاتا ،درخواست گزاروں نے عدالت عالیہ سے استدعا کی ہے کہ سی ڈی اے کو مروجہ تعمیراتی اور ملکیتی قوانین کے نفاذ کا پابند کیا جائے تاکہ کسی بھی قسم کی غیر قانونی تعمیر ات او قبضے ممکن نہ ہوںاور اس سلسلے میں کسی قسم کا امتیاز نہ برتا جائے بلکہ بلاتفریق غیر قانونی قبضہ کے حامل افراد کیخلاف کارروائی کی جائے درخواست میں عدالت عالیہ سے سے اپیل کی ہے کہ سی ڈی اے کو احکامات جاری کیے کہ وہ ایسی تمام عمارتوں کے اجازت نامے منسوخ کرے جنہوں نے مکمل طور پر لوگوں کو ملکیتی حقوق فراہم نہیں کر رکھے او ران تمام تعمیرات کو غیر قانونی قرار دے جو 1960کے آرڈیننس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بنائی گئی ہیں ، درخواست گزاروں کا مزید کہنا ہے کہ سی ڈی اے کو شہریوں کی امداد کرتے ہوئے 1960کے آرڈیننس کے تحت مزید قانون سازی اورقانونی کی تشریح کرنے کی چاہیے تاکہ نہ صرف شہریوں کے حقوق کا تحفظ ہوکیا جا سکے اور ان سب قواعد کو پبلک بھی بنایا جائے تاکہ عام شہریوں کی سمجھنے میں آسانی ہو ، یا درہے کہ اسلا م آباد ہائی کورٹ کے سنگل بنچ نے سی ڈی اے کی جانب سے گرینڈ حیات ہوٹل کی لیز منسوخی کے فیصلے کو درست قرار دیا تھا ۔

متعلقہ عنوان :