نیویارک ٹائمز اور واشنگٹن پوسٹ کی انتہا پسند ہندو رہنما یوگی ادتیاناتھ کو اترپردیش کا وزیر اعلیٰ نامزد کرنے کے بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی کے فیصلے پر سخت تنقید

ہفتہ 25 مارچ 2017 14:07

نیویارک ٹائمز اور واشنگٹن پوسٹ کی انتہا پسند ہندو رہنما یوگی ادتیاناتھ ..
نیو یارک ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 مارچ2017ء) امریکا کے معروف اخبارات نیویارک ٹائمز اور واشنگٹن پوسٹ نے انتہا پسند ہندو رہنما یوگی ادتیاناتھ کو اترپردیش کا وزیر اعلیٰ نامزد کرنے کے بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی کے فیصلے پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف جذبات کی بھرپور عکاسی ہو رہی ہے ۔

اخبار نیویارک ٹائمز اور واشنگٹن پوسٹ میں اس حوالے خصوصی اداریے شائع ہوئے ہیں جس میں نریندرمودی کے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے ۔ واشنگٹن پوسٹ کے اداریے کا عنوان ’’ بھارت میں اسلام فوبیا پھیلانے والے عسکریت پسند راہب سے ملئیے ‘‘ رکھا گیا ہے ۔دونوں اخبارات نے اپنے اداریوں میں لکھا ہے نریندر مودی کا یہ اقدام بھارت کی مذہبی اقلیتوں کیلئے کسی صدمے سے کم نہیں ہے اور اس اقدام سے واضح ہوا کہ بی جے پی اور دیگر انتہا پسند ہندو جماعتیں 2019ء میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کیلئے مذہبی ایجنڈے کے ساتھ میدان میں اترے گی ۔

(جاری ہے)

یہ جماعتیں سیکولر بھارت کو ایک ہندو سٹیٹ بنانے کی پالیسی پر گامزن ہیں۔ نیو یارک ٹائمز کے مطابق ادتیاناتھ کا ماضی اس بات کا گواہ ہے کہ وہ مسلمانوں کے خلاف سخت تعصبات رکھتا ہے ۔انہوں نے ماضی میں مسلمانوں کے خلاف ایسے رحجانات متعارف کرائے جس سے مسلمانوں پر تشدد کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے ۔ ادتیاناتھ نے 2015ء میں گائے کا گوشت کھانے پر ہندو بلوائیوں کے ہاتھوں ایک مسلمان شہری کے قتل کی بھی حمایت کی ہے ۔

اخبار نے لکھا ہے کہ اترپردیش بھارت کی سب سے بڑی ریاست ہے جہاں دو سو ملین کے قریب مسلمان رہ رہے ہیں انہیں نظریاتی شو مین شپ کی بجائے ترقی اور خوشحالی کی ضرورت ہے ۔ بدقسمتی سے اس ریاست میں ترقی اور خوشحالی کی منزل ابھی کافی دور ہے ، دونوں اخبارات نے نریندرمودی کے اس فیصلے کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے دوسری جانب بھارتی حکومت نے نیو یارک ٹائمز کے اداریے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے ۔ بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی اخبارات نے اترپردیش کے عوام کی جمہوری رائے کی نفی کی ہے ۔