سی پیک پاکستان میں بین الاقوا می سرمایہ کاری کو راغب کرنے کیلئے مقناطیس کی حیثیت رکھتا ہے، شوکت عزیز

ہفتہ 25 مارچ 2017 15:02

سی پیک پاکستان میں بین الاقوا می سرمایہ کاری کو راغب کرنے کیلئے مقناطیس ..
بائو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 مارچ2017ء) سابق وزیراعظم شوکت عزیز نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبہ پاکستان میں بین الاقوا می سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لئے مقناطیس کی حیثیت رکھتا ہے‘ منصوبہ سے پاکستان کو ترقی و خوشحالی کے نئے مواقع میسر آرہے ہیں۔ سابق وزیراعظم نے چین کے صوبہ خائنان میں بائو فورم برائے ایشیاء کی افتتاحی تقریب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ون بیلٹ ون روڈ سے نہ صرف پاکستان بلکہ جنوبی ایشیاء میں ترقی و خوشحالی کے نئے دروازے کھلے ہیں۔

اکیسویں صدی ایشیاء کی ترقی و خوشحالی سے منسوب کی گئی ہے جہاں معاشی استحکام تیزی سے حاصل کیا جارہا ہے۔ سی پیک پاکستان میں بین الاقوامی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کا بہترین ذریعہ بن چکا ہے۔

(جاری ہے)

سی پیک کے منصوبوں سے پاکستان میں بین الاقوامی سرمایہ کاری کے لئے عالمی برادری کا اعتماد بحال ہوا ہے پاکستان میں روزگار کے مواقع پیدا ہورہے ہیں جس سے عوام کی زندگیوں پر مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

توانائی بحران کے خاتمہ سے پاکستان میں صنعتی انقلاب رونما ہوگا جس سے برآمدات میں خاطر خواجہ اضافہ ہوگا اور دیگر ممالک کے ساتھ تجارتی حجم میں بھی بہتری آئے گی۔ یہ خوش آئند امر ہے کہ بائو فورم میں ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ پر عالمی رہنمائوں میں مذاکرہ جاری ہے اور سی پیک اس تاریخی منصوبہ کا اہم حصہ ہے۔ پاکستان کی تجارتی راہداری کے ذریعے چین افریقی‘ ایشیائی اور دیگر خطوں کے ممالک کے ساتھ تجارت کو فروغ دے گا جس کا مثبت اثر تمام ون بیلٹ ون روڈ ممالک کی معیشتوں پر پڑے گا۔

بیلٹ و روڈ منصوبہ سے ترقی پذیر معیشتوں کو اقتصادی استحکام بھی میسر آئے گا۔ بائو فورم کی افتتاحی تقریب سے چین کے نائب وزیراعظم چانک کائولی نے اہم خطاب کیا جس میں چین کے صدر شی چن پنگ کی جانب سے آزادانہ تجارت اور عالمگیریت کے حوالے سے پیغام شامل کیا گیا۔ افتتاحی تقریب سے نیپال‘ مڈغاسکر اور افغانستان سمیت دیگر عالمی رہنمائوں نے خطاب کیا جس میں ایشیائی ممالک کے مابین معاشی تعاون کے فروغ‘ انسانی وسائل کی بہتری‘ عالمگیریت اور آزادانہ تجارت کی حمایت کیلئے عزم کا اظہار کیا گیا۔ بائو فورم میں عالمی رہنمائوں سمیت اہم مالیاتی اداروں کے سربراہان بڑی تعداد میں شرکت کررہے ہیں۔