افغان ایوان بالا کے سپیکر کی بائو فورم سے خطاب میں پاکستان کے خلاف ہرزاسرائی ،مندوبین ششدر رہ گئے

پاکستان افغانستان اور امریکہ کے مابین متعدد مرتبہ افغانستان میں امن و استحکام کے لئے مذاکرات کا انعقاد ہوا ، پاکستان نے اپنے وعدوں کے برعکس کردار ادا نہیں کیا، پاکستان سے جو امیدیں وابستہ کی گئی تھیں وہ پوری نہیں ہوئیں، پاکستان نے افغانستان میں پراکسی وار کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ، ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑرہے ہیں لیکن پاکستان اپنا پرامن کردار ادا نہیں کررہا ، فضل ہادی مسلم

ہفتہ 25 مارچ 2017 15:02

افغان ایوان بالا کے سپیکر کی بائو فورم سے خطاب میں پاکستان کے خلاف ہرزاسرائی ..
بائو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 مارچ2017ء) افغانستان کی ایوان بالا کے سپیکر فضل ہادی مسلم نے بائو فورم سے خطاب میں پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ کردی‘ افغان سپیکر کے خلاف توقع خطاب نے مندوبین کو حیرت زدہ کردیا۔ تفصیلات کے مطابق ہفتہ کو چین کے صوبہ خائنان میں بائو فورم برائے ایشیاء ی افتتاحی تقریب سے چین کے نائب وزیراعظم چانگ کائولی سمیت دیگر ایشیائی رہنمائوں نے خطاب کیا جس میں کانفرنس کے ایجنڈے کے مطابق عالمگیریت کے فروغ اور آزادانہ تجارت پر خیالات کا اظہار کیا گیا تاہم افغان ایوان بالا کے سپیکر نے اپنے خطاب میں کانفرنس کے ایجنڈے پر بات کرنے کی بجائے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کی جس نے کانفرنس کے شرکاء سمیت مندوبین کو بھی حیرت زدہ کردیا۔

فضل ہادی نے خطاب میں کہا کہ پاکستان افغانستان اور امریکہ کے مابین متعدد مرتبہ افغانستان میں امن و استحکام کے لئے مذاکرات کا انعقاد ہوا جس میں پاکستان نے طالبان پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنے کی یقین دہانی کروائی پاکستان نے اپنے وعدوں کے برعکس کردار ادا نہیں کیا پاکستان سے جو امیدیں وابستہ کی گئی تھیں وہ پوری نہیں ہوئیں۔

(جاری ہے)

پاکستان نے افغانستان میں پراکسی وارز کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑرہے ہیں لیکن پاکستان اپنا پرامن کردار ادا نہیں کررہا ۔

افغانستان میں داعش کی موجودگی بھی خطرے کی علامت ہے۔ داعش اور طالبان کو بیرونی عناصر کی حمایت حاصل ہے جو ہمارے لئے کسی بھی طرح قابل قبول نہیں ہے۔ ون بیلٹ ون روڈ کی اہمیت سے افغان حکومت آگاہ ہے تاہم اگر خطے میں امن و استحکام برقرار نہ رکھا گیا تو اس سے تاریخی منصوبہ کو بھی مشکلات کا سامنا ہوگا ۔افغانستان میں استحکام خطے کے لئے اہمیت کا حامل ہے۔ امید کرتے ہیں کہ چین بھی اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے گا تاکہ خطے مین عدم توازن کے خطرات ختم ہوسکیں۔