پیرمحل، لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ اینڈ انفارمیشن سسٹم کا منصوبہ صرف زرعی زمینوں تک محدود

شہری اور رہائشی رقبہ جات بدستور پٹواری کلچر کے سپر د ہونے کے باعث سائلین پریشانی کاشکار

بدھ 22 مارچ 2017 23:10

پیرمحل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 مارچ2017ء) حکومت پنجاب کا لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ اینڈ انفارمیشن سسٹم کا منصوبہ صرف زرعی زمینوں تک محدود شہری اور رہائشی رقبہ جات بدستور پٹواری کلچر کے سپر د ہونے کے باعث سائلین پریشانی کاشکار ،، پنجاب حکومت زرعی اور سکنی ادھورے ریکارڈ کو جلد سے جلد کمپیوٹر ائز کروائے تاکہ لینڈ ریکارڈ کی اہمیت کے حامل ہونے کے پیش نظرصوبے بھر میں معاشی واقتصادی ترقی کی نئی راہیں ہموارہونے سمیت اربوں روپے پراجیکٹس کی تعمیر کے مقاصد حاصل کیے جاسکیںحاجی اللہ دتہ سماجی شخصیت تفصیل کے مطابق حکومت پنجاب نے اربوں روپے سے پنجاب بھر میں تحصیل سطح پرسکنی و زرعی زمینوں کو لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ اینڈ انفارمیشن سسٹم کے تحت کمپیوٹرائز کرکے فرد ملکیت جاری کرنے کا پروگرام شروع کیا جس کے تحت پنجاب بھرکی کئی تحصیلوں میں زرعی زمینوں کا 70فیصد جبکہ سکنی اور کمرشل زمینوں کو تاحال کمپیوٹرائز نہیں کیا گیا حالانکہ حکومت کو زیادہ تر آمدنی سکنی وکمرشل رقبہ جات سے حاصل ہورہی تھی جس سے حکومت پنجاب کا لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ اینڈ انفارمیشن سسٹم کا منصوبہ بیوروکریسی کی نذر ہوچکا ہے سکنی وکمرشل جائیدادوں کے مالکان آئے روز محکمہ مال کے پٹواریوں کے رحم کرم پر ہونے سمیت من مانی قیمت پر انتقال رجسٹری کروانے کے باعث حکومت کو ماہانہ کروڑوں روپے نقصان کا سامنا ہے حاجی اللہ دتہ سماجی شخصیت نے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف سے مطالبہ کیا ہے کہ فی الفور سکنی اور کمرشل زمینوں کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائز کرنے سمیت زرعی زمینوں کے سوفیصد ریکارڈ کو کمپیوٹر ائز کیاجائے پنجاب حکومت زرعی اور سکنی ادھورے ریکارڈ کو جلد سے جلد کمپیوٹر ائز کروائے تاکہ لینڈ ریکارڈ کی اہمیت کے حامل ہونے کے پیش نظرصوبے بھر میں معاشی واقتصادی ترقی کی نئی راہیں ہموارہونے سمیت اربوں روپے پراجیکٹس کی تعمیر کے مقاصد حاصل کیے جاسکیں

متعلقہ عنوان :