15اپریل سے قبل کپاس کی کاشت پر پابندی ، کاشتکاروں نے مکئی ، آلو اور سورج مکھی کی کاشت شروع کردی

کاٹن ائیر2017-18ء میں کپاس کا مجموعی ملکی پیداواری ہدف بری طرح متاثر،روئی کی درآمدات میں ریکارڈ اضافے کا خدشہ

جمعہ 24 مارچ 2017 20:00

15اپریل سے قبل کپاس کی کاشت پر پابندی ، کاشتکاروں نے مکئی ، آلو اور سورج ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 مارچ2017ء) حکومت پنجاب کی جانب سے پنجاب بھر میں15اپریل سے قبل کپاس کی کاشت پر عائد پابندی کے باعث پنجاب کاٹن زونز کے بیشتر شہروں میں کپاس کی بجائے بڑے پیمانے پر مکئی،آلو اور سورج مکھی کی کاشت ہونے سے کاٹن ائیر2017-18ء میں کپاس کا مجموعی ملکی پیداواری ہدف بری طرح متاثر ہونے جبکہ روئی کی درآمدات میں ریکارڈ اضافے کا خدشہ۔

چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ حکومت پنجاب نے رواں سال کپاس کی فصل کو گلابی سنڈی سے بچانے کا جواز بنا کر صوبہ بھر میں سیکشن 144کے تحت 15اپریل سے قبل کپاس کی کاشت پر پابندی عائد کر رکھی ہے جس کی بنا پر ساہیوال، ملتان اور فیصل آباد ڈویژن کے بیشتر اضلاع جہاں روائتی طور پر مارچ میں بڑے پیمانے پا کپاس کاشت کی جاتی تھی ان اضلاع میں اب کاشت کاروں نے اپنی خالی زمینوں میں مکئی ،آلو اور سورج مکھی کی کاشت کی ہے جبکہ مختلف اضلاع میں اب بھی مکئی کی کاشت جاری ہے جس سے آئندہ برس پاکستان میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار میں غیر معمولی کمی کے خدشات ظاہر کئے جا رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ مختلف کسان تنظیموں نے محکمہ زراعت پنجاب کو مشورہ دیا تھا کہ پنجاب بھر میں کپاس کی20/25مارچ سے شروع کرنے کی اجازت دی جائے اس سے کپاس کی کاشت کا ہدف پورا ہونے کے ساتھ ساتھ کپاس کی فصل میں پھول آنے تک گرم درجہ حرارت کے باعث کپاس کی پرانی فصل کی باقیات میں گلابی سنڈی کا خاتمہ بھی ہو چکا ہو گا لیکن پنجاب حکومت نے اس پر عمل نہیں کیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ وزارت ٹیکسٹائل کا زیلی ادارہ فیڈرل کاٹن کمیٹی(ایف سی سی ) جو کہ ہر سال پاکستان بھر میں کپاس کی کاشت اور پیداوار کا ہدف مقرر کرتا ہے اس کا اجلاس روائتی طور پر ہر سال فروری میں منعقد ہوتا ہے لیکن پنجاب میں کپاس کی کاشت پنجاب حکومت کے فیصلے کے باعث متاثر ہونے سے اس کمیٹی کا اجلاس بھی ابھی تک منعقد نہیں ہو سکا جس سے کاٹن انڈسٹری میں تشویش دیکھی جا رہی ہے۔#

متعلقہ عنوان :