اقوام متحدہ کی قراردادوں کی موجودگی میں مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کسی نئے فارمولے یا تجویز کی ضرورت نہیں،سردار مسعو د خان

نئی تجاویز اور فارمولے مذاکرات کی میز پر سامنے آتے ہیں ، بھارتی حکومت کسی قسم کے مذاکرات پر آمادہ نہیں اقوام متحدہ سرد مہری کا شکار ہے، اقوام متحدہ کا اپنی قراردادوں کی شکل میں کیا گیا فیصلہ بہترین ، غیر جانبدارانہ شفاف قابل عمل اور جمہوری ہے ، صدر آزاد کشمیر

اتوار 26 مارچ 2017 17:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 مارچ2017ء) صدر آزاد جموں وکشمیر سردار محمد مسعو د خان نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی موجودگی میں مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کسی نئے فارمولے یا تجویز کی ضرورت نہیں۔ نئی تجاویز اور فارمولے مذاکرات کی میز پر سامنے آتے ہیں ۔ جبکہ بھارتی حکومت کسی قسم کے مذاکرات پر آمادہ نہیں ۔

اقوام متحدہ سرد مہری کا شکار ہے۔ اقوام متحدہ کا اپنی قراردادوں کی شکل میں کیا گیا فیصلہ بہترین ، غیر جانبدارانہ شفاف قابل عمل اور جمہوری ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان پر نیک نیتی اور خلوص دل سے عمل کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز یہاں غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا سب سے افسوسناک پہلو یہ ہے کہ بھارت کے ساتھ دوطرفہ مذاکرات کے درجنوں دور بے نتیجہ ثابت ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

عالمی برادری نے مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے ۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام اپنے خون سے تحریک آزادی کی آبیاری کر رہے ہیں۔ وہ عسکریت پسند جنگجو نہیں بلکہ بھارتی ظلم و بربریت کا تختہ مشق ہیں ۔ پاکستان اور آزاد کشمیر کی حکومتیں اور عوام ان کی اخلاقی سیاسی و سفارتی حمایت کر رہے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں عالمی برادری اور بااثر ممالک کشمیریوں کی نسل کشی رکوائیں اور انہیں جمہوری اور پیدائشی حق دلائیں ۔

ایک سوال کے جواب میں صدر آزاد جموں و کشمیر سردار محمد مسعود خان نے کہا کہ عرب اور اسلامی ممالک کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کرتے ہیں ۔ 57ممبر ممالک پر مشتمل اسلامی تعاون کی تنظیم ہر سال اس سلسلے میں متفقہ قرارداد منظور کرتی ہے ۔ او آئی سی کے سیکریٹری جنرل بھی مقبوضہ کشمیر میں حقوق انسانی کی پامالیوں کی مذمت کرتے ہیں۔ او آئی سی نے کشمیر پر خصوصی نمائندہ مقرر کر رکھا ہے ۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلم اور عرب ممالک دو طرفہ سطح پر اس مسئلے کو بھارت کے ساتھ اٹھائیں اور اس پر کشمیریوں کے خلاف ظلم و تشدد بند کرنے کے لیے زور ڈالیں ۔ ایک اور سوال پر صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ اگر کشمیر پر پاک بھارت جنگ شروع ہو گی تو یہ ایٹمی تصادم پر مبنی ہوگی ۔ جس کا نتیجہ عالمی جنگ ہو گا۔ پورا خطہ تباہی سے ہمکنار ہو گا اور موجودہ ورلڈ آرڈر تحلیل ہو جائے گا۔ نیو کلیئر سکیورٹی اور استحکام کے خواب چکنا چور ہو جائیں گے۔ اس بحران اور تباہی کو روکنے کے لیے ہر طرح کی سنجیدہ سفارتی کوشش ہونی چاہیں۔ راٹھور