کے الیکٹرک کی جانب سے شہریوں سی62 ارب روپے اوور بلنگ کی مد میں وصول کیے گئے ہیں، پائلز

مختلف سرکاری اداروں سوئی سدرن گیس، کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ اور نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹریبوشن کمپنی کو 1.24بلین ڈالرز سے زائد کے بقایاجات اداکرنے ہیںجو کہ شنگھائی الیکٹرک کو بیچنے سے پہلے موجودہ کمپنی کو کلیئر کرنے ہیں، کرامت علی کے الیکٹرک کے خلاف سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کے کسی ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں عدالتی کمیشن قائم کیا جائے ،کمیشن میں حکومتی نمائندوں کے علاوہ سول سوسائٹی کے نمائندوں کو بھی شامل کیا جائے، پریس کانفرنس

ہفتہ 25 مارچ 2017 22:13

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 مارچ2017ء) ’’کے۔الیکٹرک کی جانے سے شہریوں سی62 ارب روپے اوور بلنگ کی مد میں وصول کیے گئے ہیں، مختلف سرکاری اداروں سوئی سدرن گیس، کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ اور نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹریبوشن کمپنی (NTDC) کو 1.24بلین ڈالرز سے زائد کے بقایاجات اداکرنے ہیں، جو کہ شنگھائی الیکٹرک کو بیچنے سے پہلے موجودہ کمپنی کو کلیئر کرنے ہیں۔

ہم نے عدالت سے گذارش کی ہے کہ عدالتی کمیشن جو کہ سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کے کسی ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں قائم کیا جائے ،کے اراکین میں حکومتی نمائندوں کے علاوہ سول سوسائٹی کے نمائندوں کو بھی شامل کیا جائے۔ عدالتی کمیشن کے ٹرم آف ریفرینس میں یہ بات بھی شامل کی جائے کہ کے۔الیکٹرک نے ٹائیم آف یوزمیٹرنگ (Time of Use)پر ابھی تک عمل درآمد کیوں نہیں کیا‘‘۔

(جاری ہے)

پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیبر ایجوکیشن اینڈ ریسرچ (پائلر)، اربن ریسورس سینٹر، نیشنل آرگنائیزیشن فار ورکنگ کمیونیٹیز اور ورکرز ایجوکیشن اینڈ ریسرچ آرگنائیزیشن کے ڈائریکٹر کرامت علی اور ،ناظم حاجی و دیگر نیخطاب کرتے ہوئے کیا۔مقررین نے کہاکہ عدالتی کمیشن کو کے الیکٹرک کی جانب سے وفاقی ادارے واٹر اینڈ پاور منسٹری اور پرائیویٹ پاور کمپنیز کو کل ملاکر 68 ارب روپے کی ادائگی کرنی ہے، جو کہ وہ نہیں کررہا ہے،ا جبکہ کے۔

الیکٹرک کے اوپر نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹریبوشن کمپنی کے 57ارب روپے اور سوئی سدرن گیس کپمنی کی67 ارب روپے واجب الادا ہیں۔اخباری اطلاعات کے مطابق اتنی بڑی رقوم کو معاف کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ واپڈا سسٹم سے روزانہ 650میگا واٹ بجلی کے الیکٹرک کو بہت ہی کم قیمت پر مل رہی ہے۔مقررین نے کہاکہ کراچی کے شہریوں کو کے الیکٹرک کی جانب سے بہت مسائل درپیش ہیں۔

اس سلسلے میں پائلر کی جانب سے سینیئر وکیل فیصل صدیقی کے ذریعے سندھ ہائی کورٹ میں ایک آئینی پٹیشن دائر کی ہے جس میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ کے الیکٹرک کے معاملات کو دیکھنے کے لیے ایک آزاد عدالتی کمیشن قائم کی جائے جو کے۔ الیکٹرک کی جانب سے شہریوں کے ساتھ مسلسل زیادیتوں جس میں اور بلنگ اورحکومتی اداروں کوعدم ادائگی شامل ہے ان کا تفصیلی جائز ہ لیا جائے۔

انہوںنے بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ کی ڈویزن بینچ جو کہ جسٹس ندیم اختر اور جسٹس فہیم احمد صدیقی پر مشتمل ہے نے 21مارچ کو پہلی شنوائی پر تمام متعلقہ اداروں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی آئندہ سماعت 28 مارچ کو مقرر کی ہے۔ تمام متعلقہ اداروں بشمول وافاقی و صوبائی حکومتوں ، نیپرا ، ایف آئی اے، نیب اور کے الیکٹرک کو حکم دیا گیا ہے کہ آئندہ شنوائی کے پراپنے نمائندے (فوکل پرسن) بھیج کر عدالت میں وضاحت پیش کریں اور چینی کمپنی شہنگائی پاور کمپنی سے کیا گیا ۔