حکومت تجارتی خسارہ کم کرنے کیلئے مزید اقدامات کرے،سابق صوبائی وزیرمیاںزاہد حسین

اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں تشویشناک اضافہ ہو رہا ہے ،غریب اور متوسط طبقے کی کمر توڑ دی ہے اس پر قابو پانے کیلئے مرکزی اور صوبائی حکومتیں اقدامات کریں،پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینیئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین کا بیان

جمعہ 24 مارچ 2017 18:34

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 مارچ2017ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینیئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ مہنگائی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس سے عوام کی مشکلات میںبھی اضافہ ہو رہا ہے۔ درآمدات میں مسلسل اضافے سے تجارتی خسارے پر قابو پانے کی تمام کوششیں ناکام ہو جائیں گی۔

میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے جس نے غریب اور متوسط طبقے کی کمر توڑ دی ہے جس پر قابو پانے کیلئے مرکزی اور صوبائی حکومتیں اقدامات کریں۔حکومت غریب عوام کو مہنگائی سے بچانے کیلئے ملک بھر میں ڈسکا?نٹ اسٹور کھولے جہاں عوام کو سستی اشیائے ضروریہ سستے داموں فراہم کی جائیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ غیر ضروری درآمدات پر قابو پانے کے لئے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔ تیل اور غلے کی عالمی قیمتوں میں کمی کے باوجود موجودہ مالی سال کے ابتدائی آٹھ ما ہ میں پٹرولیم مصنوعات اور اشیائے خورد و نوش کی درآمد میں تقریباًاٹھارہ فیصد اضافہ ہوا ہے۔سالانہ امپورٹ بل میں پٹرولیم مصنوعات اور اشیائے خورد و نوش کا حصہ بتیس فیصد تک جا پہنچا ہے جو تشویشناک ہے۔

سال رواں کے پہلے آٹھ ماہ کے دوران ایل این جی کی درآمد میں 144 فیصداور پٹرولیم گیس کی درآمد میں 45 فیصد سے زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ آٹھ ماہ کے دوران 1.18 ارب ڈالر کا پام آئل، 1.39 ارب ڈالر کی دیگر اشیائے خورد و نوش، 600 ملین ڈالر کی دالیں، 362 ملین ڈالر کی چائے درآمد کی گئی جبکہ خشک میوہ جات ، دودھ اور اسکی مختلف مصنوعات کی درآمد اسکے علاوہ ہیں۔

مختلف اقسام کی مشینری بشمول جنریٹر، دفتری سامان، ٹیکسٹائل، تعمیراتی اور برقی مشینری کی درآمد 42 فیصد اضافے کے ساتھ 7.81 ارب ڈالر تک جا پہنچی۔ موبائل ٹیلی فون اور ٹیلی کام مشینری پر امپورٹ ڈیوٹی میں اضافے سے ان اشیاء کی درآمد میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ مرکزی بینک نے تجارتی خسارہ کم کرنے کیلئے چار سو سے زیادہ اشیاء کی درآمد پر سو فیصد کیش مارجن کی شرط لاگو کر دی ہے مگر اس ضمن میں مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :