اقوام متحدہ کا روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی فوری تحقیقات کا فیصلہ

انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں یورپی یونین کی قرارداد اتفاق رائے سے منظور، حقائق معلوم کرنے کیلئے جلد آزاد مشن بھیجا جائیگا، مظلوموں کیساتھ مکمل انصاف، ظلم ڈھانے والوں کا بھرپور احتساب ہوگا فوج اور پولیس پر انسانیت کیخلاف جرائم میں ملوث ہونے کے الزامات ہیں، بڑے پیمانے پر قتل و غارت اور جنسی استحصال کی تحقیقات بھی ہو گی میانمار حکومت نے عالمی ادارے کا فیصلہ نامنظور کردیا

ہفتہ 25 مارچ 2017 13:59

اقوام متحدہ کا روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی فوری تحقیقات کا فیصلہ
جنیوا/ینگون(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 مارچ2017ء) اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے میانمار کے روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی فوری تحقیقات کا فیصلہ کر لیا ،انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں یورپی یونین کی قرارداد اتفاق رائے سے منظور، حقائق معلوم کرنے کیلئے جلد آزاد مشن بھیجا جائیگا، مظلوموں کیساتھ مکمل انصاف، ظلم ڈھانے والوں کا بھرپور احتساب ہوگا فوج اور پولیس پر انسانیت کیخلاف جرائم میں ملوث ہونے کے الزامات ہیں، بڑے پیمانے پر قتل و غارت اور جنسی استحصال کی تحقیقات بھی ہو گی،میانمار حکومت نے عالمی ادارے کا فیصلہ نامنظور کردیا۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں یورپی یونین کی قرارداد اتفاق رائے سے منظور کرلی گئی ۔

(جاری ہے)

کونسل نے کہا کہ حقائق معلوم کرنے کیلئے جلد ایک آزاد مشن متاثرہ علاقے میں بھیجا جائے گا، ظلم ڈھانے والوں کا بھرپور احتساب ہو گا اور ان کے مظالم کا شکار بننے والوں کے ساتھ مکمل انصاف کیا جائے گا ۔ واضح رہے کہ میانمار کی فوج اور پولیس کیخلاف بڑے پیمانے پر قتل و غارت اور جنسی استحصال سمیت انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، اقوام متحدہ کونسل کی قرارداد کے مطابق ان تمام الزامات کی مکمل تحقیقات کی جائے گی۔

دوسری جانب میانمار حکومت کے ایک ترجمان نے عالمی ادارے کی جانب سے تحقیقات کے فیصلے کو مسترد کردیا ہے، انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت خود اس معاملے کی تفتیش کر رہی ہے، اس لیے یہ فیصلہ ہمیں قطعی نامنظور ہے۔دریں اثنا بھارت اور چین نے اقوام متحدہ کے اس فیصلے کے مطابق تحقیقات کے عمل میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے، دونوں ممالک نے کہا کہ ہم اس تفتیش سے خود کو الگ کر لیں گے، واضح رہے کہ ہزاروں کی تعداد میں روہنگیا مسلمان میانمار کی فوج کی جانب سے سفاکانہ مظالم سے بچنے کیلئے ملک چھوڑ کر بنگلہ دیش بھاگ چکے ہیں کیونکہ میانمار کی سرکاری فوج باغیوں کے خلاف کارروائی کے بہانے ملک کی رکھائن ریاست میں رہائش پذیر روہنگیا مسلمانوں کو وحشیانہ مظالم کا نشانہ بنا رہی ہے، گزشتہ ماہ اقوام متحدہ نے ایک سخت رپورٹ شائع کی تھی، جس میں حکومتی مظالم سے بھاگ کر بنگلہ دیش جانے والے 200 روہنگیا مسلمانوں کے انٹرویو کی مدد سے شواہد جمع کیے گئے تھے۔

واضح رہے کہ میانمار کی حکومت کا موقف ہے کہ روہنگیا مسلمان میانمار کے شہری نہیں بلکہ غیر قانونی تارکین وطن ہیں ، اس کے برعکس روہنگیا مسلمانوں کے مطابق وہ عرب تاجروں کی اولاد میں سے ہیں اور صدیوں سے میانمار میں موجود ہیں، اقوام متحدہ کے مطابق انٹرویو دینے والے تقریبا 50 فیصد افراد نے کہا کہ ان کے خاندان کا کوئی نہ کوئی فرد قتل کیا جا چکا ہے ، انٹرویو دینے والی 101 خواتین میں سے 52 نے کہا کہ فوجیوں نے ان کے ساتھ زیادتی کی ہے ، رپورٹ کے اختتام میں ایک واقعہ کا ذکر ہے جس کے مطابق ایک آٹھ ماہ کے بچے اور ایک پانچ سالہ بچے کو چھریوں سے ذبح کیا گیا اور اس کے دوران ان کی ماوں کے ساتھ زیادتی کی جاتی رہی ، یاد رہے کہ میانمار کے مغرب میں واقع ریاست رکھائن میں تقریبا 10لاکھ روہنگیا مسلمان رہائش پذیر ہیں جہاں 2012 سے اب تک ایک لاکھ سے زائد افراد گھر بدر ہو چکے ہیں ۔