مدارس کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں، دین بیذار طبقہ مدارس اور اس کے طلباء کو دہشت گردی سے جوڑنے کی سازش کررہا ہے، حکمرانوں کے محلات کی تزئین و آرائش کیلئے تو اربوں روپے ہیں لیکن مساجد و مدارس کیلئے حکومت کے پاس ایک پائی بھی نہیں، حکومت دینی مدارس کے ساتھ بھی تعاون کرے ۔ دنیا میں فساد کی وجہ علم دین دوری ہے

امیر جماعت اسلامی فاٹا حاجی سردار خان کا جامعہ احیاء العلوم خار باجوڑ میں تقریب ختم بخاری و دستار بندی سے خطاب

اتوار 26 مارچ 2017 19:00

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 مارچ2017ء) امیر جماعت اسلامی فاٹا حاجی سردار خان نے کہا ہے کہ مدارس کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں، دین بیذار طبقہ مدارس اور اس کے طلباء کو دہشت گردی سے جوڑنے کی سازش کررہا ہے۔ حکمرانوں کے محلات کی تزئین و آرائیش کے لئے تو اربوں روپے ہیں لیکن مساجد و مدارس کے لئے حکومت کے پاس ایک پائی بھی نہیں، حکومت دینی مدارس کے ساتھ بھی تعاون کرے ۔

دنیا میں فساد کی وجہ علم دین دوری ہے، دینی علم کی کمی کی وجہ سے کرپشن کا بازار گرم ہے، کرپشن اور لوٹ مار ختم کرنی ہے تو دین کے علم کو ترویج دینا ہوگی۔وفاقی حکومت فاٹا اصلاحات اور فاٹا کے صوبے میں ادغام میں تاخیر سے کام نہ لے، تاخیرصورت میں احتجاج کاآپشن کھلا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ احیاء العلوم خار باجوڑ میں تقریب ختم بخاری و دستار بندی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

تقریب سے جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے نائب امیر صاحبزادہ ہارون الرشید، جماعت اسلامی فاٹا کے نائب امیر و مہتمم جامعہ ہذا مولانا وحید گل اور جماعت اسلامی باجوڑ ایجنسی کے امیر مولانا عبدالمجید نے بھی خطاب کیا۔ شیخ القرآن و الحدیث مولانا الطاف الرحمن نے بخاری شریف کی آخری حدیث پیش کی ۔ تقریب میں فارغ ہونے والے طلباء کی دستار بندی کی گئی۔

تقریب سے خطاب میں حاجی سردار خان نے کہا کہ مدارس اور مساجد اسلام کے قلعے ہیں،سازش کے تحت مدارس اور مساجد کو دہشت گردی سے جوڑا جارہا ہے، مدارس کے خلاف ہونے والی سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔حکومت دینی مدارس کے طلباء کو حراساں کرنے سے باز رہے، دینی مدارس کے تحفظ کے لئے تمام دینی جماعتیں متحد ہیں۔ انہوںنے کہا کہ مدارس غریبوں کے چندوں اور امداد سے چلتے ہیں، حکومت کے پاس شاہ خرچیوں اور آسائیشوں کے لئے تو فنڈز موجود ہیں لیکن مدارس کے لئے حکومتی خزانے میں پھوٹی کوڑی بھی نہیں، حکومت مدارس کی سرپرستی کرے اور انہیں امداد دے۔

قبل ازیں خیبر ایجنسی کی تحصیل باڑہ کے علاقے ملک دین خیل میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے سردار خان نے کہا کہ فاٹا میں آپریشنوں سے لاکھوں قبائلی متاثر ہوئے ۔ متاثرین کی بحالی اور ان کے مکانوں کی تعمیر کے لئے 1400ارب روپے سے زائد کے فنڈز آئے لیکن اس رقم میں قبائلیوں کو ایک پائی بھی نہیں ملی۔ حکومت قبائلی متاثرین کی باعزت واپسی یقینی بنائے اور انہیں آبادیاں بسانے کے لئے امداد دے ، حکومت قبائلی علاقوں کے لئے ایک ہزار ارب روپے کے مالیاتی پیکج کا اعلان کرے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت صرف اصلاحات کو پیش کرنے پر اکتفا نہ کرے بلکہ فاٹا کے عوام تک اس کے ثمرات بھی پہنچائے۔ فاٹا انضمام کے لئے دئے گئے پانچ سال کی مدت پر تحفظات ہیں۔ جب خیبر پختونخوا کی حکومت فاٹا کے ادغام کے لئے تیار ہے تو پانچ سال کا وقت کیوں دیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت فاٹا کے عوام کو مزید انتظار نہ کرائے بلکہ فوری طور پر فاٹا کو صوبے میں ضم کرے ، حکومت تاخیری حربوں سے اصلاحات کے عمل کو مشکوک بنارہی ہے۔ 2018ء کے انتخابات سے قبل فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کیا جائے بصورت دیگر احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :