حکومت کو ایک بار پھر پارلیمنٹ کی جماعتوں کی ضرورت پڑگئی سینیٹ سے فوجی عدالتوں کی آئینی ترمیم کی تعاون کے سازگار فضا کے لئے پارٹی قیادت کی یاد آگئی پیغامات بھجوادیئے گئے ، ترمیم کی منظوری کے لئے 104 کے ایوان بالامیں68ووٹ درکار، مکمل اتفاق رائے یا دوتہائی اکثریت کے حصول کے لئے مختلف جماعتوں سے آج اورکل باضابطہ رابطے متوقع ،فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی آئینی ترمیم کی منگل کو ایوان بالا سے منظوری کا قوی امکان

ہفتہ 25 مارچ 2017 17:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 مارچ2017ء) حکومت کو ایک بار پھر پارلیمنٹ کی جماعتوں کی ضرورت پڑگئی سینیٹ سے فوجی عدالتوں کی آئینی ترمیم کی تعاون کے سازگار فضا کے لئے پارٹی قیادت کی یاد آگئی پیغامات بھجوادیئے گئے ، ترمیم کی منظوری کے لئے 104 کے ایوان بالامیں68ووٹ درکارہیں, مکمل اتفاق رائے یا دوتہائی اکثریت کے حصول کے لئے مختلف جماعتوں سے آج اتوار اور پیر کو باضابطہ رابطے متوقع ہیںفوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی آئینی ترمیم کی منگل کو ایوان بالا سے منظوری کا قوی امکان ہے دوتہائی اکثریت جمع کرنے کی حکمت عملی طے کر لی گئی ، پیپلز پارٹی سینیٹ میں اپنی عددی برتری کے باعث منت ترلے کروانے کی پالیسی پر گامزن ہے بل میں ضروری ردبدل کی محرک اس جماعت کو ساتھ دینے کے وعدہ کی یادہانی کروادی گئی ترمیم حکومتی اتحادی و اپوزیشن قوم پرست و دینی جماعتوں جماعتوں کو ۔

(جاری ہے)

اس خبر رساں ادارے کی خصوصی رپورٹ کے مطابق بعض جماعتیں ایوان بالا میں آئینی ترمیم سے متعلق دوتہائی اکثریت کے حصول کے لئے حکومت کو درپیش شدید مشکلات اور مجبوری کا پوراپورا فائدہ اٹھانا چاہتی ہیں اور اپنے مزید مفادات کے تحفظ کی ہر صورت یقین دہانی حاصل کرنا چاہتی ہیں پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کی تشکیل کی قرارداد بھی منگل کو ایوان بالا میں پیش کی جائے گی یہ پارلیمانی کمیٹی فوجی عدالتوں اور نیشنل ایکش پلان پر عملدرآمد کی باقاعدگی نگرانی کرے گی ،اپوزیشن کی بڑی جماعت کو مفاہمت کے لئے اس کی شرائط پوری ہونے کی یاددہانی کروائی جارہی ہے جس کے بدلے میں فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی آئینی ترمیم کو سینیٹ سے بھی کارروائی میں بغیر کسی خلل کے منظور کر وانا شامل ہے ۔

حکومت ترمیم مخالف جماعتوں سے بھی مفاہمت کے لئے کوشاں ہے ان میں پختونخواملی عوامی پارٹی ،بلوچستان نیشنل پارٹی(مینگل) اور دینی جماعتیں شامل ہیں خیال رہے کہ قومی اسمبلی اپوزیشن کی بعض ترامیم جن میں فوجی عدالتوں میں ٹرائل تفتیش کے صاف شفاف طریقہ کار ،قانون شہادت کے اطلاق ،24گھنٹے میں ملزم کو ریمارنڈ کیلئے پیش کرنے ، مرضی کا وکیل اور الزامات سے باقاعدہ طور پر آگاہ کرنے سے متعلق شامل کی منظوری دی چاکی ہے اور یہی ترمیمی بل ایوان بالا میں پیش ہوا ہے بل پر بحث مکمل کر لی گئی دوسری خواندگی شروع ہے یہ بھی یاد رہے کہ قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی فوجی عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کے حوالے سے ملزمان کے بنیادی حقوق کے تحفظ ، نظام عدل کیلئے حکومت کی طرف سے اصلاحات کے نفاذ اور نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کی نگرانی بھی کرے گی سینیٹ میں28ویں آئینی ترمیم کے مرحلہ کی خوش اسلوبی سے تکمیل کے لئے وزیرخزانہ سینیٹر اسحاق ڈار سرگرم ہیں آئندہ این دو دنوں میں باقاعدہ رابطوں کا امکان ہے ۔

(اع)

متعلقہ عنوان :