ابھی تو صرف ایک فیصد دستاویزات منظر عام پرلایا ہوں، بانی وکی لیکس

اگلے مہینے مزید دستاویزات جاری کرنے کا اعلان، سی آئی اے نے ہیکنگ اور جاسوسی کاخفیہ نیٹ ورک بنارکھا ہے،گفتگو

جمعہ 24 مارچ 2017 12:10

ابھی تو صرف ایک فیصد دستاویزات منظر عام پرلایا ہوں، بانی وکی لیکس
برلن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 مارچ2017ء) وکی لیکس کے بانی جولیان اسانج نے کہاہے کہ ابھی تک سی آئی اے کے صرف ایک فیصد ہی خفیہ دستاویزات منظر عام پر آئے ہیں، جلد ہی ایسی مزید دستاویزات شائع کر دی جائیں گی۔جرمن ریڈیو کے مطابق ایک خصوصی بات چیت میںجولیان اسانج نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ ہیکنگ یا نگرانی کے واقعے عام ہونے کے باوجود بھی جرمن حکومت کی جانب سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔

ان کے بقول افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ امریکا کے ساتھ معاملات کے سلسلے میں جرمن حکومت کی جانب سے قدرے کمزور رویہ اپنایا گیا۔اسانج نے اس بات چیت کے دوران یہ بھی بتایا کہ وہ اگلے مہینے مزید خفیہ دستاویزات جاری کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، ابھی تک ہم نے اپنے پاس موجود مواد کا صرف ایک فیصد جاری کیا ہے، نناوے فیصد ابھی باقی ہے۔

(جاری ہے)

اسانج نے مزید کہا کہ سی آئی اے نے اپنے ہی اندر سے قومی سلامتی کے امریکی ادارے این ایس اے کے نام سے ایک اور خفیہ ادارہ بنایا، جو الیکٹرانک انداز میں جاسوسی میں مہارت رکھتا ہے، اس طرح سی آئی اے نے ہیکنگ اور جاسوسی کا ایک بہت بڑا نیٹ ورک بنا ڈالا۔

ان ہیکرز کو ہیکنگ کے لیے بڑے بڑے ہتھیاروں سے آراستہ کیا گیا۔ اور پھر یہ سب کچھ خود ان کے اپنے قابو سے ہی باہر ہو گیا۔اسانج نے مزید بتایا کہ وکی لیکس کی جانب سے شائع شدہ تمام تر مواد سی آئی اے کے لینگلی میں قائم سینٹر فار سائبر سکیورٹی کے مرکز سے حاصل کیا گیا کیونکہ یہ مرکز الگ تھگ واقع ہے اور یہاں پر انٹرنیٹ سکیورٹی بھی بہت زیادہ سخت نہیں تھی۔

متعلقہ عنوان :