بابری مسجد معاملے پر سپریم کورٹ فیصلہ سنائے،قبول ہوگا،اسد الدین اویسی

پہلے بھی سات بار مذاکرات ناکام ہوچکے،اترپردیش میں مسلمانوں نے بی جے پی کو ووٹ نہیں دیا،گفتگو

جمعہ 24 مارچ 2017 12:10

بابری مسجد معاملے پر سپریم کورٹ فیصلہ سنائے،قبول ہوگا،اسد الدین اویسی
ْنئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 مارچ2017ء) آل انڈیا مجلسِ اتحاد المسلمین کے رہنما اسد الدین اویسی نے کہا ہے کہ، بابری مسجد رام مندر تنازع پر اب بات چیت کی کوئی صورت نہیں بچی ہے اور اس بارے میں سات بار مذاکرات ناکام ہو چکے ہیں۔برطانوی نشریاتی ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے صدرالدین اویسی نے کہاکہ عدالت عظٰمی جو فیصلہ سنائیگی وہ تمام فریقین کو قبول کرنا ہوگا۔

پر اویسی نے کہاکہ کسی بھی حکومت کو اگر اکثریت ملی ہے تو اسے قانون کے مطابق فیصلہ لینا چاہئے اگر وہ ایسا نہیں کرتی ہے تو عوام اس کی مخالف ہو جائے گی۔ اندرا گاندھی کے وقت بھی ایسا ہی ہوا تھا ۔انہوں نے کہاکہ انتہا پسند ہندورہنماء سبرا منیم سوامی مایوسی کا شکار ہیں، انہیں اعتماد نہیں، جمہوریت کے نام پر سوامی بلیک میل نہیں کر سکتے۔

(جاری ہے)

اگر سپریم کورٹ نے کل رام مندر کے خلاف فیصلہ دے دیا تو سبرا منیم سوامی کیا کریں گی اویسی نے کہا کہ رام مندر کا مسئلہ ملکیت سے جڑا ہوا ہے اور اس پر قانون نہیں بنایا جا سکتا ۔

اس کا فیصلہ عدالت میں ہی ہوگا۔ایک سوال کہا جا رہا ہے کہ مسلمانوں نے یوپی کے انتخابات میں بی جے پی کو ووٹ دیا تھا اس پر اویسی کا کہنا تھا کہ مسلم خواتین نے بی جے پی کو ووٹ نہیں دیا اس کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے، اگر ہو تو سامنے لائیں۔انہوں نے کہا کہ اگر مسلم خواتین کا ووٹ حاصل کرنے کا دعوی کیا جا رہا ہے تو بی جے پی نے کسی مسلمان عورت کو ٹکٹ تک کیوں نہیں دیا۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا مستقبل میں وہ برہمن جماعتوں سے ہاتھ مِلائیں گے تو اویسی نے کہاکہ پہلے ہمیں اپنی طاقت دکھانی ہوگی تبھی تو کوئی ہمارے ساتھ آئے گا۔جب ان سے پوچھا گیا کہ یوپی میں کیا یوگی آدتیہ ناتھ طاقت کا مظاہرہ کریں گی ان کا کہنا تھا کہ یوگی وزیر اعلٰی ہیں، کوئی خدا نہیں۔اویسی نے کہا کہ اگر بھارت کے لوگ اکثریت والی حکومت کے تمام اقدامات کو درست ماننے اور ٹھہرانے لگیں گے تو بھارت کا پلورل ازم( تکثریت) ختم ہو جائے گا۔

متعلقہ عنوان :