برلن کرسمس مارکیٹ حملہ، پولیس کا نو ماہ قبل ہی انتباہ

وزارت داخلہ حکام نے انتباہ نظراندازکردتے ہوئے کہاکہ ایساناممکن ہے،جرمن اخبا رکا انکشاف

اتوار 26 مارچ 2017 15:30

برلن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مارچ2017ء) جرمن اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ جرمن پولیس نے برلن کرسمس مارکیٹ حملے سے نو مہینے قبل ہی اس کی پیش گوئی کر دی تھی اور حملہ آور انیس عامری کے حوالے سے خبردار کیا تھا کہ وہ کسی حملے کی تیاریاں کر رہا ہے۔جرمن پولیس کی جانب سے اس واضح انتباہ کے باوجود حکام اٴْسے جبری طور پر اٴْس کے وطن تیونس واپس بھیجنے کی ہدایات کو یہ کہہ کر نظر انداز کرتے رہے کہ ایسا کرنا قانونی طور پر ناممکن ہے۔

میڈیارپورٹس کے مطابق سب سے زیادہ آبادی والے جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی جرمن اسٹیٹ پولیس نے نو مہینے قبل ہی اس حملے کی پیش گوئی کر دی تھی، جب اٴْس نے اس صوبے کی وزارت داخلہ کو خبردار کرتے ہوئے یہ کہا تھا کہ انیس عامری کی جانب سے کسی خود کٴْش حملے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔

(جاری ہے)

تفتیش کاروں نے ایک خفیہ مراسلے میں دیگر شواہد کے ساتھ ساتھ ٹیلی گرام موبائل اًیپ پر عامری کی چًیٹ کی اٴْن تفصیلات کا بھی ذکر کیا تھا، جس میں عامری نے اس طرح کا کوئی قدم اٹھانے کا عندیہ دیا تھا۔

اس انتباہ کے باوجود اس جرمن صوبے کی وزارتِ داخلہ نے عامری کو قانونی وجوہات کی بناء پر جبراً تیونس واپس نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔ برلن حملے کے بعد بھی اس صوبے کے وزیر داخلہ رالف ڑیگر اسی موقف کا اعادہ کرتے رہے ہیں۔ ڑیگر آئندہ بدھ کے روز ایک پارلیمانی تحقیاتی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے والے ہیں۔ن انکشافات کے سامنے آنے کے بعد سے اپوزیشن کی جانب سے صوبائی وزیر داخلہ ڑیگر کے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کے مطالبات زور پکڑ گئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :