بلوچستان میں دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی، عبدالرزاق چیمہ

کوئٹہ میںداعش یا لشکر جھنگوی العالمی کا کوئی سیل یاتر بیتی مر کز نہیں، ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس کوئٹہ

بدھ 22 مارچ 2017 23:36

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مارچ2017ء) ڈ پٹی انسپکٹر جنرل پولیس کو ئٹہ عبدالر ازق چیمہ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی اور کو ئٹہ سمیت صوبے کے دیگر علاقوں میں ہلاکت خیز حملے کر نے والے عناصر کی کمین گاہوں کو تباہ کر کے اُن کا قلع قمع کر دیا گیاہے ۔یہ بات انہوں نے امریکی نشریاتی ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔

ڈ پٹی انسپکٹر جنرل پولیس کو ئٹہ عبدالر ازق چیمہ نے کہا ہے کہ کہ صوبائی دارلحکومت میں گزشتہ سال سول ہسپتال کو ئٹہ میں وکلاء پرہونے والے خود کش حملے کی ذمہ داری کالعدم لشکر جھنگوی العالمی نے قبول کی تھی یہ حملہ ضلع کو ئٹہ سے تعلق رکھنے والے علی احمد نے کیا تھا جس کی تصدیق خودکش حملہ آور کے ڈی این اے کی اپنے عزیزو اقارب سے ملنے کے بعد ہوگئی اس واقعہ کی پر وفائل پولیس نے تیار کر لی تھی ، چند دنوں بعدضلع پشین کے علاقے حرمزئی میں ایک واقعے میں پولیس نے پانچ دہشت گردوں کو ہلاک اور ایک زندہ گرفتار کر لیا جو پانچ افراد مارے گئے تھے اُن کا ڈی این اے اپنے عزیزوں اور رشتہ داروں سے مل گیا تھا اور شناختی کارڈ سے اُس کی تصدیق ہوگئی ا یک تو خود کش کا ڈی این اے سے شناخت ہوگیا جو تصویریںتھیں اُن سے جہانگیر بادینی ، حبیب اللہ اور باقی پانچ کی بھی شناخت ہوگئی،اس کے علاوہ نیوسر یاب سے بم بنانے والی ایک فیکٹری دریافت ہوئی تھی بہت بڑا بارود، اسلحہ ، بم ملے تھے وہاں سے بھی فنگر پر نٹ ہم لئے تھے وہ فنگر پر نٹ اُن میں سے ایک جہانگیر بادینی کے ساتھ میچ کر گئے تھے جس سے ثابت ہوا کہ فیکٹری بھی اُسی گروپ کی تھی گزشتہ سال اگست میں بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے صدر بلال انورکاسی کو 8 اگست کی صبح کو اپنے گھر سے نکلنے کے بعد نشانہ بنا کر قتل کر دیا گیا تھا جس کے بعد وکلاء کی ایک بڑی تعداد سول اسپتال سے اُ نکی لاش لے جانے کیلئے جمع ہوگئی تھی کہ اسی موقع پر حملہ آور نے خودکو دھماکہ خیز موادسے اُڑا دیا اس حملے میں 55 وکلاء کے ساتھ 70 افراد ہلاک ہوگئے تھے اور ان دو حملوں کی ذمہ داری لشکر جھنگوی العالمی نے قبول کی تھی ۔

(جاری ہے)

ڈی ائی جی کو ئٹہ کا کہنا ہے کہ ضلع کوئٹہ میںداعش یا لشکر جھنگوی العالمی کا کوئی سیل یاتر بیتی مر کز نہیں، ان تنظیموں کے ساتھ یہاں رہنے والے جہانگیر بادینی ، حبیب اللہ اوردیگر رابطے میں تھے ان دہشت گردوں کے گھر یہاں تھے اور یہ لوگ خود کاروائیاں کرتے تھے ان چند خطرنا ک دہشت گردوں کو پولیس نے ختم کردیاہے لیکن ابھی اُن کے کچھ ساتھی باقی ہیں جن کو جلد ختم یا گرفتار کر دیا جائیگا ڈی آئی جی کو ئٹہ عبدالرزاق چیمہ کا کہنا ہے کہ پولیس کے تر بیتی مرکز پرحملہ کر نے والے دہشت گردوں کے اعضاء ڈی این اے کیلئے بھیج دئیے گئے ہیں ابھی اس واقعے کی تحقیقات مکمل نہیں ہوئیں۔