یورپی یونین 54 برسوں سے ترکی کو انتظار کرا رہا ہے، ترک صدر

یورپی یونین کے اندر مسلمانوں کی اکثریت کا حامل کوئی ملک موجود نہیں ہے، یہ ترکی کو اپنے اندر ضم کرنے سے خوفزدہ ہیں، آپ کے ہاں میڈیا اور پریس کی آزادی تھی، تو پھر کیونکر ترک اخبار پر پابندی لگائی گئی آپ لوگوں کو اس کا حساب چکانا ہو گا،رجب طیب اردگان کا تقریب سے خطاب

ہفتہ 25 مارچ 2017 15:07

یورپی یونین 54 برسوں سے ترکی کو انتظار کرا رہا ہے، ترک صدر
انقرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 مارچ2017ء) ترک صدر رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہیورپی یونین کے اندر مسلمانوں کی اکثریت کا حامل کوئی ملک موجود نہیں ہے، یہ ترکی کو اپنے اندر ضم کرنے سے خوفزدہ ہیں،آپ کے ہاں میڈیا اور پریس کی آزادی تھی، تو پھر کیونکر ترک اخبار پر پابندی لگائی گئی آپ لوگوں کو اس کا حساب چکانا ہو گا۔ترک ذرائع ابلاغ کے مطابق طیب اردگان نے ضلع دینزلی میں منعقدہ ایک اجتماعی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ترکی کو 54 برسوں سے اپنے دروازے پر انتظار کرانے والی یورپی یونین دہرے مقف پر عمل پیرا ہے۔

یورپی یونین کے رکن ملکوں کی جانب سے ترکی کو رکنیت نہ دینے کے زیر مقصد پیش کردہ دعوے حقائق کی حقیقت سے کوسوں دور ہیں، یورپی یونین ترکی کی ترقی سے بے چین ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کسی بھی رکن ملک کو اس طرح انتظار نہیں کرایا گیا تا ہم ترکی تاحال منتظر ہے۔ آیا کہ کیوں یورپی یونین کے اندر مسلمانوں کی اکثریت کا حامل کوئی ملک موجود نہیں ہے۔

یہ ترکی کو اپنے اندر ضم کرنے سے خوفزدہ ہیں۔ کیا آپ جانتے ہیں یہ لوگ ہمیں کونسے حقائق پیش کرتے ہیں آپ کا ملک کثیر نفوس کا مالک ہے، لیکن اس میں پر ہجوم آبادی کے حامل دیگر ملک شامل ہیں۔جرمنی کی آبادی کے ترکی کی حد تک ہونے پر زور دینے والے ایردوان نے بتایا کہ یہ بہانہ ناقابل ِ یقین ہے۔صدر ترکی نے کہا کہ یورپ کے جھوٹ کے پلندوں کو ان کے منہ پر مارنے کے وقت یہ بے چینی محسوس کرتے ہیں ، جب ہم حقائق کو سامنے لاتے ہیں تو ان کے چہرے اتر جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ آپ ہمیں دھمکیاں دے رہے ہیں۔

اب آپ ہی بتائیں کہ اس میں کونسی دھمکی پائی جاتی ہی یورپی ملکوں کی انسانی حقوق کے معاملے میں خطاں کے باعث پیدا ہو سکنے والے نتائج سے خبردار کرنا ہر گز دھمکی نہیں ہے۔صدر نے 16 اپریل کو آئینی ترمیم کے لیے ریفرنڈم کے سلسلے میں یورپ کے ترکی پر پابندیوں پر مبنی مقف پر بھی نکتہ چینی کی۔روزنامہ ڈیلی صباح پر یورپی پارلیمان کی جانب سے پابندی عائد کیے حانے پر رد عمل کا مظاہرہ کرنے والے اردگان کا کہنا تھا کہ آپ کے ہاں میڈیا اور پریس کی آزادی تھی، تو پھر کیونکر ترک اخبار پر پابندی لگائی گئی آپ لوگوں کو اس کا حساب چکانا ہو گا۔

متعلقہ عنوان :